ایم ڈی اے افسران کی ملی بھگت سے اربوں کی اراضی پر قبضے کا انکشاف

110

کراچی(اسٹاف رپورٹر) کراچی کی اربوں روپے مالیت کی قیمتی اراضی پر قبضے کا انکشاف ہوا ہے۔ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے بعض افسران کی مبینہ ملی بھگت سے تیسر ٹائون اسکیم45 میں لینڈ مافیا کو کھلے عام قیمتی اراضی پر قبضے کی اجازت مل گئی ہے،اس ضمن میں ذرائع نے بتایاکہ سیکٹر 6 بی کمرشل سیکٹر میں رات دن قبضے جاری ہیں اور اربوں روپے مالیت کی 45ایکٹر قیمتی اراضی پر دیدہ دلیری کے ساتھ قبضہ کیا جارہا ہے۔تیسر ٹائون میں شہریوں کو قرعہ اندازی کے ذریعے چند ماہ قبل ایم ڈی اے نے پلاٹ فروخت کیے تھے۔ مذکورہ فروخت شدہ پلاٹوں پر بھی لینڈ مافیا قبضے میں مصروف ہے جس کے باعث ایک جانب حکومت اربوں روپے کی اراضی سے محروم ہورہی ہے وہیں شہریوں کی بھی اربوں روپے کی سرمایہ کاری ڈوبنے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔ایم ڈی اے کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ جس تیزی کے ساتھ قبضے کیے جارہے ہیں امکان ہے کہ آئندہ چند روز میں ہی قیمتی اراضی لینڈ مافیا کے مکمل کنٹرول میں آجائے گی۔دوسری طرف ذرائع نے بتایاکہ ایم ڈی اے کے ڈائریکٹر اسٹیٹ انکروچمنٹ ،ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ سیل ، پروجیکٹ ڈائریکٹر تیسر ٹائون اور ایکسیئن نے لینڈ مافیا کیخلاف کسی قسم کی کارروائی کرنے کے بجائے پراسرار اور مجرمانہ خاموشی اختیار کررکھی ہے۔ذرائع کے مطابق ایم ڈی اے کے کرپٹ افسران کو سندھ حکومت کے ایک وزیر کی مبینہ آشیرباد حاصل ہونے کے باعث محکمہ بلدیات بھی مافیا کیخلاف کارروائی سے گریزاں ہے،کراچی کی اربوں مالیت کی اراضی پر جاری قبضوں پر شہری حلقوں میں سخت تشویش پھیل گئی ہے۔شہریوں نے وزیر اعظم، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول زرداری،گورنر سمیت اعلیٰ تحقیقاتی اداروں سمیت عدالت عظمیٰ سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