فرانس مسلمانوں کے گرد گھیرا تنگ ،گھروں پر چھاپے کئی افراد گرفتار

555
فرانس: پولیس شہری کو گرفتار کرکے لے جارہی ہے‘ زیرحراست شخص کی گود میں بچی بھی ہے

پیرس (انٹرنیشنل ڈیسک) فرانس میں مسلمان نوجوان کے ہاتھوں گستاخ ٹیچر کے قتل کے بعد پولیس نے مسلمانوں کے گھروں پر چھاپے مارنے کا سلسلہ تیز کردیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق پولیس نے درجنوں مسلمانوں کو مشتبہ قرار دیتے ہوئے ان کے گھروں پر چھاپے مارے اور مزید 11 افراد کو حراست میں لے لیا۔ ان میں سے کئی نے ہلاک کیے گئے گستاخ ٹیچر سیموئل پیٹی کے قاتل نوجوان کے حق میں سوشل میڈیا پر پیغامات لکھے تھے۔ فرانسیسی وزیر داخلہ جیراڈ ڈارمینن نے کہا ہے کہ انٹرنیٹ پر ’’نفرت آمیز مواد‘‘ کے 80 سے زائد کیسوں کی باقاعدہ تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ وہ 51 مسلمان تنظیموں کے خلاف بھی تحقیقات کر رہی ہے۔ جب کہ وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ کئی مسلمان تنظیموں کو کالعدم قرار دیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کارروائیوں سے ہم یہ پیغام دے رہے ہیں کہ ملک کے دشمنوں کو چین سے بیٹھنے نہیں دیا جائے گا اور یہ کارروائیاں پورے ہفتے جاری رہیں گی۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ 80 افراد سے پوچھ گچھ کی گئی ہے، جن میں سے کئی نے پیٹی کے قاتل کے حق میں پیغام جاری کیے تھے۔ پولیس جن لوگوں سے پوچھ گچھ کر رہی ہے، ان میں سے بعض کا تعلق مسلمانوں کی مختلف تنظیموں سے ہے، جن میں اسلاموفوبیا کے خلاف کام کرنے والی تنظیم ’’اسلاموفوبیا کے خلاف جامعیت‘‘ بھی شامل ہے، جس کے بارے میں حکومت سوچتی ہے کہ وہ فرانسیسی ریاست کے خلاف تشہیر کر رہی ہے۔ حالاں کہ اس تنظیم کی ویب سائٹ پر لکھا ہوا ہے کہ وہ انسانی حقوق کی تنظیم ہے، جس کا مشن اسلاموفوبیا کے خلاف جدوجہد کرنا ہے اور وہ اقوام متحدہ کے علاوہ دیگر عالمی تنظیموں کے ساتھ منسلک ہے۔ پیٹی نامی گستاخ ٹیچر کو پیر کے روز پیرس کے مضافات میں قتل کیا گیا تھا۔ اس واقعے کے بعد پولیس نے چیچنیا سے تعلق رکھنے والے ایک 18 سالہ نوجوان کو گولی مار کر شہید کر دیا تھا۔ پیٹی تاریخ اور جغرافیا کا ٹیچر تھا، تاہم وہ اپنی کلاس میں طلبہ کے سامنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گستاخانہ خاکوں کی تشہیر کرتے ہوئے انہیں آزادیٔ اظہار قرار دے کر ان کا دفاع کرتا تھا۔ اس نے کئی کلاسوں میں اپنے شاگردوں کو یہ خاکے دکھائے اور مسلمان طلبہ سے کہا کہ اگر وہ سمجھتے ہیں کہ یہ خاکے ان کے لیے ناقابل برداشت یا اشتعال انگیز ہیں، تو وہ انہیں نہ دیکھیں اور اپنے نظریں پھیر لیں۔ فرانس کے مسلمان عرصے سے نسل پرستانہ اور امتیازی رویوں کا سامنا کررہے ہیں۔