کراچی ریفرنڈم 98.6فیصد شہریوں نے جماعت اسلامی کے مطالبات کے حق میں فیصلہ دیدیا

328

کراچی (اسٹاف رپورٹر)جماعت اسلامی کے تحت ’’حقوق کراچی تحریک ‘‘ کے سلسلے میں 16 تا 21اکتوبر شہر بھر میں ہونے والے حقوق کراچی ریفرنڈم کے لیے تشکیل دیے گئے کمیشن کے سیکرٹری قمر عثمان کی جانب سے ریفرنڈم کے حتمی نتائج کا اعلان کر دیا گیا ہے ۔ جس کے مطابق ریفرنڈم کے لیے جاری کیے جانے والے بیلٹ پیپرز میں سے 77.4فیصد بیلٹ پیپرز واپس آئے ہیں جن میں سے 98.6فیصد افراد نے ہاں میں رائے دی ہے ۔ بقیہ ووٹ مسترد اور مخالفت میں آئے جبکہ آن لائن اور واٹس ایپ کے ذریعے بھی تقریباً ساڑھے 8 لاکھ افراد نے ووٹ کاسٹ کیے اور 99فیصد نے مطالبات کے حق میں رائے دی ۔کراچی ریفرنڈم میں شرکت کرنے والے 98فیصد سے زاید رائے دہندگان نے مطالبہ کیا ہے کہ کراچی کو با اختیار شہری حکومت دی جائے۔ کوٹا سسٹم ختم کیا جائے، نوجوانوں کو سرکاری ملازمت دی جائے، مردم شماری دوبارہ کرائی جائے، کے الیکٹرک کو قومی تحویل میں لے کر 15سال کا فرانزک آڈٹ کرایا جائے، کراچی کو بین الاقوامی طرز کا ٹرانسپورٹ کا نظام، تعلیم، صحت، پانی، سیوریج، اسپورٹس اور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کا مربوط نظام فراہم کیا جائے۔امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے حقوق کراچی ریفرنڈم کے حتمی نتائج کے حوالے سے کہا ہے کہ ریفرنڈم سے واضح ہو گیا ہے کہ پورا شہر مشترکہ مسائل کے حوالے سے یکسو اور ایک پیج پر ہے ۔ شہر کے اندر لسانی یا دیگر کسی قسم کی کوئی تقسیم نہیں ہے پورا شہر مشترکہ مسائل پر متفق ہے اور اس نے جماعت اسلامی پر اعتماد کرتے ہوئے توقعات وابستہ کی ہیں جس پر اہل کراچی کا شکریہ ادا کرتے ہیں اور اس عزم کا اظہار کرتے ہیں کہ عوام کے غیر معمولی اعتماد پر پورا اتریں گے۔ رائے عامہ کی اس طاقت سے شہر کے گمبھیر مسائل حل کرنے کی تحریک کا آغاز کریں گے ۔ 27ستمبر کو اس سلسلے میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے ۔