اوباما کا انکشاف

458

سابق امریکی صدر بارک اوباما نے اپنی نئی کتاب میں انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کی حکومت کو اسامہ بن لادن کے قتل کے لیے کی گئی امریکی کارروائی کی خبر دینا توقع سے زیادہ آسان ثابت ہوا۔ کیوں کہ اس وقت کے صدر آصف علی زرداری امریکی صورت حال کو سمجھتے تھے۔ انہوں نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ ’’وہ جانتے تھے کہ ایک اتحادی ریاست میں فوجی حملے کا حکم دینا اس کی سالمیت کی خلاف ورزی ہے لیکن انہوں نے پھر بھی ایبٹ آباد آپریشن کی اجازت دی۔ انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ ان کے قریبی ساتھی جوبائیڈن (جو اس وقت نائب صدر تھے اور اب منتخب صدر ہیں) اور وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے اس کارروائی کی مخالفت کی تھی۔ اوباما کا خیال تھا کہ مشکلات میں گھرے پاکستان کے صدر کو کی گئی کال سب سے مشکل ثابت ہوگی جنہیں لازمی طور پر پاکستان کی سالمیت کی خلاف ورزی پر ملک میں مخالفت کا سامنا ہوگا، تاہم جب میں نے انہیں کال کی تو انہوں نے مبارک باد دی اور کہا چاہے جو بھی نتیجہ ہوا اچھی خبر ہے۔ اوباما نے اپنی کتاب میں اس وقت کے آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کے ردعمل کے حوالے سے بھی بات کی ہے۔ اوباما کے مطابق امریکی فوج کے سربراہ مائک ملن نے پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی کو فون کیا یہ بات چیت بہت شائستہ انداز سے ہورہی تھی۔ کیانی نے درخواست کی کہ ہم اس کارروائی اور ہدف کے حوالے سے فوری طور پر واضح بیان پیش کریں تا کہ وہ اپنے لوگوں کے ذریعے پاکستانی ردعمل کو سنبھال سکیں۔ ’’امریکی وارن ٹیرر‘‘ کے حوالے سے دو واقعات کلیدی اہمیت رکھتے ہیں۔ پہلا واقعہ نائن الیون کا پراسرار واقعہ ہے جس کے بعد امریکا نے ناٹو فوج کے ساتھ دنیا کے سب سے پسماندہ ملک افغانستان پر جدید ترین فوجی ٹیکنالوجی کی مدد سے حملے کا فیصلہ کیا۔ اس حملے کو عالمی جنگ قرار دیا گیا اور ہدف محض ایک ’’مبینہ‘‘ دہشت گرد تنظیم القاعدہ اور اس کے سربراہ اسامہ بن لادن تھے۔ دوسرا واقعہ وہ ہے جس کا ذکر بارک اوباما نے اپنی آنے والی کتاب میں کیا ہے یعنی ایبٹ آباد آپریشن جب امریکی نیوی سیلز کے اہلکاروں کے ذریعے پاکستان کی جغرافیائی حدود پامال کرتے ہوئے اور بظاہر پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت کو بے خبر رکھ کر حملہ کیا اور اسامہ بن لادن کی موت کا دعویٰ کیا۔ ان دونوں واقعات کے اصل حقائق اب بھی پردے میں ہیں، لیکن اوباما کے انکشاف سے جو حقیقت ظاہر ہوتی ہے کہ وہ یہ کہ دونوں مواقعے پر امریکی حکام کو توقع تھی کہ پاکستان کے حکمرانوں کی جانب سے کسی نہ کسی حد تک مزاحمت ہوگی، لیکن انہیں خوشگوار حیرت ہوئی جب معلوم ہوا کہ پاکستان کے حکمرانوں کی پیٹھ میں ریڑھ کی ہڈی ہی نہیں ہے۔ امریکا کو اصل خوف پاکستانی عوام میں امریکا کے خلاف موجود نفرت سے تھا اور ہے۔ جسے قابو کرنے کے لیے پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت ہمیشہ روبہ عمل آئی۔ پاکستان میں جاری سیاسی تماشے کی پشت بھی قوم کے خائنوں کے اعمال پر پردہ ڈالنا ہے لیکن مالک کائنات ظالموں کا احتساب ہمیشہ کرتا ہے۔