فرانسیسی صدر مقتول گستاخ ٹیچر کی حمایت پر اتر آئے

1253

پیرس (انٹرنیشنل ڈیسک) فرانس کے دارالحکومت پیرس کے شمال مغربی علاقے میں ایک ٹیچر کا سر قلم کر دیا گیا، جب کہ پولیس نے حملہ آور کو گولی مار کر شہید کر دیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق حملہ آور نے جمعہ کی شام ایک سکول کے قریب حملہ کر کے ٹیچر کو قتل کیا۔ اس اسکول ٹیچر نے اپنے طلبہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گستاخانہ خاکے دکھائے تھے۔ واقعے کے بعد فرانسیسی صدر عمانویل ماکروں نے جائے وقوع کا دورہ کیا، اور مسلمانوں کے لیے اپنے دل میں موجود بغض کا اظہار اور اسلام کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے ہوئے اس کارروائی کو ’’اسلامی دہشت گردانہ حملہ‘‘ قرار دے دیا ۔ ماکروں نے کہا کہ ٹیچر کو اس لیے قتل کیا گیا کہ وہ اظہارِ رائے کی آزادی کے متعلق پڑھاتا تھا۔ حکام کی جانب سے ہلاک ہونے والے استاد کا نام نہیں بتایا گیا۔ چاقو بردار حملہ آور کو قاتلانہ حملے کے بعد پولیس کی جانب سے گرفتار کرنے کی کوشش کے دوران گولی مار کر شہید کردیا گیا۔ پولیس نے نوجوان کی شناخت 18سالہ چیچن شہری عبداللہ کے نام سے کی ہے۔شناختی دستاویز کے مطابق وہ 2002ء میں روسی دارالحکومت ماسکو میں پیدا ہوا تھا۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس واقعے کے تناظر میں نوجوان کے 4 رشتے داروں کو حراست میں لیا گیا ہے، جن میں سے ایک بچہ بھی شامل ہے۔ واضح رہے کہ فرانس میں آزادیٔ اظہار کے نام پر حکومتی پشت پناہی میں مسلسل اسلام، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور مسلمانوں کو توہین وہتک کا نشانہ بنانے کی ناپاک کوششیں کی جارہی ہیں۔ اس واقعے پر صرف صدر ماکروں ہی نے ہرزہ سرائی نہیں کی ہے، بلکہ ارکانِ پارلیمان نے گستاخ ٹیچر کو کھڑے ہو کر خراج عقیدت پیش کیا، جب کہ وزیر تعلیم نے ایک ٹوئٹ میں اس قتل کو ملک پر حملہ قرار دے دیا۔