نوازشریف کی طلبی کیلیے اخبارات میں اشتہار شائع

588

سابق وزیراعظم نوازشریف کی طلبی کے لیے حکومت نے اخبارات میں اشتہارات شائع کرادیے.

نوازشریف کی بذریعہ اشتہار طلبی کے عدالتی احکامات پر حکومت نے عمل درآمد کرتے ہوئے العزیزیہ اسٹیل ملز،ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی طلبی کے لیے حکومت نے اشتہارات شائع کرادیے، دونوں اشتہارات عدالتی احکامات پر روزنامہ جنگ اور ڈیلی ڈان میں شائع کرائے گئے ہیں.

اخبارات میں شائع کیے گئے اشتہار کے متن میں کہا گیا ہے کہ العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں نوازشریف کو7 سال قید،1.5 ارب روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی، نوازشریف کی العزیزیہ ریفرنس میں 8ہفتوں کی ضمانت منظورکی گئی.

اشتہار میں کہا گیا ہے کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف کو 6 جولائی 2018 کو 10 سال قید اور 8 ملین پاؤنڈ جرمانے کی سزاہوئی، ایون فیلڈ ریفرنس میں اپیل زیرسماعت ہے جبکہ ایون فیلڈ ریفرنس میں 19 ستمبر2018 کو نوازشریف سزا معطل ہونے پر ضمانت پر رہا ہوئے.

اشتہار میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سماعت کےدوران نوازشریف عدالت میں پیش ہونے کے پابند تھے، نوازشریف کی حاضری یقینی بنانے کیلئے وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے جن کی تعمیل نہ ہوسکی، نوازشریف 24 نومبر کو عدالت میں پیش ہوں.

سابق وزیر اعظم کی طلبی کے لیے اشتہارات میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ نوازشریف کو انتخابات میں حصہ لینے کے لیے نا اہل قراردیا گیا.

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی طلبی کے لیے اشتہار جاری کرنے کا حکم دیا تھا۔ عدالت کی جانب سے کہا گیا تھا کہ اشتہار شائع ہونے کے 30 روز کے اندر نواز شریف نے عدالت کے سامنے سرنڈر نہ کیا تو انہیں اشتہاری قرار دے دیا جائے گا۔

عدالت نے اشتہار کے اخراجات حکومت کو اٹھانے کی ہدایت کی تھی۔ عدالت عالیہ کے جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے نواز شریف کی اپیلوں پر سماعت کی تھی جس میں پاکستانی ہائی کمیشن لندن کے فرسٹ سیکرٹری دلدار علی ابڑو اور قونصلر اتاشی راؤ عبدالحنان نے وڈیو لنک کے ذریعے جبکہ دفتر خارجہ کے ڈائریکٹر یورپ مبشر خان نے عدالت کے سامنے پیش ہو کر بیانات قلمبند کروائے۔

سابق وزیراعظم نواز شریف کے وارنٹس کی دفتر خارجہ وصولی اور پاکستان ہائی کمیشن لندن بھیجنے اور ہائی کمیشن سے دفتر خارجہ سے موصول ہونے والی دستاویزات کا ڈائری رجسٹر بطور ثبوت عدالت کے سامنے پیش کیا گیا۔ ایڈیشنل نیب پراسیکیوٹر جہانزیب بھروانہ نے کہا کہ وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کے عمل میں شریک 3افراد نے بیانات ریکارڈ کرا دیے،یہ بات واضح ہے کہ نواز شریف نے جان بوجھ کر وارنٹ گرفتاری وصول نہیں کیے،ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب سردار مظفرنے کہا کہ دستاویز شواہد سے واضح ہے کہ نواز شریف جان بوجھ کر مفرور ہیں۔

جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ اشتہاری قرار دینے کے لیے کتنے اخبارات میں اشتہار جاری کرنا ضروری ہے جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے 3اخبارات کے نام لیتے ہوئے بتایا کہ یہ لندن سے بھی شائع ہوتے ہیں، جس پر عدالت نے ایک انگریزی اور ایک اردو 2 اخبارات میں اشتہار جاری کرنے کاحکم دیا تھا اور ہدایت کی کہ وفاقی حکومت 2 روز میں اشتہار کے اخراجات جمع کرائے جبکہ آئندہ سماعت اشتہار اشاعت کے 30 دن بعد مقرر کردی جائے گی۔