بھارت ،صحافیوں پر بغاوت کے مقدمات ،تنظیموں کا اظہار تشویش

560
بھارت: مقامی صحافی ہراساں کیے جانے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کررہے ہیں

نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارت میں مودی سرکاری کی جانب سے آزادی اظہار رائے کو کچلنے کی مہم کے دوران صحافیوں کے خلاف اقدامات پر عالمی تنظیموں نے شدید تشویش کا اظہار کردیا۔ آسٹریا میں موجود عالمی میڈیا ادارے انٹرنیشنل پریس انسٹیٹیوٹ اور بلجیم کے انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹ نینریندر مودی کے نام اپنے مشترکہ خط میں اپیل کی کہ حکومت صحافیوں پر ہونے والے ظلم کا تدارک کرے۔ خط میں نشاندہی کی گئی کہ مختلف ریاستوں میں عہدے داروں کے کرتوتوں اور سیاہ قانون کو عوام کے سامنے لانے پر درجنوں صحافیوں کے خلاف بغاوت کے مقدمات درج کیے گئے۔ مشترکہ خط میں مودی سے اپیل کی گئی کہ ریاستی حکام کو بے جا مقدمات واپس لینے کی ہدایت کریں۔5 اکتوبر کو کیرالا کے ایک صحافی صدیق کپن کو اتر پردیش کے ضلع ہتھراس میں زیادتی کے بعد قتل کی گئی لڑکی کے اہل خانہ تک پہنچنے کی کوشش کے دوران گرفتار کرکے اس پر بغاوت کا مقدمہ درج کیاتھا۔ خط میں بتایا گیا کہ کیرالا یونین آف ورکنگ جرنلسٹس نے صدیق کپن کی گرفتاری کے خلاف حبس بیجا کی درخواست دائر کی تھی اور اس دوران وہاں یونین کے دہلی یونٹ کے سیکرٹری بھی موجود تھے۔ اسی طرح مئی میں گجراتی نیوز پورٹل فیس آف نیشن کے مالک اور مدیر کوایک رپوٹ شائع کرنے پر پولیس نے قید کر کے بغاوت کا مقدمہ درج کیاتھا۔ انہوں نے صرف یہ خیال ظاہر کیا گیا تھا کہ ریاست کی سیاسی قیادت تبدیل ہوجائے گی۔ کورونا وائرس پھیلنے کے بعد سے صحافیوں کے خلاف مقدمات درج کرنے کی تعداد میں زبردست اضافہ ہوا۔