ہمیں چرسیوں اور بھنگیوں کی نہیں شریفوں کی حکومت چاہیے، مولانا فضل الرحمان

676

کوئٹہ: پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ (پی ڈی ایم) کے صدر مولانا فضل الرحمن نےکہاکہ ہمیں چرسیوں اور بھنگیوں کی نہیں سنجیدہ حکومت چاہیے، طاقتورلوگوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ ہماری محبت و وفاداری کا مذاق مت اڑاؤ، قوم کو اس حد تک مت لے جاؤ کہ پھر واپس آنا مشکل ہو جائے۔

کوئٹہ میں پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ (پی ڈی ایم) کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے تحریک کےصدر مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ گفتگو سے پہلے ایک قرار داد پیش کرنا چاہتا ہوں کہ فرانس میں صدر حکم پر گستاخانہ خاکے عام دیواروں پر چسپاں کیے گئے ہیں جس سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں، فرانس اور ڈنمارک نے بڑا ظلم کیا ہے، ہم انہیں بتانا چاہتے ہیں کہ اسلام ایک امن پسند دین ہے لیکن آپ کے توہین آمیز اقدامات شدت کی طرف دھکیل رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ ایسے ناپاک اقدامات فوری طور پر روک دیے جائیں، یورپ کی ایک عدالت نے اس کو اظہار آزادی کہنے سے مترادف قرار دیا اور اس کو جرم قرار دیا ہے تو پھر حکمرانوں کی سطح پر اس طرح کام ہوں گے تو پھر ردعمل آئے گا۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ نواز شریف اور بلاول بھٹو نے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کو خوش آمدید کہتا ہوں، انہوں نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس نام نہاد کابینہ میں بنایا گیا اور ایک جعلی صدر کے پاس بھیج دیا گیا اور عدالت میں پیش کیا گیا جہاں طویل سماعتوں کے بعد اس کو بدنیتی پر مبنی قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے، اس دنیا میں کچھ اقدار موجود ہیں تو عدالت کے فیصلے کے بعد انہیں حکومت کرنے کا اخلاقی جواز بھی نہیں رہا لیکن کس بنیاد پر ایک شخص وزارت عظمی اور صدارت کی کرسی پر بیٹھا ہوا ہے۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہمارا موقف تھا کہ یہ حکومت جعلی ہے اور اب ہمارے موقف کو مزید تقویت ملی ہے،ہم آج بلوچستان کی سرزمین پر گفتگو کر رہے ہیں، 18ویں ترمیم کے ذریعے صوبوں کو اختیارات دیے گئے اور کوئی مائی کا لعل سوچے بھی نہیں کہ چھوٹے صوبوں کے حقوق غصب کریں گے، ہم ایسا نہیں کرنے دیں گے، بلوچستان اور سندھ کے جزائر پر قبضے کی اجازت نہیں دیں اور نہ کسی نادیدہ قوت کو عوام کے حق پر ڈاکا ڈالنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تباہ حال معیشت ایک ایسی حقیقت ہے جس سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے، پاکستان مسلم لیگ(ن)اور ہمارا اتحاد 5سال مکمل کرکے آخری بجٹ دے رہا تھا تو اگلے سال کا تخمینہ 5فیصد رکھا تھا لیکن ان نالائقوں نے ایک سال میں 1.8فیصد پر لے آئے۔

پی ڈی ایم کے صدر نے کہا کہ ہم نے پچھلی حکومت میں سی پیک اور بڑے منصوبے دیے لیکن موجودہ حکومت نے نیا ایجنڈا دیا اور کہا کہ ہم ایسے بڑے منصوبے نہیں دے سکتے ہیں اور مرغی، انڈے اور کٹے جیسے منصوبے پیش کردیے۔

انہوں نے کہا کہ جو حشر پشاور بی آر ٹی کا ہوا ہے وہ پورے پاکستان کا ہوا ہے، اب ہمارا میدان میں آنا پاکستان کی بقا کا مقصد ہوسکتا ہے اور کچھ نہیں،ادارے ہمارے لیے محترم ہیں اور ان کے سربراہان کا احترام ہے لیکن کوئی غلط کام ہوتو ان سے گلہ کرنا ہمارا حق بنتا ہے، اسٹبلشمنٹ آج بھی اپنی غلطی تسلیم کرے کہ انتخابات میں غلطی کی تھی تو ہم آج بھی اپنی آنکھوں پر بٹھانے کو تیار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں طاقت ور سے طاقت ور کی اس بات کو تسلیم کرنے سے انکار کرتا ہوں جس کے تحت وہ عوام کو جانور سمجھیں، ہمیں کہا جاتا ہے کہ ایسی حکمرانی تسلیم کرو اور ان کی عزت کرو تو ہمیں تسلیم نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری فوج ہمیں عزیز ہے، میرے نزدیک فوج کی حیثیت آنکھوں کی پلکیں کی طرح ہیں، پلکیں آنکھوں کی سرحدات کی حفاظت کرتی ہیں اور یہ صرف سرحدات پر رہتی ہیں، لیکن جب کوئی بال آنکھ میں آئے تو آنکھ بے قرار ہوتی ہے اور اس کو نکالنا پڑتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ طاقت ور لوگوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ ہماری  محبت و وفاداری کا مذاق مت اڑائو ،قوم کو اس حد تک مت لے جائو کہ پھر واپس  آنا مشکل ہو جائے، ہم نے اس ملک کو ایک رکھنا ہے، عوام کے حقوق کی بات کرنی، چھوٹے صوبوں کے حقوق کی بات کرنی، دنیا میں پاکستان کی عزت و وقار کو اونچا کرنا ہے، اسی نقطہ نظر کو لے کر ہمت و جرات سے آگے بڑھنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ این آر او ہماری ضرورت نہیں، اب این آر او تمھاری ضرورت ہے، کہنے لگے ایک کروڑ نوکریاں دوں گا اور اس طرح دھوکا دے کر نوجوانوں کے مستقبل کو تاریک کردیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں چرسیوں اور بھنگیوں کی حکومت نہیں چاہیے، ہمیں سنجیدہ حکومت چاہیے، میں آپ کی حکومت کا انکار کرتا ہوں، میں نے پہلے دن آپ کی حکومت تسلیم نہیں کی اور آج بھی اس پر ڈٹا ہوا ہوں۔