مالدیپ میں سفارتخانہ کھولنے کا امریکی اعلان ،چین سرگرمیوں پر نالاں

310

مالے (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا نے مالدیپ میں اپنا سفارت خانہ کھولنے کا اعلان کردیا، تا کہ دونوں ممالک کے درمیان معاشی اور سلامتی سے متعلق تعاون کو فروغ دیا جا سکے۔ امریکا کے مالدیپ کے ساتھ گزشتہ 5 عشروں سے سفارتی تعلقات قائم ہیں، تاہم امریکا مالدیپ میں امریکی سفارت خانہ نہیں ہے۔ ایک امریکن سینٹر قائم ہے، جو مالدیپ سے متعلق امور کو سری لنکا میں امریکی سفیر اور سفارت خانے کے تحت چلتا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے مالدیپ کے صدر ابراہیم محمد صالح اور وزیر خارجہ عبداللہ شاہد سے ملاقات کے بعد اپنے ایک بیان میں کہا کہ اس اقدام سے امریکا اور مالدیپ کے درمیان فروغ پاتے تعلقات، امریکا کی مالدیپ اور ہند بحرالکاہلخطے کے لیے غیر متزلزل عزم کو ظاہر کرتا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ پومپیو کے جنوبی ایشیائی ریاستوں کے دورے سے پہلے 10 ستمبر کو امریکا نے مالدیپ کے ساتھ ایک دفاعی معاہدے پر دستخط کیے تھے، تا کہ بحر ہند میں امن اور سلامتی کے لیے تعاون مضبوط کیا جائے۔ دوسری جانب بھارت میں چینی سفارتخانے کا کہنا ہے کہ چین بھارت معاملے پر کسی تیسرے ملک کی مداخلت کی ضرورت نہیں ہے۔ یاد رہے کہ رواں ہفتے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور وزیر دفاع مارک ایسپر نے نئی دہلی میں چین مخالف بیانات دیے تھے، جس کے بعد چینی سفارتخانے نے اپنے بیان میں کہا کہ مائیک پومپیو اور ایسپر کے چین مخالف بیانات کو مسترد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چین اور بھارت سمجھدار ہیں، اور سرحدی تنازع حل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ امریکا سرد جنگ کی ذہنیت کو ترک کرے، اور علاقائی امن اور سلامتی کو نقصان پہنچانے والے کسی بھی عمل سے باز رہے۔ چینی سفارت خانے نے بیانات کو اخلاقیات کے منافی قرار دیا۔