سندھ کابینہ ، گندم کی امدادی قیمت 2ہزار روپے من مقرر کرنے کی منظوری

110

کراچی (اسٹاف رپورٹر)سندھ کابینہ نے گندم کی امدادی قیمت 2 ہزار روپے جبکہ گنے کی امدادی قیمت 202 روپے فی من مقرر کرنے کی منظوری دے دی۔اجلاس میں تمام صوبائی وزراء، متعلقہ مشیران، چیف سیکرٹری ممتاز شاہ، متعلقہ صوبائی سیکرٹریز اور دیگر افسران نے شرکت کی۔ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم باہر کی کم معیار والی گندم پر زیادہ خرچ کرتے ہیں، مقامی آبادگاروں کو ہم اچھی رقم دینے کے لیے تیار نہیں، گندم کی سپورٹ پرائس بڑھانا ہوگی۔کراچی میں سندھ کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ کے دوران ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ پاکستان میں گندم کی مصنوعی قلت نظر آرہی ہے اور اس کی وجہ وفاقی حکومت کی نااہلی ہے۔ گندم کی قلت کے پیش نظر وفاقی کابینہ نے گندم امپورٹ کرنے کافیصلہ کیا۔ یوکرائن اور روس کی گندم کا معیار ہماری گندم سے پست ہے۔ درآمد کی گئی گندم 2000 سے 2100 روپے فی من کلو پڑتی ہے جب کہ ہمارے پرانے نرخ 1400 تھے۔ ہم اپنوں کو فائدہ نہیں دیتے بلکہ غیروں کو دیتے ہیں۔ پیپلز پارٹی کی حکومت نے پہلے بھی کسانوں کو اچھے نرخ دیے۔ 2008 سے 2019 تک گندم کا کوئی بحران نہیں تھا۔ ترجمان سندھ حکومت نے کہا کہ پاکستان کی معیشت زراعت پر انحصار کرتی ہے، کاشتکاروں کوسہولیات دیے بغیر بہتر نہیں بناسکتے۔ سندھ کابینہ نے کم سے کم گندم کی قیمت 2000 روپے فی من رکھی ہے۔ گنے کی کم سے کم سرکاری قیمت 202 روپے فی من مقرر کی ہے جوکہ پہلے 192روپے تھی۔ ہم چاہتے ہیں کہ کاشتکار خوشحال ہوں۔ مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ پاکستان میں گنے اور چینی کے معاملے پر تباہی لائی گئی، پاکستان میں چینی موجود تھی مگر اسے ایکسپورٹ کیا گیا۔ عمران خان سے قبل چینی 55 روپے کلو تھی آج 110 روپے ہے۔ وفاقی حکومت نہ کام کرنے بیان بازی کرنے پر یقین رکھتی ہے۔