راحیل شریف کو مدت میں توسیع کی پیشکش نہیں کی تھی،چودھری نثار

114

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)سابق وزیر داخلہ اور مسلم لیگ (ن) کے ناراض رہنما چودھری نثار نے سابق چیف آف آرمی اسٹاف جنرل (ر) راحیل شریف کے ان سے منسوب بیان کی تردید کی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ ان کی جانب سے سابق آرمی چیف کو مدت ملازمت میں توسیع کے لیے پیش کش کی گئی تھی۔نجی ٹی وی چینل کی ویب سائٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سابق وزیر داخلہ اور سینئر سیاست دان چودھری نثار علی خان نے سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے اس دعوے کو سختی سے مسترد کر دیا ہے کہ انہوں نے مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے دوران شہبازشریف کے ساتھ مل کر انہیں آرمی چیف کے عہدے میں توسیع کی پیش کش کی تھی۔رپورٹ کے مطابق چودھری نثار علی خان نے کہا کہ اس سے زیادہ مضحکہ خیز بات یہ ہے کہ ہم نے انہیں فیلڈ مارشل کا عہدہ دینے کی تجویز دی تھی۔جنرل (ر) راحیل شریف کے دعوے سے متعلق رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل(ر) امجد شعیب نے جنرل راحیل شریف کے حوالے سے بتایا تھا کہ وہ اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف اور مسلم لیگ (ن) کے اہم رہنماؤں سے ملاقات کے بعد واپس جارہے تھے تو ان سے چودھری نثار اور شہباز شریف نے رابطہ کرکے پیش کش کی تھی۔رپورٹ کے مطابق جنرل (ر) راحیل شریف نے امجد شعیب کو بتایا کہ شہباز شریف اور چودھری نثار نے ان سے کہا کہ وہ انہیں بحیثیت آرمی چیف توسیع دینا چاہتے ہیں۔شعیب امجد نے جنرل راحیل شریف کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ توسیع نہیں لینے کی وجہ ان کی جانب سے تین سال کی مدت پوری ہونے کے بعد ملازمت جاری نہ رکھنے کا کئی ماہ پہلے کیا گیا اعلان تھا۔ان کا کہنا تھا کہ چودھری نثار اور شہباز شریف کی پیش کش پرانہوں نے ہچکچاہٹ کا اظہار کیا تو انہیں فیلڈ مارشل بنانے کی پیش کش کی گئی جو مسترد کردی کیونکہ وہ ایسے عہدے پر رہنا نہیں چاہتے تھے جس کا کوئی کام نہ ہو۔رپورٹ کے مطابق چودھری نثار نے کہا کہ یہ کہنا غلط ہے کہ میں نے شہباز شریف کے ساتھ مل کرراحیل شریف کو توسیع کی پیش کش کی تھی، حالانکہ میرے پاس ایسا کرنے کا اختیار بھی نہیں تھا اور وزیر اعظم کی جانب سے بھی کوئی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ رپورٹ کے مطابق چودھری نثار نے کہا کہ ہماری طرف سے فیلڈ مارشل کی پیش کش کی بات سب سے بڑا مذاق ہے جبکہ اس معاملے پر پیش کش تو دور کی بات کوئی تجویز بھی ہمارے ذہن میں نہیں آئی۔چودھری نثار نے کہا کہ یہ انتہائی حساس سرکاری معاملات ہیں، اس لیے ہمیں اس نے کہا اور اس نے کہا جیسی باتوں میں نہیں پڑنا چاہیے۔یاد رہے کہ چودھری نثار علی خان مسلم لیگ (ن) کی گزشتہ حکومت میں نواز شریف کی وزارت عظمیٰ کے دوران وفاقی وزیر داخلہ تھے جبکہ اختلافات کے باعث 2018 کے انتخابات بھی آزاد حیثیت سے لڑا تھا جس میں قومی اسمبلی کی دونوں نشستوں پر شکست ہوئی تھی تاہم پنجاب اسمبلی کی نشست پر کامیاب ہوئے تھے لیکن انہوں نے تاحال رکنیت کا حلف نہیں اٹھایا۔اس سے قبل اکتوبر 2016 میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں اس وقت کے آرمی چیف جنرل راحیل کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دینے کے لیے درخواست دائر کی گئی تھی جس کو عدالت نے خارج کردیا تھا۔