حکومتی کابینہ احمقوں کا مربہ ہے ، مولانا فضل الرحمٰن

517

 

لاہور(نمائندہ جسارت) پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ یہ حکومت اپنی حماقتوں کی وجہ سے جانی جاتی ہے، پوری کابینہ احمقوں کا مربہ ہے۔ پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان لیگی رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کے گھر آئے، ایاز صادق نے مولانا فضل الرحمان کو ناشتہ پر مدعو کیا تھا، اس موقع پر (ن) لیگ کے وفد میں رانا ثناء اللہ، خواجہ سعد رفیق جب کہ جے یو آئی کے وفد میں مولانا
اسعد محمود، مولانا سمیع اللہ مجاہد شامل تھے۔ دونوں جماعتوں کے رہنماؤں نے ایاز صادق کے حالیہ بیان پر حکومتی وزرا اور ترجمانوں کے بیانات کی مذمت کی۔ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ایاز صادق نے ذمہ دارانہ اور سنجیدہ بات کی، ان کے بیان پر پیالی میں طوفان لانے کی کوشش کی گئی اور ان کے بیان کے جواب میں پلوامہ کا ذکر کیا گیا جو نااہلی اور نالائقی کی انتہا ہے، یہ حکومت اپنی حماقتوں کی وجہ سے جانی جاتی ہے، پوری کابینہ احمقوں کا مربہ ہے، 25 جولائی 2018 کو دھاندلی ہوئی اور ہم اس حکومت کے جواز کو تسلیم نہیں کرتے۔سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ گزشتہ ادوار میں جو ترقی ہوتی رہی وہ آج منفی میں چلی گئی، پچھلی حکومتیں پاکستان کو بلیک سے وائٹ لسٹ میں لے کر گئیں لیکن ایف اے ٹی ایف کے لیے کوئی قانون سازی نہیں کرنا پڑی، پچھلی حکومتوں کی غلط پالیسیوں کے اثرات بھی کئی سالوں بعد عام عوام تک پہنچتے رہے لیکن آج ملکی بقا کا سوال ہے، آبیل مجھے مار والی حکومت کبھی نہیں دیکھی لیکن آج خود بحران قائم کیے جا رہے ہیں، حکومت خود اپوزیشن کو اشتعال دلاتی ہے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملک کو آئین کے مطابق چلایا جائے، ہم پر حکومتیں مسلط نہ کی جائیں، ہر ادارے کو اپنے حدود میں رہ کر کام کرنا ہوگا، کسی کو حب الوطنی کے سرٹیفکیٹ جاری کرنا کسی کا حق نہیں ہے، اس طرح کی اشتعال انگیزی اور حب الوطنی پر شک کرنا صحیح نہیں، میرے خیال میں قیامت کی علامت ہے کہ مسلم لیگی غدار ٹھہرے۔پی ڈی ایم کو توڑنے کی سازش کراچی میں ہوئی ،پی ڈی ایم قائم ہے اور اپنا پروگرام جاری رکھے گی۔انہوں نے کہاکہ پی ڈی ایم کی قیادت عوام کی بات کرتی ہے، سیاست دان کا فرض ہوتاہے عام آدمی کا ترجمان بنے،استعفوں کا راستہ پی ڈی ایم کے لائحہ میں شامل ہے،پی ڈی ایم میں مشاورت کے ساتھ جومناسب سمجھا وہ کریں گے۔