اپوزیشن والے ایک دوسرے پر الزامات لگانے میں مصروف ہیں

279

شکارپور (نمائندہ جسارت) حکمران اور اپوزیشن والے ایک دوسرے پر الزامات لگانے میں مصروف ہیں، عوام کے لیے آسانیاں پیدا کرنے کے لیے کچھ نہیں کیا جاتا، عوام میں قوت خرید نہیں، مہنگائی حد سے بڑھ گئی ہے، اسپتالوں کا برا حال ہے، باہر بیٹھے ہوئے ڈاکٹر صاحبان تنخواہیں یہاں سے اٹھار ہے ہیں۔ قانون تو ہے مگر عملدرآمد نہیں، کرپشن کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات نہیں کیے جارہے۔ سابق ایم این اے و نیشنل پیپلز پارٹی سندھ کے صوبائی صدر ڈاکٹر محمد ابراہیم جتوئی نے میٹ دی پریس پروگرام، شکارپور پریس کلب میں صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی حکومت سابقہ حکمرانوں پر الزام لگا کر اپنی جان چھڑانے کی کوشش کرنے میں مصروف ہے، جبکہ ان کی حکومت کو ڈھائی تین سال ہونے والے ہیں، وہ بھی تو عوام کو بتائیں کہ انہوں نے عوام کے لیے کیا آسانیاں پیدا کی ہیں۔ صوبائی اور وفاقی حکومت عوام کو ریلیف دینے میں بری طرح ناکام ہوئی ہیں۔ کوئی مسئلہ پیدا ہوتا ہے تو دوسرے روز یہ سننے یا پڑھنے کو ملتا ہے کہ حکومت نے نوٹس لے لیا ہے مگر اس کا اثر کوئی ظاہر نہیں ہوتا، قانون تو موجود ہے مگر اس پر عمل نہیں ہورہا ہے، ہر بات میں روڑے اٹکائے جارہے ہیں، میں تو حکمرانوں سے گزارش کروں گا کہ جن افسران کو جہاں بھی تعینات کرتے ہو ان کو قانون کے مطابق کام کرنے کی آسانی دی جائے اور چیک اینڈ بیلنس لازمی ہونا چاہیے، سول سوسائٹی کے دوہرے معیارے کے باعث بے اعتمادی بڑھ رہی ہے، معاشرہ الجھنوں کا شکار ہے، سچ نہیں بولا جارہا، تھوڑے سے مفاد کے لیے بڑا نقصان ہورہا ہے، اگر سچ بولیں تو بہتری کی امید کی جاسکتی ہے، الزام تراشیوں کے سواء کچھ نہیں ہورہا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت مہنگائی عروج پر ہے۔ آمدن کم اور اخراجات زیادہ کے باعث لوگ پریشان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی اور بے روزگاری، بے امنی کے باعث جرائم میں اضافہ ہورہا ہے، اس کی روک تھام کے لیے لازمی ہے کہ امن و امان قائم کیا جائے اور روزگارکے مواقعے فراہم کیے جائیں۔