پولیس وردی کی آڑمیں عوام سے جعلسازی کروڑوں روپے لوٹ لئے گئے

203

کراچی ( رپورٹ \محمد علی فاروق )محکمہ پولیس میں کالی بھیڑوں کا فقرہ تو پرانا ہوگیا کیونکہ جس انداز سے جدت آرہی ہے بالکل اسی طرح لوٹ مار کا بازار بھی نت نئے انداز اختیار کرتا جارہا ہے۔ محکمہ پولیس کراچی میں موجود ایک خاندان کے لوگوں بشمول خواتین جعلی ہائوسنگ اسکیم کے نام پر غریب اور معصوم لوگوں کے کروڑوں روپے ہڑپ کرگیا اور ڈکار تک نہ لی۔ یہ عمل کام میں مداخلت کرنے کو جواز بنانے والے اپنے کام سے مخلص اعلیٰ پولیس حکام کے منہ پر طمانچہ ہے۔ جن کی ناک کے نیچے عوام کو لوٹا جارہا ہے لیکن اس کے باوجود اعلیٰ پولیس حکام کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔ خدشہ ہے کہ اس خاندان کی کارروائیاں مزید نہ روکی گئیں اور متاثرین کو انصاف نہ ملا تو متاثرین موت کو گلے لگانے سے بھی گریز نہیں کریں گے۔ ذرائع کے مطابق ایوب کیانی نامی شخص نے ایک سال قبل ہیڈ کوارٹر نیول کالونی سعید آباد ،گلشن مزدور میں مارکیٹنگ بلڈرز اینڈ ڈیو لپرز کے نام سے دفتر کھولا ۔ اور بسم اللہ ٹائون کے نام سے کم قیمت اور سستے پلاٹوں کی خریدو فروخت کا سلسلہ شروع کیا گیا ، نا درن بائی پاس کے قریب کسی نامعلوم شخص کی زمین پر بسم اللہ ٹائون کے نام کا بورڈ بھی آویزاں کیا گیا ، غریبوںکومکانات فروخت کرکے انہیںفائلیںبھی بناکردی گئیں اور لو گوں سے کرڑوں روپے بٹورے گئے ، خفیہ اداروں کی رپورٹ کے مطابق ایوب کیانی کے ساتھ اس کی اہلیہ لیڈی پولیس اہلکار نورین منیجر محمد متین اس کے لڑکے حسن ، حمزہ اور اس کی سالی لیڈی کانسٹیبل حنا اور ہم زلف پولیس اہلکار کاشف بھی اس کے کاروبار میں اس کی مدد کرتے رہے اوررقم کی لین دین کے لیے محمد عتیق نامی شخص کو رکھا گیا ، ان افرادنے عام لو گوں کے ساتھ پولیس افسران اور اہلکار وں سے بھی لاکھوں روپے بٹورے ، ایوب کیا نی خو د کو انکروچمنٹ ڈپاٹمنٹ کا انسپکٹر ظاہر کر تا تھا ، کچھ عرصہ قبل بیماری کا بہانہ بنا کر علا ج کی غرض سے راولپنڈی گیا اور وہاں سے خبر بجھو ادی گئی کہ اس کا دل کے عارضہ کی وجہ سے انتقال ہوگیا ہے ۔ اس خبر کے بعد جن افراد نے پلاٹوں کی بکنگ کے لیے رقم جمع کروائی تھی وہ لو گ اس کے آفس کے چکر لگا لگا کر تھک چکے ہیں ، ان افراد کو نہ تو رقم واپس دی جا رہی ہے اور نہ ہی پلاٹوںکا قبضہ۔ اس کی بیوی لیڈی کانسٹیبل نورین ، لیڈی کانسٹیبل حنا ، اورکانسٹیبل کاشف محکمہ پولیس کا فائدہ اٹھا تے ہوئے عوام کو دھمکابھی رہے ہیں۔ جبکہ کچھ افراد کو چیک بھی دیے گئے جو کیش نہ ہوسکے۔ مذکورہ تمام افراد ایوب کیانی کے ساتھ اس کے شریک جرم ہیں۔ ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ متاثرین میں سے خاتون شہناز صدیق نے ملزمان کے خلاف تھانہ سعید آباد میںمقدمہ در ج کروادیاہے، تاہم پولیس کی جانب سے پر اسرار خاموشی اختیار کی گئی ہے ۔