کیا فیصلے عدالتیں نہیں کررہیں

295

ملک کے عدالتی نظام اور انصاف کے تقاضوں کی پامالی کے الزامات کے تناظر میں وزیر اعظم عمران خان اور ان کی ٹیم کے بیانات سے ایسامحسوس ہو رہا ہے کہ ملک میں مقدمات کے فیصلے عدالتیں نہیں حکومت کر رہی ہے ۔ چند روز قبل وزیر اعظم عمران خان نے اس بات کا برملا اعلان کیا تھا کہ عدالتیں نواز شریف کو رعایت دیتی ہیں لہٰذا اب میں اپنے ما تحت اداروں سے ان کے خلاف کارروائی کروں گا ۔ یہ اعلان بہت واضح اطلاع دے رہا ہے کہ عدالتی نظام صرف خانہ پری کے لیے ہے اور اصل فیصلے حکومت کر رہی ہے یا حکومت کو چلانے والے کر رہے ہیں ۔ اب آئی ایس آئی ، فوج اور قومی اداروں کے چیمپئن شیخ رشید نے بھی یہی اعلان کیا ہے کہ اپوزیشن کے سارے کیس 4 ماہ میں فائنل ہو جائیں گے ۔ شیخ رشید صاحب کون ہیں ۔ کیا وہ آج کل نیب کے چیئر مین ہیں یا چیف جسٹس آف پاکستان کہ انہیں یہ بھی معلوم ہے کہ اپوزیشن کے کیس 4 ماہ میں فائنل ہو جائیں گے اور نتیجہ کیا ہوگا ۔ عدلیہ نیب اور ملک کے نظام انصاف پر اس سے بڑاطمانچا اورکیا ہو گا کہ ایک ایسا وزیر عدلیہ کے بارے میں تبصرے کر رہا ہے جو فخر سے کہتا ہے کہ میں فوجی گملے میں تیارہوا تھا ۔ چیف جسٹس کی نظر سے یہ بیان نہیں گزرا یا انہوں نے اسے از خود نوٹس کے قابل نہیں سمجھا یا پھر عوام یہ سمجھ لیں کہ شیخ رشید اور عمران خان ٹھیک کہہ رہے ہیں اور اپوزیشن کا الزام درست ہے کہ حکومت انتقامی کارروائی کے لیے نیب اور دیگر اداروں کو استعمال کر رہی ہے ۔ یہ عدالتوں کے لیے سوچنے کامقام ہے ۔ ان کے بارے میں ایک وزیر ایسے تبصرے کر رہا ہے اور وزیر اعظم عدالتوں پر کھلم کھلا جانبداری کا الزام لگا رہے ہیں ۔