حکومت فارما مافیا کے ہاتھوں یرغمال ہوچکی ہے،سینیٹر مشتاق خان

212

پشاور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے 2 سال میں ادویات کی قیمتوں میں سات بار اضافہ کرکے اس کی قیمت 500 گنا مہنگی کردی جو غریبوں سے زندگی کا حق چھیننے کے مترادف ہے۔ موجودہ حکومت فارما مافیا کے ہاتھوں یرغمال ہوچکی ہے۔ 45 فارما کمپنیوں کے مالکان تحریک انصاف حکومت کے عہدیدار ہیں۔ ادویات کو مہنگا کرنا موت کو سستا کرنا ہے جس کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں، حکومت جون 2019ء کی ادویات کی قیمتوں کو بحال کرے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز سینیٹ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ستمبر 2020ء میں حکومت کی طرف سے ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا جو موجودہ حکومت کے برسر اقتدار آنے کے بعد صرف دو سال میںساتویں بار اضافہ ہے، جس سے ادویات 500 گنا مہنگی ہوگئی ہیں۔ اس وقت پاکستان میں 7 کروڑ ذیابیطیس، ایک کروڑ ستر لاکھ گردوں اور ایک کروڑ پچاس لاکھ یرقان کے مریض ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انتہائی شرم اور افسوس کی بات ہے کہ وزیر اعظم کے مشیر اس کی وضاحت میں کہتے ہیں کہ قیمتوں میں اضافہ ادویات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا ہے حالانکہ اتنی مہنگی ادویات عوام کی دسترس سے باہر ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈریپ کا ادارہ کرپشن کا گڑھ اور فارما مافیا کا سب سے بڑا سہولت کار بن چکا ہے۔ ایک طرف مہنگائی دوگنی ہوگئی ہے جبکہ دوسری طرف کورونا کی وجہ سے ایک کروڑ سے زائد لوگ بے روزگار ہوچکے ہیں۔ ان حالات میں ادویات مہنگی ہونے سے عوام کو موت کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ انہوں نے نیب کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ نیب کا ادارہ صرف سیاسی انتقام کے لیے استعمال ہورہا ہے، انہیں فارما مافیا اور دیگر مافیاؤں کی کرپشن نظر نہیں آتی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ادویات کی قیمتوں کو فی الفور جون 2019ء کی سطح پر واپس لایا جائے۔