پنشنرز کے مسائل حل کیے جائیں

282

کراچی(اسٹاف رپورٹر) ای او بی ای پنشنرز جن کی عمر ساٹھ اور نوے سال کے درمیان ہیں۔ ساٹھ سال کے بعد بیشتر لوگ مختلف طرح کی بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں ضیف العمری خود ایک بیماری ہے کمزوری سے لاغر ہوتا انسان اداروں بینکوں کا چکر لگانے کے قابل نہیں رہتا ہے۔ ان حالات میں جن سہولیات کی ضرورت ہوتی ہے وہ ناپید ہیں۔ ای او بی ای مختلف اوقات میں سہولت فراہم کرنے کا دعوی اور اعلان کرتی رہتی ہے لیکن عمل صفر ہوتا ہے۔ بزرگ بیمار پنشنرز کے لیے با ًیو میٹرک کی سہولت گھر پر کرنے کا اعلان کیا گیا، پوسٹ آفس کے ذریعے پنشن گھر پہنچانے ، یوٹیلیٹی اسٹور سے دس فیصد رعایت کا بھی اعلان ہوا اور پھر ایک طویل خاموشی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں ای او بی ای سے کرپشن گروہ بندی اور اقربا پروری کا خاتمہ نہیں ہوجاتا۔ حکومت کے چاہنے کے باوجود بزرگوں کو سہولت دینے میں رکاوٹوں کا خاتمہ ممکن نہیں ہوسکتا ہے۔موجودہ پنشنرزکو جن پریشانیوں کا سامنا ہے وہ کچھ اس طرح ہیں اور ان کا تدارک فوری حل طلب ہے۔ای او بی آئی پنشنروں کو اپنی پنشن وقت پر نہیں مل رہی ہے۔ رقم اکاؤنٹ میں جمع ہوجانے کے لیے انہیں پہلی سے پانچ اور بعض کو دس تاریخ تک انتظار کرنا پڑتا ہے۔ای او بی آئی پنشنرز کو بینک الفلاح سے پنشن اکاؤنٹ میں جمع ہونے پر ایس ایم ایس موصول نہیں ہوتے ہیں۔