مشترکہ قیادت کونسل کا قیام ، گلگت بلتستان صوبہ بنا نے کا فیصلہ مسترد

426

 

اسلام آباد(صباح نیوز) اسلام آباد میں کشمیری جماعتوں کی کل جماعتی کانفرنس نے گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کا فیصلہ مستردکر دیا ہے ۔ وزیر ِ اعظم آزاد کشمیر راجامحمد فاروق حیدر خان کی سربراہی میں جموں کشمیر مشترکہ قیادت کونسل (JKJLC)تشکیل دے دی گئی ہے جموں کشمیر مشترکہ قیادت کونسل گلگت بلتستان کے بارے میں حکومت ِ پاکستان کے مجوزہ منصوبے پر اپنا قومی لائحہ عمل مرتب کرے گی جس میں گلگت بلتستان کے عوام کے ساتھ روابط بڑھانے اور پاکستان کی مقتدر سیاسی قیادت سے ملاقات بھی شامل ہے۔ جموں کشمیر مشترکہ قیادت کونسل کے ارکان آزاد کشمیر کی 7 جماعتوں (پیپلز پارٹی، مسلم کانفرنس، جماعت اسلامی، تحریک ِ انصاف، لبریشن لیگ،جمعیت علما اسلام اور فریڈم موومنٹ)کے سربراہان، سید علی شاہ گیلانی کے ترجمان سمیت حریت کانفرنس کے 3 ممبران اور گلگت بلتستان کے رہنما ہوں گے جبکہ اس کمیٹی کے سیکرٹری کی ذمے داریاں جموں کشمیر لبریشن
فرنٹ کا نمائندہ محمد رفیق ڈار سنبھالے گا۔ اس بات کا فیصلہ جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے زیر اہتمام ’’گلگت بلتستان ،ریاست جموں کشمیر کا جزولاینفک ‘‘کے موضوع پر کل جماعتی کانفرنس میں کیا گیا۔ کل جماعتی کانفرنس نے وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی طرف سے گلگت میں جلسے سے خطاب کے دوران گلگت بلتستان کو پاکستان کا صوبہ بنانے کے اعلان کو مسترد کر دیا ہے۔کانفرنس نے اس بات پر اتفاق کیا کہ 84,471مربع میل پر محیط اور سوا 2 کروڑ نفوس پر مشتمل ریاست جموں کشمیر(جس کی5 اکائیاں وادیٔ کشمیر، جموں، لدّاخ، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان ہیں) ایک ناقابل تقسیم وحدت ہے۔ کانفرنس نے ریاست کو تقسیم کرنے والی خونی سیزفائرلائن کے خاتمے ، ریاست جموں کشمیر بشمول گلگت بلتستان کی آزادی اور وحدت کی بحالی کے لیے جاری جدوجہد شدومد کے ساتھ جاری رکھنے کا اعادہ کیا۔ پیر کے روز جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق کانفرنس نے قراردیا کہ کشمیرگلگت بلتستان ریاست جموں کشمیر کا جزو لاینفک ہی نہیں بلکہ مسئلہ کشمیر کا حصہ بھی ہے۔ کانفرنس کے شرکا گلگت بلتستان کے باشندوں کے حق ملکیت، حق حاکمیت اور اسٹیٹ سبجیکٹ رول کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ کانفرنس حکومت پاکستان کی طرف سے گلگت بلتستان کو عوام کے حقوق کی بحالی کی آڑ میں پاکستان کا صوبہ بنانے کی تجویز مسترد کرتی ہے۔ کانفرنس گلگت بلتستان کو پاکستان کا صوبہ بنانامسئلہ کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے منظور شدہ قراردادوں کے منافی قرار دیتاہے ۔اور یہ کہ اس اقدام سے مسئلہ کشمیر کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازع حیثیت متاثر ہوتی ہے ۔ اعلامیے کے مطابق کانفرنس نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ بھارت کے نقش قدم پر چلنے ، ریاست جموں کشمیر کے حصے بخرے کرنے اور اس کے قومی تشخص کوپامال کرنے کے بجائے منقسم ریاست کو جوڑنے کی کوشش کی جائے۔ کانفرنس نے مطالبہ کیا کہ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کو باہم ملاکر ایک آئین ساز قومی انقلابی حکومت تشکیل دی جائے جس کے وزیر اعظم اور صد ر بالترتیب آزادکشمیر اور گلگت بلتستان سے ہوں۔یا پھر گلگت بلتستان میں آزاد کشمیر طرز کالیکن بااختیار حکومتی سیٹ اپ تشکیل دیا جائے جس کے تحت یہاں کا اپنا صدر ، وزیر اعظم اور عدالت عظمیٰ ہو جو مقامی آبادی کے حقوق کی بحالی میں زیادہ مؤ ثر اور کارگر ثابت ہوگا جبکہ ریاست کی وحدت کو برقرار رکھتے ہوئے آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کا ایوان ِ بالا مشترکہ کونسل کی شکل میں قائم ہو جس کا سربراہ بالترتیب دونوں خطوں سے ہو۔کُل جماعتی کانفرنس سے وزیر ِ اعظم آزاد کشمیر راجا محمد فاروق حیدر خان ، صدر پیپلز پارٹی چودھری لطیف اکبر ، صدر مسلم کانفرنس مرزا شفیق جرال،قائمقام چیئرمین لبریشن فرنٹ عبدالحمید بٹ، ترجمان سید علی شاہ گیلانی سید عبدللہ گیلانی، قائمقام چیئرمین جموں کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی و سینئر رہنما حریت کانفر نس محمود احمد ساغر، نائب امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر سردار ارشد ندیم ایڈووکیٹ ،جنرل سیکرٹری جمعیت علما اسلام مولانا امتیاز عباسی، مرکزی رہنما بالاورستان نیشنل فرنٹ و رہنما عوامی ایکشن کمیٹی یوسف علی ناشاد،رہنما مسلم لیگ جموں کشمیر /سیکرٹری انفارمیشن کل جماعتی حریت کانفرنس شیخ عبدالمتین ،صدر جموں کشمیر نیشنل عوامی پارٹی لیاقت حیات ، سینئر رہنما حریت کانفرنس حسن البنا، چیئرمین تحریک ِ حق خود ارادیت انٹرنیشنل، برطانیہ راجا نجابت حسین ،مرکزی سیکرٹری جنرل ، جموں کشمیر پیپلز پارٹی ابرار احمد یاد، جنرل سیکرٹری ،جموں کشمیر کونسل فار ہیومن رائٹس چودھری عارف ، بزرگ مرکزی رہنما کشمیر فریڈم موومنٹ چودھری ظفر اقبال ، مرکزی چیئرمین قراقرم نیشنل موومنٹ محمد جاوید،سینئر رہنما حریت کانفرنس سید یوسف نسیم ، چیئرمین جموں کشمیر اسٹوڈنٹس لبریشن فرنٹ عبدالرحیم ملک ایڈووکیٹ، سابق ایمبسیڈرعارف کمال ،کالم نگار و دانشور سید مزمل حسین ،خلیق الرحمن سیفی اور چودھری منیر احمد نے بھی خطاب کیا۔علاوہ ازیں کنوینر کل جماعتی کشمیر رابطہ کونسل ،صدر ملی یکجہتی کونسل و چیئرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی عبدالرشید ترابی نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت طے کرنے سے قبل وسیع مشاورت کی جائے ،آزادکشمیر ،حریت قیادت ،گلگت بلتستان اور تارکین وطن کو اعتماد میں لے کر گلگت بلتستان کے اسٹیٹس کا تعین کیا جائے ،گلگت بلتستان کے اسٹیٹس کے حوالے سے شدید تحفظات ہیں یہ دور ہونے چاہئیں گلگت بلتستان کے عوام کو حقوق صوبوں سے زیادہ فراہم کیے جائیں ۔دریں اثنا جماعت اسلامی آزاد جموںوکشمیرکے امیر ڈاکٹر خالد محمود خان نے کہا کہ جماعت اسلامی گلگت بلتستان کو پاکستان کا عبوری صوبہ بنانے کے اعلان کومسترد کرتی ہے ،انتخابات کے مرحلے پر وزیر اعظم کا اعلان انتخابات میں براہ راست مداخلت ہے ، چیف الیکشن کمشنر اس کا نوٹس لیں ، گلگت بلتستان کو عبوری صوبہ بنانا اقوام متحدہ کی قراردادوں ، عالمی قوانین اور پاکستان کے آئین کی خلاف ورزی ہے ، اس فیصلے سے مودی کے 5 اگست کے اقدامات کو جواز فراہم ہوگا اور پاکستان کا دیرینہ موقف کمزور ہوگا۔