مصر اور ایتھوپیا میں جنگ کرانے کی امریکی کوشش

364

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) افریقی ملک ایتھوپیا دریائے نیل پر ’’النہضہ‘‘ کے نام سے ایک ڈیم تعمیر کررہا ہے، جس پر اس کے ہمسایہ ممالک مصر اور سوڈان کو شدید تحفظات ہیں۔ یہ دونوں ممالک سمجھتے ہیں کہ ایتھوپیا اس ڈیم کے ذریعے دریائے نیل کے پانی میں ان کا حصہ کم کرسکتا ہے۔ اس تناظر میں حالیہ مون سون کے دوران قاہرہ اور خرطوم کی ادیس ابابا کے ساتھ کشیدگی میں بھی اضافہ ہوگیا تھا، اور مصر نے ایتھوپیا کی سرحد پر فوجی نقل وحرکت اور تعداد بڑھا دی تھی۔ پھر ان ممالک کے درمیان کئی روز تک مذاکرات جاری رہنے کے بعد صورت حال میں بہتری آئی، جو اب تک برقرار ہے۔ تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس حوالے سے ایک ایسا غیرمحتاط بیان داغ دیا ہے، جس سے مصر اور ایتھوپیا کے درمیان جنگ بھی چھڑ سکتی ہے۔ٹرمپ نے کہا ہے کہ مصر نے مذاکرات کے دوران ایتھوپیا کی ہٹ دھرمی کے جواب میں النہضہ ڈیم کو دھماکے سے اڑا دینے کی دھمکی دی ہے۔ ٹرمپ نے یہ بات جمعہ کے روز سوڈان کی عبوری خود مختار کونسل کے سربراہ، وزیراعظم اور اسرائیلی وزیر اعظم کے ساتھ ٹیلی فون میں کہی۔ مصری ذرائع ابلاغ کے مطابق سوڈانی وزیر اعظم عبداللہ حمدوک اور ٹرمپ کے درمیان بات چیت میں النہضہ ڈیم کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔ اس موقع پر ٹرمپ نے بتایا کہ مصر نے النہضہ ڈیم کو تباہ کرنے کی دھمکی دی ہے اور ہم مصر کو ملامت نہیں کر سکتے، کیوں کہ وہ ایتھوپیا کی خلاف ورزیوں پر غصے کا شکار ہے۔ یہ خلاف ورزیاں دریائے نیل کے پانی پر منفی طور اثر انداز ہو رہی ہیں۔ امریکی صدر نے مزید کہا کہ ایتھوپیا کی یہ خلاف ورزیاں ناقابل قبول ہیں بالخصوص جب کہ امریکا کی سرپرستی میں تینوں ممالک ایک سمجھوتے تک پہنچ گئے تھے اور پھر ایتھوپیا آخری لمحات میں پیچھے ہٹ گیا۔ ٹرمپ نے واضح کیا کہ مصر دریائے نیل میں اپنے حصے کے تحفظ کا حق رکھتا ہے۔ ٹرمپ نے باور کرایا کہ ایتھوپیا مذکورہ معاہدے کی پاسداری سے قبل آیندہ امدادی رقوم کی صورت نہیں دیکھ سکے گا۔ امریکی صدر نے اپنی گفتگو کے اختتام پر کہا کہ ہم عین وقت پر ایتھوپیا کے اس معاہدے سے دست بردار ہونے کو مسترد کرتے ہیں۔ صورت حال خطر ناک ہے اور مصر اس طرح سے نہیں رہ سکتا۔ دوسری جانب ایتھوپیائی وزیرخارجہ گیدو اندارگاشیو نے ہفتے کے روز ادیس ابابا میں امریکی سفیر مائیک رینور کو طلب کرکے صدر ٹرمپ کے متنازع بیان کی وضاحت طلب کرلی۔