عبد الغفار عزیز عالم اسلام میں پاکستان کی پہچان تھے ، سراج الحق

566
لاہور: امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق منصورہ میں جمعیت طلبہ عربیہ لاہور کے استقبالیہ کنونشن سے خطاب کررہے ہیں

 

لاہور(نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ عبد الغفار عزیز ؒپاکستان میں امت مسلمہ کے سفیر تھے ۔اتحاد عالم اسلامی کے داعی اور عالم اسلام میں پاکستان کی پہچان تھے۔عبدالغفار عزیزؒ کی وفات سے نہ صرف پاکستان بلکہ عالم اسلام ایک مخلص قائد اور رہنما سے محروم ہوگیا ہے ۔عبد الغفار عزیزؒ کی زندگی کا ہر لمحہ اسلامی تحریک کے کارکنوں اور ملک میں غلبہ دین کی جدوجہد کرنے والوں کے لیے تربیت کا ذریعہ ہے ۔ عبد الغفار عزیزؒ ہمارے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گے ۔ان خیالات کا اظہا رانہوں نے منصورہ میں نائب امیر و ڈائریکٹر امور خارجہ جماعت اسلامی پاکستان عبد الغفار عزیزؒ کی یاد میں ہونے والے تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تعزیتی ریفرنس سے امیر العظیم ، پروفیسر محمد ابراہیم ، تحریک انصاف پنجاب کے صدر اعجاز چودھری ، عامر خان خاکوانی ،علامہ ابتسام الٰہی ظہیر ،مرحوم کے بیٹے احمد فوزان و دیگر نے
بھی خطاب کیا۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ عبد الغفار عزیز ؒکی پوری زندگی ایک کھلی کتاب تھی جس سے تحریک اسلامی کے کارکن رہنمائی لیتے تھے ۔مرحوم عاجزی اور انکساری کا نمونہ تھے ۔عرب دنیا میں ان کا احترام ایک فقیہ اورقائد کی طرح تھا ۔بڑے نامور مصنفین اور اسلامی تحریکوں کے قائد انہیں الشیخ اور الاستاد کے نام سے پکارتے اور ان کے ہاتھوں کو عقیدت سے بوسہ دیتے تھے ۔ انہوں نے زندگی بھر اتحاد امت کے لیے کام کیا۔عالم اسلام کے کسی حصے میں کوئی پریشانی ہوتی تو وہ پریشان ہوجاتے ۔کشمیر اورفلسطین کی آزادی کے لیے ان کی جدوجہد ہمیشہ یاد رکھی جائے گی ۔وہ عالم اسلام میں کشمیر اور فلسطین کے سفیر تھے اور ہر جگہ ان مقبوضہ علاقوں کی آزادی اور مظلوم کشمیریوں اور فلسطینی مسلمانوں کی بات کرتے ۔ انہوں نے کہا کہ عبدالغفار عزیزؒ صرف جماعت اسلامی کے لیے نہیں عالم اسلام کے لیے ایک انمول ہیرا اور امت کا سرمایہ تھے ۔امیر العظیم نے تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عبدالغفار عزیزؒ بڑی قد آور شخصیت اور ایسے انسان تھے جن کو دیکھ کر قرون اولیٰ کے مسلمانوں کی یاد تازہ ہوجاتی تھی۔ وہ ان عظیم انسانوں میں سے ایک تھے جو ذمے داری ادا کرنے کے لیے توہمیشہ قطار میں سب سے آگے اور انعام و اکرام لینے کا وقت آئے تو سب سے پیچھے کھڑے ہوتے ہیں۔عبد الغفار عزیزؒ دنیا سمیٹنا چاہتے تو دنیا کے مال و متاع کے ان کے قدموں میں ڈھیرلگ جاتے مگر انہوں نے آخرت کی کامیابی کو ترجیح دی اور دنیا کو کبھی اہمیت نہیں دی۔عامر خان خاکوانی نے کہا کہ لوگ عبد الغفار عزیزؒ سے اللہ کی خاطر محبت کرتے تھے اور کرتے رہیں گے ۔اسلامی تحریکوں کے حوالے سے جتنی معلومات عبد الغفار عزیزؒ کے پاس تھیں شاید ہی کسی دوسرے شخص کے پاس ہوں۔وہ اسلامی تحریکوں کے حوالے سے معلومات کا ایک ٹھاٹھیں مارتا سمندر تھے ۔انہوں نے اپنی صلاحیتوں کا حق ادا کیا۔مگر دنیا سے انہوں نے کبھی کوئی طلب نہیں رکھی۔