بحریہ ٹائون فنڈ کہاں استعمال ہوگا ، عدالت عظمیٰ نے کمیشن بنا دیا

152

 

اسلام آباد (آن لائن) عدالت عظمیٰ نے 460 ارب روپے خرچ کرنے سے متعلق بحریہ ٹاؤن عملدرآمد کیس کا 10 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کر دیا ہے۔ جاری فیصلے کے مطابق 460 ارب سندھ ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کرنے کے لیے 11رکنی کمیشن تشکیل دیا جاتا ہے،جس کا سربراہ سندھ سے عدالت عظمیٰ کا ریٹائرڈ جج ہوگا، سربراہ کی تعیناتی چیف جسٹس پاکستان کریں گے، کمیشن میں گورنر سندھ،وزیر اعلیٰ سندھ کا نمائندہ شامل ہوگا، کمیشن میں اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرل سندھ، چیف سیکرٹری سندھ شامل ہوں گے، کمیشن میں صوبائی فنانس سیکرٹری،سینئر ممبر ریونیو بورڈ سندھ، نمائندہ ایڈیٹر جنرل شامل ہوں گے، کمیشن میں نمائندہ اکائونٹنٹ جنرل،نمائندہ اسٹیٹ بینک بھی شامل ہوگا،اگر کسی وجہ سے جج موجود نہ ہوا تو اچھی شہرت کے حامل شہری کو سربراہ بنایا جائے، گورنر سندھ اچھی شہرت کے حامل شہری کو اپنا نمائندہ مقرر کریں گے، گورنر سندھ
کے نمائندے کا تعلق کسی سیاسی پارٹی سے نہیں ہو گا نہ کوئی عوامی عہدہ رکھا ہو، وزیراعلیٰ سندھ بھی کسی اچھی شہرت کے حامل شخص کو نمائندہ مقرر کر سکتے ہیں، کمیشن کے 5ممبران کو ووٹ استعمال کرنے کا حق حاصل ہو گا،باقی ممبران کمیشن میں اپنے ووٹ کا حق استعمال نہیں کر سکیں گے،کمیشن کے چیئرمین اور ممبران 4 سال کے لیے منتخب ہوں گے،کمیشن کے پاس اختیار ہے کہ ممبران کی مدت پوری ہونے کے بعد نئے ممبران کا تقرر کرے،کمیشن کا چیئرمین اور ممبر کسی بھی وقت عملدرآمد بینچ کی اجازت سے استعفا دے سکتے ہیں، اگر گورنر اور وزیر اعلیٰ نمائندہ مقرر کرنے میں ناکام ہوتے ہیں تو عملدرآمد بینچ نئے ممبران کا تقرر کر سکتا ہے،کمیشن کے اجلاس میں کورم پورا کرنا ضروری ہوگا،کمیشن کا عملہ صوبائی حکومت فراہم کرے گی، کمیشن کے کسی فیصلے پر اختلاف کی صورت میں عملدرآمد بینج اس کا حل نکالے گا،کمیشن کے تمام اخراجات حکومت سندھ برداشت کرے گی،یکم دسمبر 2020ء سے پہلے گورنر اور وزیر اعلیٰ اپنے نمائندے کے بارے میں رجسٹرار کو آگاہ کریں، کمیشن اپنا پہلا اجلاس آئندہ برس 25 جنوری کو یا اس سے پہلے منعقد کرے گا،کمیشن سندھ میں عوامی اہمیت کے حامل منصوبوں کی سفارش کرے گا،کسی بھی منصوبے کی نگرانی کے لیے کمیٹی بنائی جائے گی جو کمیشن کو رپورٹ جمع کرائے گی،مجوزہ فنڈ سے تیار ہونے والے تمام منصوبوں کا آڈٹ کرایا جائے گا، آڈٹ رپورٹ عملدرآمد بینچ کے سامنے رکھی جائے گی،آڈیٹر جنرل پاکستان سالانہ آڈٹ رپورٹ تیار کر کے عملدرآمد بینچ کے سامنے پیش کریں گے، منصوبہ مکمل ہونے کے بعد سندھ حکومت کے حوالے کیا جائے گا۔