پیاسی کی کہانی )قسط نمبر5(

128

پی آئی اے انتظامیہ اور پیاسی یونین میں مفاہمت کے بعد پیاسی نے جلسہ عام کا انعقاد 19 جنوری 1971ء کو کیا جس سے MD پی آئی اے شاکر اللہ درانی اور صدر پیاسی حافظ اقبال نے خطاب کیا۔پھر مذاکرات ہوئے اور 29 جنوری 1971ء کو تنخواہوں میں اضافے اور چارٹر آف ڈیمانڈ کی منظوری کا اعلان ہوا۔ ہڑتال کے دوران علامہ شاہ احمد نورانی، شاہ فرید الحق صاحبان اور پیاسی نے مطالبہ کیا کہ ایم ڈی درانی کو ہٹایا جائے۔یکم جولائی 1971ء کو ایس یو درانی کو PIA کے MD کے عہدے سے سبکدوش کرکے گورنر اسٹیٹ بینک بنایا گیا اور ان کی جگہ AVM ظفر چودھری کو MD کے طور پر لایا گیا۔ پھر ظفر چودھری کو ہٹا کر مئی 1972ء میں میاں رفیق سہگل کو PIA کا سربراہ بنایا گیا۔ انہوں نے ائر لائن کو سنبھالا دیا۔1971ء اور 1972ء کو ائر لائن اور ملک کی تباہی کا دور نظر آتا ہے۔ فروری اور مارچ 1971ء میں ملک کے حالات انتہائی خراب اور نازک ہوگئے۔ ملکی باگ ڈور چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر جنرل یحییٰ خان کے پاس تھی۔ 7 دسمبر 1970ء کو ملک میں عام انتخابات ہوئے۔ مشرقی پاکستان میں شیخ مجیب الرحمن کی عوامی لیگ کو 151 سیٹیں اور مغربی پاکستان میں ذوالفقار علی بھٹو کی پاکستان پیپلز پارٹی کو 81 سیٹیں ملیں جبکہ 58 دس مختلف جماعتوں کو، دو بڑی پارٹیوں میں ناکام سیاسی مذاکرات ہوئے۔ اقتدار کی رسہ کشی، 3 مارچ اور پھر 25 مارچ 1971ء کو قومی اسمبلی کا اجلاس بلایا گیا مگر دونوں تاریخوں کو اجلاس نہ ہوئے۔ مشرقی پاکستان میں ہنگامے، ہڑتالیں، دنگا فساد، تشدد، لاقانونیت مار پیٹ ہوئی۔ 22 نومبر 1971ء کو ہندوستان نے مشرقی پاکستان پر حملہ کردیا۔ 16 دسمبر 1971ء کو پاکستان دولخت ہوگیا۔ مشرقی پاکستان ’’بنگلادیش‘‘ بن گیا۔ پاک بھارت جنگ 26 دن جاری رہ کر 7 دسمبر 1971ء کو ختم ہوئی۔ پاکستان کو انتہائی برے دن دیکھنے پڑے۔ نہیں معلوم ہم ہندوستان سے کبھی اس کا حساب لے پائیں گے؟ اس جنگ میں PIA کے 3 طیارے بھی تباہ ہوگئے۔ 20 دسمبر 1971ء کو جنرل یحییٰ خان صدارت سے مستعفی ہوگئے اور مغربی پاکستان (بقیہ پاکستان۔ نئے پاکستان) کے ذوالفقار علی بھٹو صدر اور پہلے سویلین چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر بن گئے۔
1972ء کو PIA میں دوسرے ریفرنڈم میں جبکہ بقیہ ماندہ ملک ’’نئے پاکستان ‘‘ میں پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت آگئی تھی اور جس کی مکمل حمایت پیاسی یونین کی حریف ایوپیا یونین کو حاصل تھی۔ پیاسی یونین ہار گئی اور ایوپیا یونین CBA بن گئی۔ (یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ایوپیا کے صدر طفیل عباس کی بھٹو صاحب سے نہیں بنتی تھی)۔ پیاسی نے ’’جمہوریت‘‘ کے اپنے منشور اور تنظیم سازی پر توجہ مرکوز کردی۔
’’پیاسی نے یونین میں جمہوریت اور خدمت کو فروغ دیا۔ جمہوریت کی داغ بیل ڈالی‘‘
