تحقیق: آئرن کلڈ بیٹل، 39ہزار دگنا وزن برداشت کرجائے

803

سائنسدانوں نے ایک ایسا کیڑا دریافت کیا ہے جو انتہائی مضبوط بکتربند کیڑا ہے جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے اگر اس پر سے گاڑی بھی گزر جائے تو اسے کچھ بھی نہیں ہو گا۔

بین الاقوامی  تحقیقی جریدے کے مطابق اس کیڑے کا نام ڈایا بولیکل آئرن کلیڈ بیٹل ہے اور یہ ایسا سخت جان کیڑا ہے جو آپ کی چلتی ہوئی گاڑی کے ٹائر کے نیچے سے بھی آپ کا منھ چِڑاتا ہوا باہر صحیح نکل سکتا ہے کیونکہ یہ انتہائی مضبوط بکتربند کیڑا اپنے وزن سے 39 ہزار گُنا زیادہ وزن آسانی سے برداشت کر سکتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ماہرین نے اس پر تحقیق کی ہے کہ ایسا کرنے میں یہ کیڑا کیسے کامیاب رہتا ہے جبکہ اس تحقیق سے تعمیرات اور خلائ میں استعمال کے لیے مضبوط تر مٹیریل بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔

تحقیقی جریدے نیچرز میں شائع ہونے والے مطالعے کی ٹیم کے سربراہ ڈیوڈ کیسائلس کا کہنا تھا کہ ان کیڑوں  کی تحقیق سے ایسے سخت مٹیریل بنانے میں مدد مل سکتی ہے جو زبردست تصادم بھی برداشت کر سکیں جبکہ  ڈایابولیکل آئرن کلیڈ کا مطلب بھیانک آہنی بکتر بند ہے اور واقعی یہ کیڑا اس نام کا حقدار ہے اور یہ عموماً امریکا اور میکسیکو میں بہت پایا جاتا ہے جہاں یہ درختوں کے تنوں یا چٹانوں کے نیچے رہتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ انسانوں نے آج تک جن بھی حشرات کا پتہ چلایا ہے ان میں سب سے زیادہ مضبوط بیرونی خول رکھنے والے کیڑوں میں یہ بیٹل شامل ہے  اور اس کی سختی کا اندازہ کیڑے اکٹھے کرنے والے لوگوں کو اس وقت ہوا جب وہ اس کے نمونوں کو بورڈ پر سٹیل کی عام سوئی سے لگانے کی کوشش کرتے رہے اور نتیجہ یہ نکلتا کہ سوئی ہی مُڑ کر ٹوٹ جایا کرتی مگر کیڑا وہیں کا وہیں رہتا اور پھر اسے بورڈ پر لگانے کے لیے ڈرل مشین کا استعمال کرنا پڑا جبکہ بیٹل پہلے اڑ سکتے تھے مگر ارتقائی عمل کی وجہ سے ان کی اڑنے کی صلاحیت ختم ہوگئی ہے چنانچہ انھوں نے خود کو بچانے کے لیے یہ سخت ڈھال پیدا کرلی تاکہ بھوکے پرندے انھیں چونچ مار اپنی غذا نہ بنا لیں۔

محققین نے مائیکروسکوپ، سپیکٹروسکوپ اور مکینیکل ٹیسٹنگ کا استعمال کیا اور یہ جانا کہ اس بیرونی خول کے اندر ’جگسا پزل‘ کی صورت کے جوڑ دریافت کیے جو بیٹل کو 149 نیوٹن تک کا دباؤ جھیلنے کے قابل بناتے ہیں اور اگر سادہ الفاظ میں کہیں تو یہ اس چھوٹے سے کیڑے کے وزن سے 39 ہزار گُنا زیادہ ہے۔

ان کے ڈھانچے میں مختلف مٹیریل مثلاً پلاسٹک اور دوسری دھاتیں ملا کر ان کی صلاحیت جانچنے کے لیے سائنسدانوں نے مادوں کی مدد سے کئی جوڑ بنائے اور  انھوں نے پایا کہ ان کے ڈیزائنز نے ان مٹیریلز کی مضبوطی اور سختی کو کہیں بہتر بنا دیا ہے اور اس کے علاوہ دیگر قدرتی مٹیریل مثلاً ہڈیاں، دانت اور سیپ بھی ایک عرصے سے سائنسدانوں کی نئے مٹیریل بنانے کے لیے توجہ کے حامل رہے ہیں۔

دوسری جانب  سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ کئی مٹیریل ایسے بھی ہیں جن میں بہترین مکینیکل کارکردگی، مضبوطی، سختی اور خود ہی ٹھیک ہوجانے کی صلاحیت موجود ہوتی ہے۔