افغانستان سے افواج کا انخلا امریکا کی مجبوری ہے، غیرت بحیر

126

کراچی (رپورٹ: محمد علی فاروق) حزب اسلامی افغانستان کے پولیٹیکل افیئرز کے سربراہ سینیٹر ڈاکٹر غیرت بحیر نے کہا ہے کہ امریکی افواج کا افغانستان سے انخلا ان کی مجبوری ہے۔ حزب اسلامی کا وفد طالبان کے ہمراہ مذاکراتی عمل میں شریک ہونے کے لیے
دوحا جائے گا۔ماضی میں امریکا اور روس کی سازش تھی کہ افغانستان میں اسلامی نظام قائم نہ ہوسکے اس لیے مجاہدین کے گروپس کو ایک دوسرے سے لڑایا گیا تاہم اب ہم نے ماضی سے سبق سیکھا ہے اور امریکی افواج کے انخلاء کے بعد طالبان سمیت تمام گروپس اسلامی نظام کے قیام کے لیے کام کریںگے۔اس حوالے سے ہمارا اور طالبان کا دل انتہائی کشادہ ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے روزنامہ جسارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ڈاکٹر غیرت بحیر نے کہا کہ اب افغانستان کے حالات بہت تبدیل ہوچکے ہیں۔ماضی میں امریکا اور روس نے ڈاکٹر نجیب کی شکل میں اپنا ایک ایجنٹ افغانوں پر مسلط کردیا تھا جو اسلامی نظام کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ تھا۔روسی افواج کے انخلا کے بعد جب مجاہدین کے گروپس کواقتدار میں آنے کا موقع ملا تو بیرونی قوتیں سرگرم ہوگئیں اور ان کی سازشوں کی وجہ سے مجاہدین ایک دوسرے سے برسرپیکار ہوگئے۔ انہوںنے کہا کہ حزب اسلامی اور گلبدین حکمت یار کا اس وقت بھی یہی نظریہ تھا کہ ہمیں ایک دوسرے کے خلاف بندوق نہیں اٹھانی چاہیے اور اپنے اسی اصول پر کاربند رہتے ہوئے انہوںنے طالبان کے سامنے مزاحمت نہیں کی اور کشادہ دلی کے ساتھ کہا کہ اگر وہ افغانستان میں اسلامی نظام کا قیام چاہتے ہیں تو ہم ان کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنیںگے۔اس کی خاطر انہوںنے جلاوطنی بھی اختیار کی۔ ڈاکٹر غیرت بحیر نے کہا کہ امریکی افواج کا افغانستان سے واپسی کا عمل ایک حقیقت ہے کیونکہ یہ امریکا کی بھی مجبوری ہے کہ وہ اپنی افواج کو اب مزید افغانستان میں نہیں رکھ سکتا ہے۔قطر میں اس حوالے سے مذاکراتی عمل جاری ہے۔ہمارا وفد بھی طالبان کے ساتھ دوحہ میں ہونے والے مذاکرات میں شریک ہے۔انہوںنے کہا کہ ہم پرامید ہیں کہ اس مرتبہ روسی انخلا کے بعد ہونے والی صورت حال پیدا نہیں ہوگی اور تمام گروپس باہمی اتفاق سے افغانستان میں قیام امن کے لیے اپنا کردار ادا کریںگے۔ڈاکٹر غیرت بحیر نے کہا کہ ہم اپنی قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتا نہیں کریںگے۔ تمام اقدامات اپنے قومی مفاد کو سامنے رکھتے ہوئے اٹھائیں گے اور بھارت سمیت کسی کی مداخلت کو قبول نہیں کیا جائے گا۔انہوںنے کہا کہ طالبان اور حزب اسلامی کے درمیان بہترین ورکنگ ریلیشن شپ قائم ہے اور آئندہ بھی ہم اس تعاون کو جاری رکھیںگے۔انجینئر گلبدین حکمت یار کی افغانستان کے لیے ایک طویل جدوجہد ہے اور وہ اس کو محض اقتدار کے لیے زائل نہیں کرسکتے ہیں۔ہمیں امید ہے کہ امریکی افواج کے انخلاء کے بعد ایک نیا افغانستان سامنے آئے گا اور دنیا کے سامنے ایک ماڈل اسلامی نظام لایا جائے گا۔