پی آئی اے طیارہ حادثے کی ابتدائی رپورٹ 4سال بعد جمع

286

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائی کورٹ میں سول ایوی ایشن حکام نے7 دسمبر 2016ء کو پی آئی اے کے اے ٹی آر طیارے کو ہونے والے حادثے کی ابتدائی رپورٹ جمع کرادی‘حادثے میں معروف نعت خواں جنید جمشید اور عملے سمیت 48 مسافرجاں بحق ہوگئے تھے۔ ابتدائی رپورٹ میں ائر کرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بورڈ نے پی آئی اے کو حادثے کا ذمے دار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پائلٹ کو انتہائی پیچیدہ نوعیت کی تکنیکی خامی کا سامنا کرنا پڑا اور حادثہ ٹربائن بلیڈ ٹوٹنے کی وجہ سے ہوا‘ پائلٹ کے لیے طیارہ کو کنٹرول کرنا ناممکن تھا جبکہ ٹربائن کا بریک ہونا پی آئی اے منٹیننس کی بے ضابطگی کا نتیجہ ہے۔ عدالت نے سول ایوی ایشن کو مکمل رپورٹ جمع کرانے کے لیے مہلت دیتے ہوئے سماعت 19 نومبر تک ملتوی کردی ۔ منگل کو جسٹس محمد علی مظہرکی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سید محمد اقبال کاظمی کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کی۔ جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ حتمی رپورٹ کہاں ہے؟ واقعے کو4 سال ہوگئے‘ کچھ تو احساس کریں‘ حادثے کا واقعہ 2016ء کا ہے اور آپ نے ابھی تک انکوائری مکمل نہیں کی ہے۔ سول ایوی ایشن حکام نے عدالت کو آگاہ کیا کہ طیارے کی مینوفیکچرنگ 3 ممالک میںکی گئی‘ فرانس اور کینیڈا سے رپورٹ آچکی ہے جبکہ اوور ہالنگ کی رپورٹ امریکا سے آئے گی۔