سوشل میڈیا سے حکومت مخالف مواد ہٹادیا جائیگا، نئے قواعد جاری

175

اسلام آباد (آن لائن) وفاقی وزارتِ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی جانب سے انٹرنیٹ پر شائع ہونے والے مواد پر پابندی سے متعلق نئے قواعد جاری کیے گئے ان قواعد کا مقصد انٹرنیٹ سے مواد ہٹانے یا اسے بلاک کرنے سے متعلق طریقہ کار وضع کرنا ہے اور انہیں اس سال فروری میں سب سے پہلے پیش کیا گیا تھا۔ نئے قواعد کی ایک شق کے مطابق پی ٹی اے ایسے کسی بھی مواد کو ہٹانے کا مجاز ہو گا جو وفاقی و صوبائی حکومت اور سرکاری ملازمین کے خلاف نفرت یا
بداندیشی پھیلائے، یا ان کی ساکھ کو نقصان پہنچائے۔دیگر تشریحات جیسے بدامنی کی اصطلاح کی تشریح میں مواد کے جھوٹ پر مبنی ہونے کی شرط موجود ہے لیکن پاکستان کی ساکھ سیکورٹی اور دفاع کی تشریح میں اس حوالے سے کوئی وضاحت نہیں کی گئی۔ان قواعد کے تحت اگر حکومت پر کسی بھی قسم کی تنقید کی جائے گی تو چاہے وہ حقائق پر مبنی ہی کیوں نہ ہو ایسے مواد کو ہٹایا جا سکے گا۔ یعنی کرپشن، بد انتظامی اور مخالفین کی جانب سے کی گئی تنقید کو بھی غیر قانونی مواد سمجھا جائے گا۔اس سے پہلے کوئی سرکاری ادارہ یا کسی بھی شخص کی درخواست پر مواد ہٹا دیا جاتا تھا یا کسی پلیٹ فارم پر کوئی ٹھوس وجہ بتائے بغیر پابندی عاید کر دی جاتی تھی۔تاہم اب جس شخص کے خلاف شکایت کی جائے گی اسے نوٹس جاری کرنے اور سننے کے بعد ہی اس مواد پر پابندی عاید کی جا سکے گی اور مواد کو بلاک کرنے کا ایک فیصلہ بھی دیا جائے گا جس میں وجوہات پیش کی جائیں گی اور اس پر نظر ثانی یا اپیل کی جا سکے گی۔