نیلاٹ تعلیم و تربیت کا فریضہ انجام دے رہا ہے،نورالہادی

206

نیشنل انسٹیٹیوٹ آف لیبر ایڈمنسٹریشن ٹریننگ کے زیر اہتمام FES کے تعاون سے بین الاقوامی معیارات محنت SA-8000-2014 اور انٹرنیشنل لیبر اسٹینڈرڈز پر تین روزہ تربیتی پروگرام نیلاٹ میں 19 نومبر 2020ء کو اختتام پذیر ہوا۔ ذیل میں روداد پیش کی جارہی ہے۔
نیشنل انسٹیٹیوٹ آف لیبر ایڈ منسٹریشن ٹریننگ کے ڈائریکٹر جنرل نورالہادی نے اس موقع پر کہا کہ نیلاٹ سہ فریقی بنیادوں پر تعلیم و تربیت کا فریضہ انجام دے رہا ہے۔ نیلاٹ کے ڈپلومہ کورس اور مختصر تربیتی پروگرام میں آجر، اجیر، حکومتی اور متعلقہ اداروں کے نمائندے تربیت حاصل کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیلاٹ سے ڈپلومہ کرنے والے بے شمار افراد متعدد اداروں میں اہم عہدوں پر کام کررہے ہیں۔ نور الہادی نے بین الاقوامی معیارات محنت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ قانون پر عمل کرنے سے ہی آجر اور اجیر کا فائدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ چارٹر آف ڈیمانڈ میں معاہدہ گارنٹی حقوق پر نہیں بلکہ اس میں اضافہ کے لیے ہوتا ہے۔ کم از کم اجرت اور مراعات میں اضافہ کے لیے یونین اور انتظامیہ معاہدہ کرتی ہے۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ اٹک ریفائنری میں کافی عرصہ قبل معاہدہ ہوا کہ ملازمین کو آٹا فراہم کیا جائے گا جو آج بھی ملتا ہے۔
تقریب کے مہمان خصوصی نیشنل لیبر فیڈریشن کے بانی اور پاکستان ورکرز ایجوکیشن ٹرسٹ کے چیئرمین پروفیسر شفیع ملک نے کہا کہ مزدور مسائل پر وفاقی سطح پر سہ فریقی لیبر کانفرنس بلائی جائے۔ سہ فریقی لیبر کانفرنس سے محنت کش طاقت حاصل کرتے ہیں۔ پاکستان میں سہ فریقی لیبر کانفرنس اب نہیں ہوتیں۔ جبکہ بھارت میں سہ فریقی لیبر کانفرنس ہر سال منعقد ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ لیبر قوانین نوکر شاہی نے بنائے ہیں جو مزدوروں کی ضروریات کو پورا نہیں کرتے۔ پروفیسر شفیع ملک نے کہا کہ محکمہ محنت لیبر قوانین پر عمل نہیں کرواتا۔ آجر محنت کشوں کو حقوق دینے پر تیار نہیں۔ مزدوروں کو تقررنامے نہیں دیے جاتے۔ لیبر قوانین پر عمل کروانے کے ذمہ دار لیبر انسپکٹر کی خواہش ہوتی ہے کہ ریٹائرمنٹ کے بعد ڈیفنس میں اس کا بنگلا بن جائے اور اچھی کمپنی میں ملازمت بھی مل جائے۔ انہوں نے کہا کہ کارخانوں کی پیداوار میں اضافہ کے لیے اچھے صنعتی تعلقات کو فروغ دیں۔
سعد عبدالوہاب
مشیر صنعتی تعلقات سعد عبدالوہاب نے لیکچر دیتے ہوئے کہا کہ مزدوروں سے کام لیتے ہوئے کسی قسم کی تفریق نہ کریں۔ جو کارکردگی دکھائے اس کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ جب مالک اور مزدوروں میں قریبی رابطہ ہوگا تو اچھے صنعتی تعلقات فروغ پائیں گے اور کارخانیں ترقی کریں گے۔ انہوں نے ایک ویڈیو دکھائی جس میں بتایا گیا ہے کہ ایک کارخانہ ہے جس میں مزدور جلد بازی، بلا سوچے سمجھے اور لاپرواہی سے کام کرتے ہوئے حادثات کا شکار ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صحت مند مزدور کارخانوں کی پیداوار بڑھاتا ہے۔
