آرمی چیف کی اپوزیشن سے ملاقات غلط تھی،این آر او کے لیے دبائو ہے ،وزیراعظم

205

اسلام آباد(آن لائن+این این آئی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی اپوزیشن سے ملاقاتیں غلطی تھی ، این آر او کے لیے پہلے میرے پیچھے پڑے تھے لیکن اب فوج کے پیچھے پڑ گئے ، دباؤ ڈال رہے ہیں۔ان کے بقول جنرل باجوہ مجھے بتاتے رہتے تھے کہ یہ لوگ ان سے ملنے آتے رہے۔نجی ٹی وی اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’دی رپورٹرز‘ کو انٹرویو اور حکومتی وپارٹی ترجمانوں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی واپسی کے لیے مجھے برطانیہ جانا پڑا تو جاؤں گا اوربرطانوی وزیراعظم سے بات کروں گا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن مجھ سے این آر او حاصل کرنے کے لیے اب فوج اور عدلیہ پر دبائو ڈال رہی ہے،عالمی لابی پاکستان کے خلاف ان کی بھرپور حمایت کررہی ہے، نوازشریف اور اپوزیشن کے سارے لوگ بھارت، اسرائیل اورپاکستان دشمنوں کے ساتھ پوری طرح ملے ہوئے ہیں، امریکا میں بھارتی لابی کے ساتھ ہیں جہاں حسین حقانی اس کا سربراہ ہے،بھارت میں تعریفیں ہورہی ہیں کہ عمران خان کو نکالا جارہا ہے اور نواز شریف کو جمہوریت کا ہیرو بنایا جارہا ہے، نواز شریف بھارت اور اسرائیل لابی سے ملے گا اور حسین حقانی جیسے آدمی سے ملے گا، یہ کن لوگوں سے ملتا ہے ان کے بارے میں آئی بی اور آئی ایس آئی کی رپورٹس آتی ہیں، بھارت چاہتا ہے کہ پاکستان کے 3 ٹکڑے ہوں لیکن انہیں فوج سے ڈر ہے، ہمارے 20فوجی شہید ہوئے، شیعہ سنی علما کو قتل کون کررہا ہے لیکن ہم 3مہینوں سے تیار بیٹھے ہیں اور ان کی سازشوں کو ناکام بنا رہے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ میرے پارٹی کے لوگ بھی گھبرا جاتے ہیں کہ اپوزیشن کا جلسہ ہوگیا، جلسہ ایک جمہوری احتجاج ہے، میں نے نادان لوگوں سے کہا کہ ان کو کرنے دو۔عمران خان نے کہا کہ ان سب کا زور ہے کہ میں ان کی کرپشن کو چھوڑ دوں اس لیے جمع ہوگئے ہیں تاکہ میں بھی مشرف کی طرح دبا میں آکر ان کو این آر او دوں۔انہوں نے کہا کہ یہ لوگ پہلے دن سے مجھے بلیک میل کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور سمجھ رہے تھے کہ پاکستان کی معیشت دیوالیہ ہوجائے گی اور اگر ملک دیوالیہ ہوجاتا تو روپے کی قدر 200یا 250تک گر جاتی لیکن یہ نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ پہلے اسحق ڈاراورپھر شہباز شریف کا بیٹا باہربھاگا اور نواز شریف کے بیٹے بھی باہر ہیں، ان سے کوئی پوچھتا ہے تو کہتے ہیں ہم برطانوی شہری ہیں، لندن میں وہ مہنگے ترین علاقے میں موجود ہیں اور اس لیے بھاگے ہیں کیونکہ ان کے پاس جایداد کا کوئی جواب نہیں ہے۔عمران خان نے دعویٰ کیا کہ شہبازشریف کے خلاف ناقابل تریدثبوت مل گئے ہیں، وہ بچ سکیں گے۔وزیراعظم کے بقول مجھ سے این آر او لینے کی آخری کوشش ایف اے ٹی ایف پر کی اور سمجھا کہ قانون سازی کے لیے میں گھٹنے ٹیک دوں گا جب وہ نہیں ہوا اور قانون سازی ہوئی تو باپ بیٹے باہر نکل گئے ۔ان کا کہنا تھا کہ کیپٹن صفدر کی گرفتاری اور سندھ پولیس کے معاملے سے اچھی طرح باخبر ہوں،آئی جی سندھ کے اغوا کا سن کر مجھے ہنسی آتی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اپوزیشن کی دھونس میں آنے والانہیں، الیکشن سمیت ہر چیز کے لیے تیار ہوں، بس ان کو این آر او نہیں دوں گا۔عمران خان نے مزید کہا کہ نواز شریف نے ہمیشہ ملک کے ساتھ غلط کیا اور بدقسمتی سے عدلیہ نے ان کا ساتھ دیا، لاہور ہائیکورٹ کو کہا 7 ارب کا ضمانتی بانڈ مانگیں لیکن عدلیہ نے ہماری بات نہیں مانی اور شہباز شریف کی ضمانت پر انہیں باہر بھیج دیا۔وزیراعظم عمران خان نے ہدایت کی کہ نواز شریف کو وطن واپس لانے کے لیے اقدامات کیے جائیں، وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ احتساب کا عمل بلاتفریق جاری رہے گا۔