معلوم نہیں کب اسکول دوبارہ بند کرنا پڑیں،سعید غنی

163

کراچی (نمائندہ جسارت) وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ تمام شعبوں کے مقابلے اسکولوں میں سب سے زیادہ ایس او پیز کو فالو کیا جا رہا ہے، کوووڈ کے باعث پاکستان نہیں دنیا بھر میں میں تعلیم کو نقصان ہوا ہے اور تعلیمی ادارے 6 ماہ سے زاید عرصہ تک بند رہے۔ اب اسکول کھلے ہیں لیکن کچھ نہیں معلوم نہیں کہ دوبارہ کب اسکول بند ہو جائیں گے اور کتنے عرصے
کے لیے بند ہوں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز اخوت فاؤنڈیشن کے تحت نارائن جگ ناتھ وائڈیا (این جے وی) گورنمنٹ ہائیر سیکنڈری اسکول میں 135 طلباکو جواندرون سندھ سے یہاں تعلیم حاصل کر رہے ہیں ٹیبلیٹ دینے کی تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب اور بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ان کا کہنا تھا کہ اگر اسکول بند ہوتے ہیں تو بچوں کو آن لائن تعلیم کے حوالے سے سندھ حکومت اور مختلف این جی اوز جو سرکاری اسکولز چلا رہی ہیں وہ اقدامات کررہی ہیں۔ اخوت فاؤنڈیشن کے تحت این جے وی اسکول کو جس طرح چلایا جارہا ہے وہ قابل ستائش ہے۔ صوبہ میں 40 ہزار سے زاید اسکول ہیں، ہمیں کسی این جی او کے رحم کرم پر نہیں رہنا چاہیے۔ تمام شعبوں کے مقابلے اسکولوں میں سب سے زیادہ ایس او پیز کو فالو کیا جا رہا ہے۔ جن اسکولوں میں ایس او پیز پر عملدرآمد نہیں ہوا ان کو تنبہیہ دی جاتی ہے، کسی سے بھی زور زبردستی سے ایس او پیز پر عملدرآمد نہیں کروایا جاسکتا۔ وزیر سعید غنی نے کہا کہ سندھ میں تعلیم کے حوالے سے گزشتہ کئی سال میں انقلابی اقدامات کیے گئے ہیں اور تعلیم کا معیار بہتر ہوا ہے اور ساتھ ہی ہمیں مختلف این جی اوز کا بھی تعاون حاصل ہے، جو سندھ حکومت کی مدد کررہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے اساتذہ اور افسران کو یہ دیکھنا ہوگا کہ ہم صرف این جی اوز کے بل بوتے پر صوبے کے 40 ہزار سے زاید اسکولوں کو نہیں چلا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے اساتذہ اور افسران کو سوچنا ہوگا کہ اگر کوئی این جی او کی ایڈمنسٹریشن اس طرح کے اسکول چلا سکتی ہے تو کیوں وہ ہمارے سرکاری اسکولوں کا مورال بلند نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ پورے صوبے کے 100 فیصد طلبہ و طالبات کو ہم آن لائن تعلیم نہیں دے سکتے، جس کی وجہ انٹرنیٹ کی عدم دستیابی سمیت دیگر مسائل ہیں تاہم اگر ہم 60 سے 70 فیصد طلبہ و طالبات کو اس سہولت سے فائدہ پہنچا سکیں تو یہ ایک بہتر اقدام ہوگا۔