آئی جی سندھ کا مبینہ اغوا ، آرمی چیف کا کور کمانڈر کو تحقیقات کا حکم

163

 

کراچی (نمائندہ جسارت)آئی جی سندھ مشتاق مہر کے مبینہ اغوا کے معاملے پر آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ نے کورکمانڈر کو تحقیقات کا حکم دے دیا۔چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول زرداری نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی سے مطالبہ کیا تھاکہ وہ ن لیگ کے رہنما کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایف آئی آر کے اندارج اور ان کی گرفتاری سے پہلے آئی جی سندھ سے متعلق مبینہ واقعے کا نوٹس لیں اور اس معاملے کی محکمامہ تحقیقات کروائیں۔بلاول کی پریس کانفرنس ہی کے دوران فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے جاری کردہ ایک اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر باجوہ نے کراچی واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے کراچی کور کمانڈر کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس معاملے سے منسلک حقائق کا تعین
کریں اور جلد از جلد اپنی رپورٹ پیش کریں۔دوسری جانب بلاول ہاؤس کے ترجمان کے مطابق آرمی چیف نے بلاول زرداری کو ٹیلی فون کیا ہے۔ اس ٹیلی فونک رابطے میں کراچی میں پیش آنے والے پر تبادلہ خیال ہوا۔ ترجمان نے بتایا کہ بلاول زرداری نے کراچی واقعے پر شفاف انکوائری پر آرمی چیف کے احکامات کو بھی سراہا اور آرمی چیف کی جانب سے کراچی واقعے کا نوٹس لینے پر ستائش کا اظہار کیا۔علاوہ ازیں پیپلزپارٹی کی سینئر رہنما سینیٹر شیری رحمن نے کہا ہے کہ کراچی میں پیش آنے والا واقعہ فوج کی بھی بدنامی کا باعث بنا، واقعے کی وجہ سے پولیس کا مورال ڈاؤن ہوا،آئی جی کو یرغمال بناکر من پسند احکامات پر دستخط کرانا ایک ناقابل برداشت عمل ہے۔انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی جانب سے انکوائری کے احکامات قابل تعریف ہیں،پیپلزپارٹی کو امید ہے کہ آرمی چیف کے احکامات کے ٹھوس نتائج برآمد ہوں گے۔قبل ازیں کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری نے کہا کہ بتایا جائے کہ رات 2بجے آئی جی سندھ مشتاق مہر کی رہائش گاہ کا گھیراؤ کرنے والے اور انہیں وہاں سے 4بجے ساتھ لے جانے والے 2افسران کون تھے؟ان کے بقول گزشتہ روز کا واقعہ ناقابل برداشت ہے جس میں بہت ساری ریڈلائن کراس کی گئیں،سیاسی ایشو ہوتے ہیں لیکن ریڈ لائن کراس نہیں کرنا چاہیے اور ہمیں بدنام کرنے کی سازش تھی تو یہ بہت برا مشورہ دیا۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ اور آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاملے کی محکمانہ تحقیقات کرائیں۔کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول نے بتایا کہ ایس ایچ او سے لے کر اعلیٰ پولیس افسران تک سوال کر رہے ہیں کہ آئی جی کے گھر میں داخل ہونے والے لوگ کون تھے اور وہ مشتاق مہر کو صبح 4 بجے کہاں لے کر گئے ؟ان کا کہنا تھا کہ ہم نہیں چاہتے کہ پولیس کے ادارے میں سیاسی مداخلت ہو لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ کہیں اور سے مداخلت برداشت کریں گے، مزار قائد پر نعرے کیا اتنا بڑا مسئلہ ہے کہ آئی جی صبح 4 بجے اس پر میٹنگ کرے؟انہوں نے کہا کہ مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کے ساتھ پیش آنے والے واقعے پر شرمندہ ہوں اور کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہا، صبح سویرے ان کو ہراساں کرکے گرفتار کرناسندھ کی عوام کی توہین ہے،یہ انتہائی شرم ناک ہے۔بلاول نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے سندھ معاملے کی مکمل تحقیقات کی ہدایت کردی ہے جبکہ پولیس کے اعلیٰ افسران رخصت پر جارہے ہیں کیوں کہ ان کی بے عزتی ہوئی ہے،پولیس کی عزت نہیں رہے گی تو کیسے کام کرے گی؟ کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری اور ایف آئی آر کا معاملہ ان کی عزت کا سوال بن چکا ہے۔ایک سوال پر بلاول نے کہا کہ گورنر راج نہیں لگ سکتا، سندھ اسمبلی سے منظور کرالیں تو گورنر راج کا شوق بھی پورا کر لیں۔بلاول کی پریس کانفرنس سے پہلے کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر مقدمے اور گرفتاری کے لیے پولیس حکام پر دباؤ کے معاملے پر انسپکٹر جنرل ( آئی جی) سندھ سمیت اعلیٰ پولیس افسران نے ایک ماہ سے لے کر 2 ماہ تک کی چھٹیوں کی درخواستیں دے دی ہیں۔