آرمی چیف تحقیقات کروائیں آئی جی کو نامعلوم مقام پر کون لیکر گئے، بلاول بھٹو

600

کراچی: چیئر مین پیپلز پارٹی  بلاول بھٹو کا کہنا ہےکہ صبح سویرے صوبے کے آئی جی کو ہراساں کرکےگرفتار کرنا،ان کی تذلیل ہے،آرمی  چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی واقعے کی تحقیقات کریں کہ کون لوگ تھے جنہوں نےرات 2 بجے کے بعد آئی جی کے گھر کا گھیراؤ کیا،اورآئی جی کو نامعلوم مقام پر لیکر گئے۔

کراچی میں اہم پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز جو مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کے ساتھ ہوا، میں اس پر شرمندہ ہوں اور منہ دکھانے کے قابل نہیں ہوں۔ انہوں نے کہا کہ قائد کے مزار پر ایک نعرہ لگانے پر تماشا کھڑا ہوگیا، عمران خان خود بھی مزار قائد جاتے تھے تو ایسے ہی نعرے لگائے جاتے تھے لیکن کسی نے ایف آئی کاٹنے کی کوشش نہیں کی۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کون تھے جنہوں نے رات 2 بجے آئی جی کے گھر کا گھیراؤ کیا، پولیس کے افسران چھٹی پرجارہے ہیں، ان کی عزت کا مسئلہ بن گیا ہے، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹننٹ جنرل فیض حمید سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ اس واقعے کی تحقیق کروائیں۔

چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ اگر یہ ہمیں بدنام کرنے کی سازش تھی، تو یہ  بہت برا مشورہ دیا گیا، جیسے بھی ہوا اس واقعہ کوبرداشت نہیں کرسکتے،  سب چاہتے ہیں قانون کے دائرے میں کام کریں، صوبہ اپنی تحقیقات کرےگا، ادارے بھی تحقیقات کریں،  سب اپنی عزت کیلئے کام کرتے ہیں،  پولیس کے ایس ایچ اوسے لے کراعلیٰ افسران تک سب سوال کررہے ہیں، وزیراعلیٰ نے تحقیقات کا اعلان کیا ہے، وہ تحقیقات ہوگی۔

پی پی چیئرمین نے مزید کہا کہ باقی صوبوں میں پولیس فورس پی ٹی آئی کی پولیٹیکل فورس کے طورپرکام کرتی ہے، ہم آئی جی سندھ تبدیل کرناچاہیں تو مشکل ہوتی ہے، پنجاب پولیس کے 6 آئی جی تبدیل ہوچکے ہیں،سیاسی ایشو ہوتے ہیں لیکن ریڈلائن کراس نہیں ہونا چاہیے۔

ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ گورنر راج غیر قانونی ہے، ازخود گورنر راج نہیں لگاسکتے، سب اپنے دائرے میں رہ کر کام کریں۔