تعلیمی اداروں کو بند کرنے کا فیصلہ افسوس ناک ہے، ملک ابرار

679

اسلام آباد: آل پاکستان پرائیوٹ سکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشن کے مرکزی صدر ملک ابرار حسین کا کہنا ہے کہ ملک میں تمام تعلیمی اداروں کو بند کرنے کا فیصلہ افسوس ناک ہے اور پرائیوٹ اسکولز ایسوسی ایشن اس فیصلے کو مسترد کرتی ہے۔

میڈیا کے مطابق  ملک ابرار حسین کا کہنا تھا کہ تعلیمی اداروں میں مکمل طور پر ایس او پیز پر عملدرآمد کیا جا رہا تھا اور یہ بات وزرا کے آن ریکارڈ بھی کہہ چکے ہیں لیکن اس کے باوجود تعلیمی اداروں کو ایک بار پھر بند کرنے کا فیصلہ افسوس ناک ہے۔

آل پرائیوٹ سکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشن (اے پی پی ایس سی اے)  کے صدر نے آئندہ کے لائحہ عمل کے بارے میں  بتاتے ہوئے کہا کہ حکومت کو آگاہ کر دیا تھا کہ تعلیمی ادارے بند کرنا مسئلے کا حل نہیں ہے جبکہ ایس او پیز پر مزید سختی سے عملدرآمد کروانے میں تعلیمی ادارے اپنا کردار ادا کرنے کی پیشکش بھی کر چکے ہیں لیکن حکومت نے اسٹیک ہولڈرز کی تجاویز کو بالکل رد کرتے ہوئے یہ فیصلہ کیا ہے۔

ملک ابرار کا کہنا تھا کہ  اب اس حوالے سے ہم اپنا جامع لائحہ عمل بنائیں گے جس کا اعلان آئندہ 2 روز میں کیا جائے گا جبکہ  ملک میں 6 ماہ تک تعلیمی ادارے بند رہے ہیں اور ملک کے سرد علاقہ جات میں 9 ماہ تک تعلیمی اداروں کو بند رکھا گیا جس سے طلبہ بری طرح متاثر ہوئے ہیں اور اب مزید ڈیڑھ ماہ کے لیے بند کرنے سے پورے نظام ہی متاثر ہو جائے گا۔

دوسری جانب   ملک میں کورونا وائرس کے لیے قائم کیے گئے  نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر کی جانب سے جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ایک ہفتے میں سامنے آنے والے کورونا کیسز میں 19 فیصد کیسز تعلیمی اداروں سے سامنے آئیں ہیں جبکہ تعلیمی اداروں میں مثبت کیسز کی شرح 1.8 فیصد سے بڑھ کر 3 فیصد تک ہو چکی ہے۔

واضح رہے ملک میں تعلیمی اداروں کو 26 نومبر سے بند کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے دسمبر میں تمام امتحانات کو بھی ملتوی کر دیا گیا ہے جبکہ آن لائن کلاسز جاری رہیں گی اور  جنوری کے آغاز میں ملک میں کورونا کیسز کا جائزہ لیتے ہوئے 11 جنوری سے دوبارہ تعلیمی اداروں کو کھولنے کا فیصلہ کیا جائے گا ۔