پیاسی کی تاریخ (قسط نمبر3)

165

پیاسی کے ہر اوّل دستے میں بانی پیاسی یونین حافظ سعید محمد اقبال کی قیادت میں مجید صابر شیخ سیکرٹری جنرل، محمد حنیف، قاضی شمیم احسن، بشارت احمد، عزیز الرحمن، افتخار احمد، غوث محی الدین، سعید الرحمن، درانی، محمد شاہ وغیرہ جبکہ ملک شفیع اور عباس باوزیر بطور سرپرست شامل تھے۔
حافظ سید محمد اقبال احمد نے حال ہی میں ایک بات یہ بتائی کہ جس روز پیاسی ریفرنڈم جیتی PIA ایئر پورٹ کی مسجد میں ورکرز اور رہنمائوں نے نماز شکرانہ ادا کی اور بہت بڑا جلوس ایئرپورٹ سے مزار قائد اعظم کی طرف روانہ ہوا۔ مزار قائد سے ذرا پہلے ایک گاڑی میں مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ چند ساتھیوں کے ہمراہ وہاں آئے۔ پیاسی کی قیادت ان کو جلوس کے ساتھ دیکھ کر حیرت زدہ رہ گئی۔ مولانا نے فرمایا کہ وہ ابھی قریبی پرواز کے ذریعے لاہور سے آئے ہیں تا کہ آپ سب کو بنفس نفیس اس عظیم الشان تاریخی کامیابی پر مبارکباد دی جائے اور اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا جائے۔ اور پھر وہ دوسری قریبی فلائٹ سے لاہور واپس چلے گئے۔ یہ مزدور اور اسلامی مزدور تحریک سے ان کی محبت اور وابستگی کا دلی اظہار تھا۔
حافظ سید محمد اقبال احمد پیاسی یونین کے صدر تھے۔ وہ انتہائی شریف النفس اور ولی اللہ صفات کے حامل لیبر لیڈر تھے۔ ان کے ساتھ مجید صابر شیخ بطور سیکرٹری جنرل نڈر، بے باک اور ٹریڈ یونین کی تاریخ کے بے بدل مقرر اور کمزور دلوں کی ڈھارس تھے۔ یہ دونوں اسلامی مزدور تحریک کے عظیم لیڈر اور مضبوط ستون سمجھے جاتے تھے۔ اس کمبی نیشن (جوڑی) کے الگ ہونے پر پیاسی میں کمزوری آنے لگی۔ پی آئی اے میں ٹریڈ یونین (CBA) کے صدر کو لیبر ویلفیئر اسسٹنٹ (LWA) کی ذمہ داری بھی سونپی جاتی تھی۔ ایوپیا میں یہ عہدہ طفیل عباس کے پاس رہا۔ پیاسی والوں نے یہ ذمہ داری غوث محی الدین کو دی ہوئی تھی۔
پیاسی کے قافلے میں وقت کے ساتھ ساتھ جن حضرات نے خدمات انجام دیں ان میں افضل مرزا شاہد اللہ خان، محمد یوسف، محمد یحییٰ، ابراہیم صدیقی، شکیل صدیقی، حاطب صدیقی، نادرہ شفیع بلوچ، ایم یو عالم، چاند خان، افضل بھٹی، رئیس احمد، افتخار صدیقی محمد جمیل، بھٹی، نعیمی، سلیم تیموری، سلیم الدین حیدر، چودھری محمد اعظم، خواجہ نثار، زبیر صدیقی، خرم خان، آفتاب ربانی، سکندر حامد عزیز کوریجو، آصف مسعود، عتیق عثمانی، شجاعت علی چودھری، سعید فاروقی، ناصر اقبال میر، جواد عظیم، نثار احمد جھگی والا، رضوان احمد، رشید ساہی، قمر شاہ، محمد یونس کاکاخیل، محمد امین اکرم، حاجی الیاس، بشارت احمد، افتخار احمد، رفیق احمد، برجیس احمد وغیرہ۔ عزیز الرحمن چودھری، نادر خان، صحبت خان، نسیم الدین خان، ان کے علاوہ آئوٹ اسٹیشنز پر کچھ مصروف شخصیت یہ تھیں۔ چودھری محمد اشرف، محمد دین محمد، محمد یونس (راولپنڈی)، طاہر خان (پشاور) نسیم انور چودھری، ثروت صدیقی، بلند اقبال، رانا معظم (لاہور)، افضل حسین (کوئٹہ)، وغیرہ وغیرہ۔ جمشید رسول ملہی، محمد اشرف، شفیق احمد، کچھ ایسے بھی لوگ تھے جنہوں نے پیاسی کے ساتھ رہ کر عروج پایا مگر 1976ء میں حکومتی یونین (یوپیائی) قائم کرنے میں شامل ہوگئے۔
ان میں اکبر نصیر الدین، نو روز گل، سعید وارثی وغیرہ نمایاں تھے۔ پھر انہوں نے اپنے ساتھ پیاسی کے چند اور ورکرز کو ملایا مثلاً یونس کاکا خیال، حاجی الیاس، جواد میر، اکرم وغیرہ۔
عبدالصمد کاظمی، لیاقت صدیقی، لیاقت علی خان، کھوکھر، تسنیم عباسی، ٹی جے، ایم اے خیام، خالد بن ہاشم، عبدالسمیع، سید منصور علی، رشید خان، شمس الرحمن، حامد سعید، محمد انور، محمد احمد، احمد شاہ، شکیل شاہ، شاہد محمود، سیف، پیاسی کی مزدوروں کے لیے بالخصوص PIA کے محنت کشوں اور ملازمین کے لیے بیش بہا ریکارڈ خدمات ہیں۔ ان کا پی آئی اے کی دوسری یونینوں سے مقابلہ نہیں کیا جاسکتا۔ پیاسی نے 1971ء جبکہ ملک میں حالات بہت خراب تھے۔ پاکستان جنگ زدہ تھا ملک دولخت ہوا۔ پھر بھی تنخواہوں اور مراعات ہیں اضافہ کرایا۔ اور اس کے ورکروں نے جان ہتھیلی پر رکھ کر ملکی دفاع میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔
پھر جب دوبارہ CBA بنی تو 1975ء میں اور تیسری بار 1979ء میں یادگار ایگریمنٹ کیے۔ تنخواہوں میں معقول اضافہ کرایا، پنشن نظام متعارف کرایا، والدین کے لیے حج و عمرے اور علاج معالجہ کی سہولیات دلائیں اور مختلف قسم کے الائونسز دلائے گئے۔ پی آئی اے کالونی کے کرایوں میں قابل ذکر تخفیف کرائی گئی۔ اسپورٹس کو فروغ دیا۔ مساجد کے آئما کرام اور اسٹاف کو پی آئی اے پے رول پر لایا گیا۔ ریٹائرمنٹ کے بعد میڈیکل اور رعایتی ٹکٹوں کی سہولت، حاضر سروس ملازمین کے لیے LTA (لیوٹریول الائونس) پروڈکٹی وٹی انسنٹو، ریگولیٹری بونس اور بہت سی دیگر مراعات یہاں تک کہ تمام ملازمین کے لیے یونیفارم