امجد علی شاہ بخاری
مشیر صنعتی تعلقات امجد علی شاہ بخاری نے کہا کہ عالمی معیارات پر عمل کرنے سے پاکستان کی مصنوعات غیر ممالک کو جائیں گی۔ کارخانے ترقی کریں گے، روزگار میں اضافہ ہوگا، مزدور کو عزت دینے سے اچھی پیداوار حاصل ہو گی۔ مزدور کو تربیت دے کر صلاحیت میں اضافہ کریں۔ تربیت یافتہ مزدر دل لگا کر کام کرے گا۔ کام کرنے کی جگہ پر اچھا ماحول پیدا کریں۔
سید غیور الحسن
مشیر صنعتی تعلقات سید غیور الحسن نے کہا کہ انتظامیہ مزدور کی انا کو ٹھیس نہ پہنچائے۔ مالکان ایسے کام نہ کریں جو معاشرے میں اچھے نہ سمجھے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ مزدور کی کوتاہیوں کو دور کرکے اس کی صلاحیت میں اضافہ کریں۔ مزدور کا چال چلن اور رویہ درست کرنے کی ضرورت ہے۔
روبینہ عروج
مشیر صنعتی تعلقات روبینہ عروج نے کہا کہ ہم اسٹینڈرڈز پر پورا اُتر کر عالمی اقدار پر پورا اُتر سکتے ہیں۔ صنعتی پیداوار میں اچھائی اور بہتری لانے کے لیے اچھے اچھے کام کریں۔ مزدوروں کو بامقصد تربیت دی جائے۔
ڈاکٹر اخلاص احمد
مشیر صنعتی تعلقات ڈاکٹر اخلاص احمد نے کہا کہ انتظامی امور کو بہتر کرنے کے لیے منصوبوں پر درست طریقوں سے عمل کیا جائے۔ اداروں کی پالیسی اعلیٰ انتظامیہ سے مزدوروں تک ہوتی ہے۔ ایسا نہیں ہوتا کہ صرف مزدوروں کو سدھارتے رہو، اس سے احساس محرومی پیدا ہوگا۔ آپس میں صنعتی تعلقات بہتر کرنے سے اچھی پیداوار حاصل کرسکتے ہیں۔
کنول صدیقی
مشیر صنعتی تعلقات کنول صدیقی نے کہا کہ مزدور کی غلطیوں کے بڑی حد تک ذمہ دار منیجرز ہوتے ہیں۔ مزدوروں کی صحت و سلامتی کو تحفظ دینے کی ضرورت ہے۔ کام کے دوران حادثات کو روکا جائے۔ انتظامیہ کام کے دوران مزدور کی مشکلات کو دور کرے۔
حاجی محمد نسیم
مشیر صنعتی تعلقات حاجی محمد نسیم نے کہا کہ ترقی کے لیے اچھا انسان بنیں۔ تجارت ایمانداری سے کریں۔ مزدور برادری ڈیوٹی اس طرح کریں کہ اللہ دیکھ رہا ہے۔ مزدور مالک کی خدمت کے جذبہ سے کام کرے۔
محمد جعفر خان
مشیر صنعتی تعلقات محمد جعفر خان نے پروگرام کے تیسرے دن شرکاء میں لیکچر دیتے ہوئے کہا کہ ادارے کی بہتری کے لیے منصوبہ بنا کر عمل درآمد کروائیں۔ سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ جو کام کروارہے ہیں اس کو لکھتے رہیں۔ ہمارا مقصد یہ ہو کہ اپنی خامیوں کو دور کریں۔
سید حاکم علی شاہ بخاری
