ملک کی خراب معاشی صورتحال پر تشویش ہے، محمد حسین محنتی

108

کراچی (نمائندہ جسارت)جماعت اسلامی سندھ کے امیر وسابق ایم این اے محمد حسین محنتی نے خراب معاشی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے زوردیا ہے کہ تحریک انصاف انتخابی مہم میں قوم سے کیے گئے اپنے وعدوں کو پورا کرے اور مہنگائی، بیروزگاری اور
غربت کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات اٹھائے۔انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ آئی ایم ایف کی سخت شرائط پر عمل درآمدکرنے سے بجلی وگیس سمیت یوٹیلیٹی بلزمیں بے تحاشا اضافہ کرکے عوامی زندگی اجیرن اور ملکی معیشت اپنی آخری سانسیں لے رہی ہے،ادارے تباہ و برباد اور نااہل افراد کے ہاتھوں میں دیے گئے ہیں، کرپشن کے ریٹ مقرر ہیںجس ملک میں نااہل اور نالائق حکمران مسلط، مہنگائی میں ہوشربا اضافہ اور حج جیسے مقدس فریضے کی ادائیگی بھی مشکل ہو جائے تو وہ کیسے اسلامی فلاحی ریاست بن سکتا ہے،آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے تمام معاہدے پارلیمنٹ میں لانے چاہئیں۔ ایک غیر سرکاری رپورٹ کے مطابق کل ملکی آبادی کے 42فیصد افراد2 وقت کی روٹی کو ترس رہے ہیں۔ ملک میں گردشی قرضے 2300 ارب روپے تک پہنچنے اور توانائی کے شعبے کا گردشی قرض بے لگام ہوچکا ، گردشی قرضوں میں اضافے کا سارا اثر براہ راست قومی معیشت اور پیداوار پر پڑے گا اور سب سے زیادہ عوام متاثر ہوں گے۔ایسا لگتا ہے کہ معاملات حکومت کے ہاتھ سے نکل کر عملی طور پر مافیاز کے ہاتھوں میں چلے گئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اربابِ اقتدار نے تبدیلی کے نام پر عوام کو پریشان کرکے رکھ دیا ہے۔ ملکی مسائل میں کمی کے بجائے مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، عوام حکومتی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہیں۔ لوگوں میں مایوسی بڑھ رہی ہے روز بروز بڑھتی مہنگائی نے عوام کا بھرکس نکال کر رکھ دیا ہے۔ آٹا اور اشیائے خورو نوش کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے، بجلی، گیس کے نرخ بھی آسمان کو چھو رہے ہیں، حکومت عوام کو حقیقی معنوں میں ریلیف دینے کے لیے اشیائے خورو نوش کی اوپن مارکیٹ میں قیمتیں کم کرے۔ محض یوٹیلیٹی اسٹورز پر غیر معیاری اشیا کی قیمتوں کو تھوڑا سا کم کرنے سے غریب عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا، معیاری کمپنیوں کی اشیائے خورو نوش کی قیمتوں کو بھی فوری طور پر کم کیا جائے تاکہ وہ عام آدمی کی دسترس میں آسکیں المیہ یہ ہے کہ حکومتی ناقص پالیسیوں کی بدولت 2سالہ اقتدار کے عرصے میں 10کروڑ افراد سطح غربت سے نیچے جا چکے ہیںاور ان کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ آٹے کی مد میں 220ارب روپے اور چینی کی مد میں 184ارب روپے کا ٹیکا عوام کو لگایا گیا، آج کوئٹہ شہر میں ایک روٹی 60 روپے میں مل رہی ہے جبکہ پورے ملک میں اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافے نے عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