ریونیو بورڈ بلوچستان نے 12450 ایکڑ اراضی پر حق سرکار تسلیم کرلیا

520

کوئٹہ (آن لائن) بورڈ آف ریونیو بلوچستان کے فل بورڈ کے ممبران خلیق نذر کیانی اور راشد کمال الرحمن نے گوادر کی 12 ہزار 500 ایکڑ زمینوں کی الاٹمنٹ کی منسوخی کا فیصلہ سنا دیا ہے اور قرار دیا ہے کہ سابق ڈی جی نیب بلوچستان اور سابق وزیراعلیٰ بلوچستان کو الاٹمنٹ کے کوئی قانونی اختیارات حاصل نہیں تھے، گوادر میں سمندر کے کنارے موضع جنوبی آکڑہ میں 12450 ایکڑ سرکاری اراضی کی بابت 1995ء سے جاری عدالتی کارروائیوں کے تسلسل میں فل بورڈ نے اس حوالے سے اپنے 2 الگ الگ فیصلوں کے ذریعے ریاست کی 300 ارب روپے سے زائد مالیت کی زمینوں کا فیصلہ سنا کر ان زمینوں پر سرکار کے حق کو تسلیم کرتے ہوئے ہائیکورٹ و عدالت عظمیٰ کے فیصلہ جات، ریونیو کے قوانین و قواعد سمیت لینڈ لیز پالیسی 2000ء کی روشنی میں تاریخی فیصلہ دیا۔ اس سے قبل سینئر ممبر بورڈ ریونیو قمر مسعود کے 2 الگ الگ فیصلوں محررہ 4.3.2016 اور 9.7.2020 نے اس الاٹمنٹ کو قانونی قرار دیا تھا۔ جس کے فیصلے کے خلاف اس وقت کے ڈپٹی کمشنر و کلکٹر گوادر طفیل بلوچ نے سابق ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان امان اللہ کنرانی کے ذریعے چیلنج کیا تھا اور ایس ایم بی آر کے حالیہ فیصلے کو ڈپٹی کمشنر، کلکٹر گوادر کیپٹن وسیم نے اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل ظہور احمد بلوچ کے توسط سے نظر ثانی کی درخواستوں کے ذریعے فل بورڈ کے سامنے چیلنج کیا تھا جس میں دونوں نظرثانی کی درخواستوں کو منظور کرتے ہوئے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو کے فیصلوں کو کالعدم قرار دے دیا گیا ہے۔ زہرہ بی بی وغیرہ کی 3167 ایکڑ اور ایسوسیٹ بلڈر کی 333 ایکڑ زمین پر نجی ملکیت کے حق کو کالعدم قرار دیکر اور ریاست و حکومت کی زمین پر ملکیت کے حق کو تسلیم کیا گیا۔