سعودی عرب کا کفالہ سسٹم ختم کرنے کا فیصلہ

689

ریاض: سعودیعرب متنازع لیبر پالیسیوں میں اصلاحات، سمندرپار ٹیلنٹ کو راغب کرنے اور مارکیٹ میں ملازمتوں کے مواقع بڑھانے کے پلان کے تحت غیرملکی کارکنوں پر سے کئی سخت  پابندیا ں ختم کردے گا،ان نئے تین فارمولوں میں غیر ملکی کارکن کو معاہدہ ختم ہونے پر کمپنی کی منظوری لیے بغیر دوسری کمپنی میں کام کرنے کا اختیار ہوگا۔

غیرملکی  خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سعودی وزارت برائے انسانی وسائل  نجی شعبے میں آجر و اجیر کے درمیان ملازمت کے معاہدوں میں بہتری لانے کے لیے تین نئےفارمولے متعارف کرانے جا رہی ہے۔

اس سلسلے میں وزارت نے کہا ہے کہ نئے فارمولوں میں غیر ملکی کارکن کو معاہدہ ختم ہونے پر کمپنی کی منظوری لیے بغیر دوسری کمپنی میں کام کرنے کا اختیار ہوگا۔اس کے علاوہ غیر ملکی کارکن کو خروج وعودہ اور خروج نہائی میں آزادی دی جائے گی، اسے صرف کمپنی کو ابشر کے ذریعہ اطلاع دینی ہوگی۔

وزارت نے کہا ہے کہ آجر و اجیر کے درمیان ملازمت کے معاہدے میں بہتری لانے کے یہ فارمولے ان متعدد اصلاحات میں سے ہیں جو قومی تبدیلی پروگرام کے تحت ہو رہے ہیں،وزارت کے مطابق مذکورہ تینوں فارمولے مارچ 2021 میں نافذ العمل ہوں گے۔

وزارت  انسانی وسائل نے مزید  کہا   کہ نئے فارمولے کے مطابق اجیر کو یہ حق دیا جائے گا کہ معاہدے کی مدت ختم ہونے کے بعد وہ کسی دوسری کمپنی کے ساتھ ملازمت کا معاہدہ کر لے، اسے پہلی کمپنی سے ایسا کرنے کی منظوری لینے کی ضرورت نہیں ہوگی۔

اسی طرح  خروج وعودہ کے نئے فارمولے کے مطابق غیر ملکی کارکن کو کمپنی سے ایگزٹ ری انٹری ویزہ لینے کی ضرورت نہیں ہوگی، اسے سفر پر جانے کے لیے آن لائن درخواست جمع کرانا ہوگی جبکہ کمپنی کو صرف اطلاع دینی ہوگی۔

جبکہ خروج نہائی یعنی فائنل ایگزٹ پر جانے کے خواہشمند کارکن کو واپس جانے کے لیے کمپنی سے منظوری لینے کی ضرورت نہیں ہوگی، وہ جب چاہے معاہدہ ختم کرکے واپس جاسکتا ہے تاہم اسے معاہدہ ختم کرنے کی شرائط پوری کرنی ہوگی۔وزارت نے کہا ہے کہ مذکورہ بالا تینوں فارمولوں پر عملدرآمد ابشر سسٹم کے ذریعہ آن لائن ہوگا۔