‘آذربائیجان اپنی فتح کے قریب پہنچ چکا ‘

633

ترک صدراردوان نے کاراباخ کےاہم شہر شوشا آزاد کرانے پر آذربائیجان کو مبارکباد  پیش کی ہے۔

ترک صدر نے پارٹی کے ضلعی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آذربائیجان کے صدر الہام علی یوف  نے  آج ٹیلیفونک گفتگو میں آرمینی قبضے سے اپنے علاقے جلد آزاد کروانے کی نوید سنائی ہے۔

طیب اردوان نے کہا کہ اپنی سرزمین کو آرمینی قبضے سے نجات دلانے کی جنگ کرنے والا آذربائیجان اپنی فتح کے قریب پہنچ چکا ہے، آذری وزیراعظم نے مثبت پیش رفت سے آگاہ کرکے مسرت دلائی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ آذری وزیراعظم کا کہنا تھا کہ فتح انشااللہ ہمارے قدم چومے گی،آذری عوام تیس سال قبضے کے باعث اپنے وطن سے بچھڑے رہے لیکن اب یہ آزاد ہوں گے۔

دوسری جانب آرمینیا نےآذربائیجان کےشوشاشہر آزادکرانے کے دعوےکومسترد کردیاہے۔وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ نگورونوکاراباخ کےشہرشوشا میں شدید لڑائی جاری ہے۔

واضح رہے کہ ترکی نے اٹھائیس سال بعد آذربائیجان کے مقبوضہ علاقے پہاڑی قاراباغ کے مرکزی حیثیت کے حامل علاقے شُوشا کی آرمینی قبضے سے رہائی پر مسرت کا اظہار کیا ہے۔

ترکی نے فرانس کو بھرپور جواب دینے کا فیصلہ کرلیا

ترک حکومت نےفرانس کی جانب سے “گرے وولوز” نامی ترک گروپ پر پابندی لگانے کا بھرپور جواب دینے کا فیصلہ کرلیا۔

گرے وولوز کا تعلق دائیں بازو کی جماعت نیشنلسٹ مومنٹ پارٹی کا حصہ تصور کی جاتی ہے، نیشنلسٹ پارٹی نے ترک پارلیمان میں طیب اردوان کی جماعت اے کے پارٹی کے قریب سمجھا جاتا ہے۔

ترک صدر طیب اردوان اور ان کےفرانسیسی ہم منصب میکرون کے درمیان مختلف تنازعات کولے کر اختلاف ہیں جس کے باعث فرانس کی جانب سے”شدت پسند اسلام”کےنام پر مسلمانوں کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے۔

ترک وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہےکہ میکرون حکومت کو فرانس میں موجود ترک باشندوں کے حقوق کا تحفظ کرنا چاہیے، ہم فرانسیسی حکومت کے اس فیصلے کا بھرپور جواب دینگے۔

فرانسیسی کابینہ نے ایک اجلاس کے دوران گرے وولوز نامی تنظیم پر چند روز پہلےپابندی لگادی تھی۔ فرانس کی جانب سے یہ اقدام پہلی جنگ عظیم کے دوران آرمینیائی قتل عام کے حوالے سے منعقد کی جانے والی ایک یادگارکو نشانہ بنائےجانے کے بعداٹھایا۔

فرانسیسی وزیرداخلہ جیرالڈ ڈارمینن نے موقف اپنایا ہے کہ ترک کمپنی کو عصبیت اور شدت پسندی پھیلانےکی وجہ سے پابندیوں کا نشانہ بنایا گیا۔

فرانس کا ترکش نیشنلسٹ گروپ پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ

فرانس کی حکومت نے ترک نیشنلسٹ گروپ “گرے وولوز” پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کردیا۔

 فرانسیسی وزیر داخلہ جیرالڈ درمنین نے قومی اسمبلی کے لا کمیشن کو بتایا کہ کل کابینہ کا ایک خصوصی اجلاس طلب کیا گیا ہے جس میں ترکی کے نیشنلسٹ گروپ پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ یہ فیصلہ ترکی اور فرانس کے درمیان جاری کشیدگی کے باعث کیا جارہا ہے۔

ترکی میں “اُلکو اجیکلری” کے نام سے مشہور اس گروپ کو فرانسیسی میڈیا میں گرے وولوز کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ یہ گروپ فرانس میں ترکی سے تعلق رکھنے والی تنظیموں کو ایک مشترکہ پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے جہاں ترک زبان اور ثقافت وک فروغ دینے کے لئے کام کئے جاتے ہیں۔ یہ گروپ فرانس میں رہنے والے ترکوں کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے کے لئے بھی مختلف پروگرام کرتا ہے۔

گروپ نے اپنی ویب سائٹ پر ہر طرح کی انتہاپسندی کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ گروپ کا مقصد فرانسیسی معاشرے میں ترکوں کو یکجا رکھنا ہے تاکہ وہ اپنے سماجی منصوبوں کو بہتر انداز میں چلاسکیں۔

Far-right group Grey Wolves to be banned in France - BBC News

حال ہی میں اس گروپ نے آذربائیجان پر آرمینیا کی جارحیت اور نیگورنو کاراباخ کا علافہ آذربائجان کو واپس کرنے کے حق میں ایک بڑا مظاہرہ بھی کیا تھا۔