آئی جی سندھ، 3 ایڈیشنل آئی جیز،25 ڈی آئی جیز اور 30 ایس ایس پی چھٹی پر چلے گئے، چھٹی کی درخواست میں لکھا کہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایف آئی آر کے واقعے میں پولیس افسران کو بے عزت اور ہراساں کیا گیا، افسران سے ہوئے ناروا رویے پر تمام پولیس افسران کو دھچکا لگا۔احتجاجاً چھٹی لینے والے افسران میں انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس سندھ مشتاق مہر، ڈی آئی جی ہیڈکوارٹرز سندھ ثاقب اسماعیل میمن، ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (آئی جی) اور کراچی پولیس چیف پولیس غلام نبی میمن، ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ عمران یعقوب منہاس، ڈی آئی جی ایڈمن (کراچی) امین یوسف زئی، ڈی آئی جی جنوبی (کراچی) جاوید اکبر ریاض، ڈی آئی جی ایسٹ (کراچی) محمد نعمان صدیقی، ڈی اائی جی ویسٹ (کراچی) کیپٹن (ر) عاصم خان، ڈی آئی جی سی آئی اے (کراچی) محمد عارف حنیف، ڈی آئی جی سی ٹی ڈی عمر شاہد، ڈی آئی جی حیدرآباد نعیم شیخ بھی شامل ہیں۔چھٹی کی درخواست دینے والوں میں ڈی آئی جی اسپیشل برانچ قمر الزمان، ڈی آئی جی سکھر فدا حسین مستوئی، ڈی آئی جی لاڑکانہ ناصر آفتاب، ڈی آئی جی میرپورخاص ذوالفقار لاڑک، ڈی آئی جی نوابشاہ مظہر نواز شیخ بھی شامل ہیں۔اعلیٰ افسران کے چھٹی پر جانے کے بعد پیٹرولنگ یونٹس کے اہلکار تھانوں میں چلے گئے۔ ادھر سندھ پولیس میں چھٹی پر جانے کا نہ تھمنے والا سلسلہ شروع ہوگیا ہے اور آئی جی، ایڈیشنل آئی جیز اور ڈی آئی جیز کے بعد سندھ کے ضلعی پولیس افسران نے بھی چھٹی پر جانے کا فیصلہ کرلیا ہے اورمختلف علاقوں کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پیز) نے چھٹی کی درخواستیں دے دی ہیں۔صورتحال یہ ہے کہ سندھ کے تمام زونل ڈی آئی جیز چھٹی پر چلے گئے ہیں، جن میں 3زونل ڈی آئی جی کراچی کے ہیں جن میں ایسٹ ، ویسٹ اور ساؤتھ زون کے ڈی آئی جیز شامل ہیں، اس کے علاوہ سکھر ، حیدرآباد، میرپورخاص، لاڑکانہ اور نوابشاہ رینج میں بھی تمام آپریشنل ڈی آئی جیز چھٹیوں کی درخواست دے چکے ہیں اور ان میں سے زیادہ تر درخواست منظور ہونے کا انتظار کیے بغیر ہی چھٹی پر جا بھی چکے ہیں۔ کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے افسران جن میں راجا عمر خطاب اور ڈی آئی جی سی ٹی ڈی عمر شاہد بھی چھٹیوں پر چلے گئے ہیں، ڈی آئی جی سیکورٹی اینڈ ایمرجنسی ڈویڑن مقصود احمد نے بھی 30 روز کی چھٹیوں کی درخواست دے دی ہے اور ڈی آئی جی لاڑکانہ ناصر آفتاب بھی چھٹیوں پر چلے گئے ہیں، ایڈیشنل آئی جی حیدرآباد ڈاکٹر جمیل احمد بھی چھٹیوں کی درخواست دینے والوں میں شامل ہیں۔کراچی کے جس علاقے (ایسٹ) میں کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر مقدمہ درج ہوا ہے وہاں کے ایس ایس پی بھی چھٹی پر چلے گئے ہیں جب کہ ایس ایس پی انوسٹی گیشن ڈاکٹر فرخ جن کے پاس کیپٹن صفدر کا کیس تھا وہ بھی چھٹی پر چلے گئے ہیں۔ڈی آئی جیز کے بعد ایس ایس پیز نے بھی چھٹیوں پر جانے کا فیصلہ کرلیا ہے، ایس ایس پی اینٹی وائلنٹ کرائم سیل (اے وی سی سی) عبداللہ احمد نے بھی چھٹی کی درخواست دی ہے جب کہ ایس ایس پی ساؤتھ شیراز نذیر ، ایس ایس پی ویسٹ انویسٹی گیشن حسام بن اقبال، ایس ایس پی کورنگی اور ایس ایس پی سینٹرل عارف راؤ اسلم نے بھی چھٹیوں کی درخواست پر دستخط کردیے ہیں۔کراچی کے علاوہ حیدرآباد سمیت سندھ کے دیگر علاقوں کے ایس ایس پیز بھی ایک ماہ کی چھٹیوں پر چلے گئے ہیں، چھٹیوں پر جانے والوں میں شکار پور ،گھوٹکی لاڑکانہ، کشمور، جیکب آباد کے بھی ایس ایس پیز شامل ہیں۔ایس ایس پی تھرپارکر حسن سردار نیازی، ایس ایس پی شہداد کوٹ عمران قریشی، ایس ایس پی حیدر آباد عدیل چانڈیو، ایس ایس ایس پی سکھر عرفان سموں بھی چھٹیوں کی درخواست دینے والوں میں شامل ہیں۔اس کے علاوہ کراچی میں ایس ایچ او شارع نورجہاں نے بھی چھٹیوں کی درخواست دے دی ہے۔ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ عمران یعقوب منہاس نے اپنی چھٹیوں کی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ کیپٹن(ر) صفدرکے خلاف ایف آئی آرکے واقعے میں پولیس افسران کو بے عزت کیا گیا اور ایف آئی آر کے معاملے میں افسران سے ناروا رویے پر تمام پولیس افسران کو دھچکا لگا۔عمران یعقوب نے لکھا ہے کہ دباؤ کے اس ماحول میں پیشہ وارانہ فرائض کی انجام دہی مشکل ہے، اس دباؤ سے نکلنے کے لیے مجھے 60 روز کی رخصت درکار ہے۔