آزادی اظہاررائے کی آڑ میں مسلمانوں کی توہین نہیں ہونی چاہیے، وزیراعظم

110

اسلام آباد(نمائندہ جسارت) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ آزادی اظہار رائے کی آڑ میں مسلمانوں کی توہین نہیں ہونی چاہیے۔بدھ کواسلام آباد میں بوسنیا ہرزیگووینا پریذیڈنسی کے چیئرمین شفیق جعفر ووچ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ گستاخانہ مواد کی تشہیر کی مذمت کرتے ہیں، ہم نے فرانس میں گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر بات کی ہے۔ رسول کریم ﷺکی شان میں توہین کوئی مسلمان برداشت نہیں کرسکتا، رسول ﷺکی ذات کی حرمت مسلمانوں کے لیے بہت اہم ہے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا معاملہ اہم ہے، مسئلہ کشمیر وہاں کے عوام کی خواہشات کے مطابق حل کیا جائے، کشمیر کے مسئلے پرپاکستانی موقف کی تائید پربوسنیا کے شکرگزار ہیں، دونوں ملکوں نے تجارت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کا فیصلہ کیا ہے۔ بوسنیا کے ساتھ پاکستان تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتا ہے اوربوسنیا کے دورے کی دعوت پرشکریہ ادا کرتا ہوں۔اس موقع پر شفیق جعفر ووچ نے کہا کہ پاکستان آکربہت خوشی ہوئی ہے، اقوام متحدہ امن مشن کے تحت پاکستانی دستوں نے بوسنیا میں اہم کردارادا کیا، ہم نے مختلف شعبوں میں دو طرفہ تعاون کے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں، دونوں ملکوں نے مشکل گھڑی میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا۔قبل ازیں وزیراعظم عمران خان اور بوسنیا ہرزیگووینا کی پریذیڈنسی کے چیئرمین شفیق جعفر ووچ کے درمیان ون آن ون ملاقات ہوئی۔ جس میں دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا اور تمام شعبوں بالخصوص معیشت، تجارت، سرمایہ کاری، سائنس و ٹیکنالوجی، دفاعی صنعت اور تعلیم و ثقافت میں باہمی تعاون کو مزید فروغ دینے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ بعد ازاں دونوں ممالک کے درمیان سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبہ میں تعاون کی یادداشت اور ری۔ایڈمیشن ایگریمنٹ پر بھی دستخط کیے گئے۔ دونوں ممالک کے درمیان وفود کی سطح پر مذاکرات بھی ہوئے جس میں دونوں اطراف سے وزرا اور سینئر ایڈوئزارز شامل تھے۔بوسنیا ہرزیگووینا کی پریذیڈنسی کے چیئرمین نے عمران خان کو بوسنیا ہرزیگووینا کے دورہ کی دعوت دی جو انہوں نے قبول کر لی۔