مشیر صنعتی تعلقات سید حاکم علی شاہ بخاری نے کہا کہ عالمی معیارات پر عمل کرنے سے باوقار روزگار ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ مزدوروں میں اعتماد پیدا کرکے یونین مضبوط ہوسکتی ہے۔ چائلڈ لیبر کو تعلیم دیں تا کہ وہ معاشرے کا اچھا شہری بن سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈنڈے کے زور پر فوری طور پر تو مسائل حل ہوسکتے لیکن تعلیم و تربیت کے ذریعہ دوررس نتائج حاصل کرسکتے ہیں۔
شفیق غوری
مشیر صنعتی تعلقات محمد شفیق غوری نے کہا کہ GSP+ پر عمل کرنے سے پاکستان کی برآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔ خاص طور پر ٹیکسٹائل اور گارمنٹس مالکان نے بہت بڑا افائدہ حاصل کیا۔ لیکن اس فائدہ میں سے مزدوروں کو کچھ حصہ نہیں ملا۔ GSP+ کے اصولوں میں عالمی قوانین پر عمل کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مطمئن اور باصلاحیت مزدور اچھی پیداوار دیتا ہے۔ پاکستان میں مزدوروں سے کام نکال لیا جاتا ہے تو کارخانے کو نقصان کے نام پر مزدوروں کو نکال دیا جاتا ہے۔ لیکن جاپان میں مزدوروں کو برطرف کرنے کے بجائے انہیں ادارے کے لیے مفید بنانے کے لیے مزید تربیت فراہم کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نقصان کم کرنے کے لیے اوور ہیڈز کو کم کرنے کی ضرورت ہے۔
تعظیم احمد
مشیر صنعتی تعلقات تعظیم احمد نے کہا کہ چائلڈ لیبر کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے ان کی وجوہات کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔ بچے مجبوری کے تحت کام کرتے ہیں۔ بچوں کی کارکردگی بڑی عمر کے مزدوروں کے مقابلہ میں اچھی ہوتی ہے اس لیے مالکان بچوں کو بھرتی کرلیتے ہیں اور محکمہ محنت کے افسران بھی خاموش رہتے ہیں۔
نیلاٹ پروگرام میں کون کون شریک ہوا
نیلاٹ کے تین روزہ پروگرام منعقدہ 17 نومبر 2020ء کے پروگرام میں مقررین کے علاوہ کنگزاپرل کے نمائندے محمد رمیز، محمد شاکر، واثق علی، سفیر حسین اور محمد طلحہ علی، فیشن نٹ انڈسٹریز کے نمائندے محمد بلال، عبدالمالک اور محمد حسن، ہیوی انڈسٹریز کے سابق افسر سید قلب حسین، DL واش کے نمائندے یمنا حامد، سائونڈ بلڈرز کے نمائندے عبدالنور شان، کاسمو پولیٹن کلب کے نمائندے عبدالراشد خان، شپ اونر کولج کے نمائندے کاسب خان، مستقیم ڈائنگ کے نمائندے عدنان شبیر، سورتی انٹرپرائزز کے نمائندے محمد دانش خان، کین لیوب کے نمائندے محمد ادریس، ہوم کیور ٹیکسٹائل کے نمائندے محمد سرمد شیخ، آرٹسٹک ملینرز کے نمائندے سید فراز احمد، ڈجی ٹونکس کے نمائندے محمد منیب احمد، پاک پیٹروکیمیکل انڈسٹریز کے نمائندے سید فراز احمد اور محمد حنیف،الائیڈرینٹل مضاربہ کے نمائندے انس بن ناصر ایڈووکیٹ فرحان خالد اور فیصل یعقوب، ڈاکٹر مبینہ حسین، ٹیچر رابیل آغا، وردہ ناصر، فریحہ خان اور سیدہ درافشاں فاطمہ اور محمد محسن خان، بیوٹن کائے کی نمائندہ عکاشہ خالد، انٹرایکٹوریسرچ کی نمائندہ ہدیٰ بشریٰ، PCSIR کے نمائندے سید رضوان علی، عبدالرحیم، طالب علم محمد شان اور زوہیب احمد خان،ڈاکٹر عامر ایڈووکیٹ اور دیگر نے شرکت کی۔
