فرانس سے معافی مانگی ہے نہ مانگوں گی ، شیریں مزاری

455

 

اسلام آباد( مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ ایمانویل ماکرون کے حوالے سے اپنے بیان پر نہ تو فرانس سے معافی مانگی ہے اور نہ ہی مانگوں گی۔ایک ویب سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مغرب آزادی اظہار رائے کے نام پر منافقت اور تکبر سے کام لے رہا ہے، فرانسیسی صدر کے بارے میں ٹوئٹ پر ان کو توہین محسوس ہوتی ہے اور پیغمبر اسلام پر ہتک آمیز حملے کو اظہار رائے کی آزادی کہا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ فرانس ہم سے توقع کرتا ہے کہ ہم آزادی اظہار رائے کا احترام کریں تو پھر ماکرون کی باری پر آزادی اظہار رائے کہاں چلا گیا؟شیریں مزاری نے کہا کہ معافی مانگنے کی کوئی وجہ بھی نہیں ہے، میں نے خبر پڑھی اور اس پر اپنا تجزیہ دیا، جب وہ خبر واپس ہو گئی تو میں نے ٹوئٹ ڈیلیٹ کر دی، اس پر کہا جا رہا ہے کہ فرانس نے معافی قبول کر لی ہے۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا میں واضح طور پر کہنا چاہتی ہوں کہ نہ میں نے معافی مانگی ہے اور نہ ہی میرا ایسا کرنے کا کوئی ارادہ ہے۔انہوں نے کہا کہ فرانسیسی صدر نے
کہا میرے بیان سے ان کو توہین محسوس ہوئی کیونکہ میں نے ان کا موازنہ نازیوں سے کیا لیکن وہ سمجھتے ہیں کہ جب وہ ہمارے پیغمبر ﷺ پر حملہ کرتے ہیں، ان کی ہتک کرتے ہیں، جب قرآن جلاتے ہیں تو ہمیں غصہ نہیں آتا؟ مسلمانوں کو توہین محسوس نہیں ہوتی، یہ ایک ستم ظریفی اور منافقت ہے۔شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ میں نے تو یہ مسئلہ بھی اٹھایا ہے کہ آپ کی نن تو اپنا مذہبی لباس ہر جگہ پہنتی ہیں لیکن آپ مسلمان عورت کو کہتے ہیں اس کو عوامی مقامات پر حجاب پہننے پر جرمانہ ہو گا، یہ کون سی آزادی ہے؟ کیا یہ مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں ہے؟انہوں نے بتایا کہ ابھی فرانس نے ایک اور قانون بنایا ہے جس کے مطابق جنس کی بنیاد پر ڈاکٹر سے علاج کرانے سے انکار جرم ہو گا، اس قانون کو غور سے دیکھیں تو یہ مسلمان عورتوں کے خلاف ہے، خاص طور گائنی کے حوالے سے یہ بہت حساس معاملہ ہے، ہمیں دیکھنا چاہیے کہ ایسا قانون بنانے کی وجہ کیا تھی کہ خاص طور پر مسلمان عورتوں کو ہدف بنایا جائے۔ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ مجھے جواب اللہ کو دینا ہے اور جو میرے شعور میں ہوگا میں وہ کہوں گی، میں سمجھتی ہوں کہ اگر کوئی غلط چیز کی ہے تو یہ ہمارا فرض بنتا ہے کہ ہمیں کسی اور ملک سے خوفزدہ نہیں ہونا چاہیے، ہمیں جواب دینا چاہیے۔