ناردرن بائی پاس فلیٹس‘ حکم امتناع ختم

125

سندھ ورکرز ویلفیئر بورڈ کے اربوں روپے کی لاگت سے تعمیر کیے جانے والے 2008 فلیٹس پر 12 سال سے اسٹے چل رہا تھا جس کی وجہ سے ایک جانب مزدوروں کو ان کے حقوق نہیں دیے جارہے تھے۔ دوسری جانب اربوں روپے کے اخراجات سے تعمیر فلیٹس کھنڈرات میں تبدیل ہوتے جارہے تھے مگر ڈائریکٹر فنانس خالد کھوکھر اور فوجی فرٹیلائزر یونین کی انتھک محنت اور مزدور تنظیموں کی جدوجہد سے بالآخر ناردرن بائی پاس کا حکم امتناع ختم ہوتے ہی مزدوروں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ ورکرز بورڈ کے ڈائریکٹر فنانس خالد کھوکھر اور فوجی فرٹیلائزر یونین اگر اس معاملے میں دلچسپی نہ لیتی تو نہ جانے یہ کیس کتنے عرصے مزید چلتا رہتا۔ اب کم از کم مزدوروں کو یہ اُمید تو ہوچکی ہے کہ آج نہیں تو کل ان کے نام پر قرعہ اندازی میں نکالے گئے فلیٹس ان کو مل سکیں گے اور غریب مزدوروں کو ان کی اپنی چھت نصیب ہوگی۔ جبکہ کئی ماہ پہلے یہ بھی افواہ گرم تھی کہ ناردرن بائی پاس کے خالی فلیٹس سی پیک منصوبے میں کام کرنے والے ملازمین کو دیے جائیں گے تا کہ سی پیک سے جڑے ملازمین کو رہائشی سہولیات مل سکیں، اگر اس پالیسی پر عمل کرلیا جاتا تو کراچی کے مزدوروں کے ساتھ انتہائی زیادتی ہوتی اور پھر ایک اور حکم امتناع لیا جاتا اور فلیٹس کے حصول کی اُمیدیں ختم ہوجاتیں۔