دلاورخان تنولی ایڈووکیٹ
مشیر صنعتی تعلقات دلاورخان تنولی ایڈووکیٹ نے کہا کہ جن اداروں میں SA8000 کے کی سرٹیفیکیشن ہوتی ہے ان کی پیداواری صلاحیت ان ادارو ں کی نسبت زیادہ ہوتی ہے جن میں اس اسٹنڈرڈ کو لاگو نہیں کیا گیا۔ سو شل کمپلائینس کا یہ اسٹنڈرڈ ادارے کو پابند کرتا ہے کے وہ انٹرنیشنل لیبر اسٹنڈرڈ اور مقامی قوانین کی پیروی کریں۔ اس طرع سے مزدوروں کا معیار زندگی بہتر ہوتا ہے اور وہ کام بھی بہت محنت اور لگن سے کرتے ہیں۔ ادارے میں صحت اور تحفظ کے اچھے انتظامات ملازمین کی پیداواری صلاحیت کو بڑھاتے ہیں۔ اس طرع سے اگر ملازمین کی عزت اور وقار کا خیال رکھا جائے تووہ بہت اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
جھلکیاں
ایک موقع پر ڈی جی نیلاٹ نورالہادی نے کہا کہ اس وقت WTO اور گلوبلائزیشن میں ہر صنعتی اور تجارتی ادارے کے لیے درج ذیل بین الاقوامی معیارات کو اپنانا ضروری ہے۔ انٹرنیشنل اسٹینڈرڈ برائے کوالٹی، انٹرنیشنل اسٹینڈرڈ برائے ماحولیات، انٹرنیشنل اسٹینڈرڈ برائے پیشہ ورانہ صحت و تحفظ، انٹرنیشنل لیبر اسٹینڈرڈز، SA-8000-2014 جس کے اندر مزدوروں کے وہ سارے حقوق دیے گئے ہیں جو ہمارے قومی اور صوبائی قوانین محنت میں اور ILO کے کنونشنز میں بھی موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلے حکومت صنعت کاروں کو مجبور کررہی تھی کہ وہ قوانین محنت کو نافذ کرائیں لیکن اب بین الاقوامی خریدار صنعت کار کو مجبور کررہا ہے کہ وہ مندرجہ بالا تمام انٹرنیشنل اسٹینڈرز کو نافذ کرے تا کہ وہ اپنا مال بین الاقوامی منڈیوں میں بیچ سکیں۔FES کے تعاون سے نیلاٹ کے زیر اہتمام تین روزہ پروگرام کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوتا تھا۔ پہلے دن قاری اصغر نے تلاوت کی۔ شرکاء نے سوالات پوچھ کر اپنی دلچسپی کا اظہار کیا۔ قاضی سراج نے روزنامہ جسارت کی مزدور خدمات پر روشنی ڈالی اور شرکاء میں صفحہ محنت تقسیم کیے۔ اسٹیج سیکرٹری کے فرائض DG نیلاٹ نور الہادی نے انجام دیے۔ FES کے لاجسٹک کوآرڈینیٹر شوکت علی نے پروگرام کے تیسرے دن شرکت کی۔ نیلاٹ کی جانب سے شرکاء میں سرٹیفکیٹ دیے گئے۔ شوکت علی کو شیلڈ پیش کی گئی۔ تقریب کے آخری دن ڈاکٹر تنوین، آئشہ ناز، لیبر نیوز کے ایڈیٹر منور ملک اور دیگر نے شرکت کی۔ ڈاکٹر ذوالفقار ڈھکن علالت کی وجہ سے لیکچر نہ دے سکے۔ نیلاٹ کے کورس کوآرڈینیٹر سید ایوب علی، مشیر صنعتی تعلقات انوار احمد خان اور دیگر عملے نے پروگرام کو کامیابی سے چلانے میں اہم کردار ادا کیا۔ پروگرام صبح 9 بجے سے 5 بجے تک جاری رہے۔ درمیان میں چائے، نماز اور کھانے کا وقفہ ہوا۔