امریکی معیشت کا بیڑا غرق ،بجٹ خسارہ 3100 ارب ڈالر

266

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی حکومت کے جاری کردہ اعداد و شمار نے ٹرمپ انتظامیہ کا پول کھول دیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق 30 ستمبر 2020ء کو ختم ہونے والے مالی سال میں وفاقی بجٹ کا خسارہ 3100 ارب ڈالر کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، جو دوسری جنگ عظیم کے بعد امریکی تاریخ کا سب سے بڑا بجٹ خسارہ بھی ہے۔ واضح رہے کہ امریکی معیشت کو دنیا بھر میں سب سے زیادہ خسارے والی معیشت بھی قرار دیا جاتا ہے۔ تاہم اس سال کورونا وائرس کی وجہ سے امریکی معیشت کا خسارہ پہلے سے بھی کہیں زیادہ ہوگیا، جس کے نتیجے میں امریکی معیشت مجموعی طور پر گزشتہ سال کے مقابلے میں 15.2 فیصد سکڑ چکی ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے اس سال فروری میں تخمینہ لگایا تھا کہ وفاقی بجٹ کا خسارہ 984 ارب ڈالر رہے گا، لیکن اندازوں کے مقابلے میں یہ خسارہ تینگنا سے بھی زیادہ ہو کر 3100 ارب ڈالر پر پہنچ گیا۔ یہ 2008ء کے عالمی معاشی بحران کے بعد 1400 ارب ڈالر خسارے کے دگنے سے بھی زیادہ ہے۔ 2019ء سے 2020ء کے مالی سال میں امریکی حکومت کی آمدن اس سے گزشتہ سال کے مقابلے میں 1.2 فیصد کم ہو کر 34کھرب 20ارب ڈالر رہی، جب کہ ٹرمپ انتظامیہ کے اخراجات 47.3 فیصد اضافے کے ساتھ ساڑھے 65کھرب ڈالر رہے۔ ان اخراجات کا بیشتر حصہ کانگریس کے منظور کردہ ہنگامی اقدامات کی مد میں صرف ہوا، جو کورونا وبا سے پیدا ہونے والی صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے کیے گئے تھے۔ بتاتے چلیں کہ امریکا میں کورونا وبا سے مارچ اور اپریل کے 2 مہینوں میں تقریباً سوا 2 کروڑ لوگ بے روزگار ہوئے تھے، جن میں سے اب تک صرف ایک کروڑ لوگوں کا روزگار ہی بحال کیا جاسکا ہے۔ حکومت نے بے روزگار افراد اور چھوٹے و درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کو سہارا دینے کے لیے اخراجات میں بھاری اضافہ کیا۔ ایسے حالات میں جب ملک میں کورونا وائرس کے نئے متاثرین میں کمی آنے کے کوئی آثار نظر نہیں آ رہے، کانگریس مزید ترغیبی اقدامات پر غور کر رہی ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حکومت نے معاشی بحالی پربحث و مباحثہ عملی طور پر مؤخر کر دیا ہے۔