پیاسی نے جمہوریت کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے یونین میں اندرونی الیکشن (انتخابات) کی ابتداء کی۔ اور پہلا الیکشن 29 ستمبر 1970ء کو ہوا۔ اُس وقت پیاسی کی مرکزی قیادت کا مثالی اور تاریخی کمپیٹیشن تھا:۔
صدر: حافظ سید محمد اقبال احمد
سینئر نائب صدر: قاضی شمیم
جنرل سیکرٹری: مجید صابر شیخ
آفس سیکرٹری:سلطان درانی
اس الیکشن میں قاضی شمیم نے اپنا الگ پینل بنا کر خود بطور جنرل سیکرٹری انتخاب لڑا۔ وہ پینل ہار گیا۔ چنانچہ SVP قاضی شمیم کی جگہ محمد حنیف SVP منتخب ہوگئے۔ باقی وہی عہدیدار رہے۔
1974ء کا تیسرا ریفرنڈم پیاسی نے جیت لیا جو 21-3-74 کو ہوا۔ عزیز الرحمن جنرل سیکرٹری تھے۔ حسب روایت پیاسی نے پھر اندرونی انتخابات کرائے۔ جو 10-9-74 کو ہوئے (اس مرتبہ صدارت کے لیے حافظ سید محمد اقبال بمقابلہ مجید صابر شیخ، جنرل سیکرٹری کے لیے قاضی احسن شمیم بمقابلہ عزیز الرحمن چودھری، SVP کے لیے اکبر نصیر الدین، یوسف ظہور اور راجہ رفیق جبکہ آرگنائزنگ سیکرٹری کے لیے بشارت احمد، ایم یو احمد، آفاق عثمانی، گل محمد بروہی اور ایس ایم اعظم۔ انتخابی نتائج کے مطابق مندرجہ ذیل ذمہ داران منتخب قرار پائے:۔
صدر: حافظ سید محمد اقبال احمد
GS: قاضی احسن شمیم
SVP: اکبر نصیر الدین (اس نتیجہ کا دو روز بعد اعلان کیا گیا)
GS: بشارت احمد (آرگنائزنگ سیکرٹری)
چیف الیکشن کمشنر سعید وارثی تھے۔
یوسف ظہور نے الیکشن کو کورٹ میں چیلنج کیا۔
اختلافات بڑے، قاضی شمیم، یوسف ظہور، قمر شاہ میں تلخ کلامیاں، اختلافات ختم کرانے کے لیے محمد شاہ، عظمت اللہ، طاہر حسن اور خود حافظ اقبال اور مجید شیخ آگے بڑھے۔
یہ مصرعہ مشہور ہے:
’’جا نہیں سکتا کبھی شیشے میں بال آیا ہوا‘‘
اختلافات بظاہر کم ہوئے۔ انتخابات کے جہاں بہت سے فائدے ہوتے ہیں ایک نقصان بھی گروپنگ کی صورت میں سامنے آیا ہے۔ (یہ اس حقیر کا تجربہ ہے)
(17-5-75) اسی دوران PIA کالونی میں نو تعمیر مسجد کا افتتاح ہوا۔ نماز عشاء کی امامت مولانا احتشام الحق تھانوی نے کی۔ وزیر مذہبی امور مولانا کوثر نیازی، چیئرمین PIA ائر مارشل نور خان، مولانا ابوبکر، قاری احسان الحق، حافظ اقبال، قاضی شمیم، قاری یٰسین اور احقر اور بڑی تعداد میں لوگ موجود تھے۔ یہ تقریب بڑی پروقار اور مقدس تھی۔
اس تقریب کے بعد عظیم الشان جلسہ سیرت النبیؐ کا انعقاد ہوا۔ جس سے دیگر زعماء کے علاوہ مولانا احتشام الحق تھانوی، مولانا کوثر نیازی، علامہ عقیل ترابی صاحبان نے خطاب کیا۔
(25-11-75) پیاسی کی PIA کالونی ویلفیئر کمیٹی کی کوششوں سے یہ مسجد تعمیر ہوئی۔ اور PIA کی ملک بھر کی تمام سجدوں کے علمائے کرام اور اسٹاف کو PIA کے مستقل ملازمین کی حیثیت دے دی گئی اور PIA کالونی کے فلیٹس کا کرایہ بھی کم کردیا گیا اور فیصد حساب مقرر کرادی گئی۔
(جاری ہے)
پیاسی کے سابق صدر برجیس احمد اور سینئر نائب صدر سید طاہر حسن چیفی کی حالیہ ملاقات میں گروپ فوٹو