عوام نے ‘رضاکارانہ موت’ قانون کی حمایت کردی

498

نیوزی لینڈ کے عوام نے ‘رضاکارانہ موت’ کے قانون کی حمایت کردی۔

قانون کے تحت ضرورت مند افراد کو رضاکارانہ موت کی اجازت مل جائے گی۔ جس کے بعد نیوزی لینڈ ’سہل مرگی‘ کے طریقہ کار کو قانونی جواز فراہم کرنے والا دنیا کا چھٹا ملک بن جائے گا۔

نیوزی لینڈ کے شہریوں نے جمعہ کے روز ‘سہل مرگی‘ یعنی یوتھینیزیا کو قانونی قراردینے کے حق میں ووٹ دیا۔

الیکشن کمیشن کے مطابق اب تک گنتی ہوچکے 83  فیصد ووٹوں کے نتائج کے مطابق 65 فیصد عوام نے یوتھینیزیا کے حق میں اور 34 فیصد نے اس کے خلاف ووٹ دیے۔

اس سلسلے میں ریفرینڈم 17اکتوبر کو کرائے گئے تھے، جس دن نیوزی لینڈ کے ملکی انتخابات بھی ہوئے تھے۔ اس میں وزیر اعظم جسینڈا آرڈرن دوسری مدت کے لیے منتخب ہوئی تھیں۔

رضاکارانہ موت کے علاوہ بھنگ کے استعمال کی قانونی اجازت کے حوالے سے بھی ریفرینڈم ہوا تھا جس کے نتائج کے مطابق 46 فیصد عوام کے مقابلے 53 فیصد شہری اس کو قانونی اجازت دینے کے خلاف ہیں۔

لیکن اب بھی تقریباً پانچ لاکھ خصوصی ووٹوں کی گنتی باقی ہے، جس میں بیرونی ملک رہنے والے ووٹز شامل ہیں۔

‘سہل مرگی‘ کا قانون نافذ ہوجانے کے بعد انتہائی علیل، ذہنی اور جسمانی طور پر معذور ایسے مریضوں کو خود کشی کرنے میں مدد لینے کی اجازت مل جائے گی، جن کے بارے میں یہ اندازہ ہو کہ اگلے 6 ماہ کے دوران ان کی موت ہوجائے گی اور جو بیماری کی وجہ سے ’ناقابل برداشت‘ تکلیف سے گزر رہے ہیں۔

یورپ کے بعض ممالک بشمول نیدر لینڈ اور بیلجیئم نیز کینیڈا اور کولمبیا اور امریکا کی بعض ریاستوں میں بھی یوتھینیزیا کی بعض شکلوں کی اجازت ہے۔