آرمینیا -آذربائیجان کے سامنےگھٹنے ٹیکنے پر مجبور

1077

آذربائیجان نے آرمینیا کو گھٹنے ٹیکنےپر مجبور کردیا، آرمینیا نے مشروط جنگ بندی کے لیے رضا مندی ظاہرکردی۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق آرمینین وزارت خارجہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ذر بائیجان کیساتھ جنگ بندی کے معاملے پر اقوام متحدہ، امریکا، روس اور فرانس کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہیں۔

آرمینیا کی جانب سے دیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ یورپ میں تنازعارت کو حل کرنے والی تنظیم او ایس سی ای کے ذریعے اس مسئلے کو حل کیا جاسکتا ہے اور ہم جنگ بندی پر رضامند بھی ہوسکتے ہیں۔

Armenia, Azerbaijan Conflict: Putin And Macro Calls For Ceasefire

آرمینیا کی جانب سے جنگ بندی کا عندیہ اس وقت سامنے آیا ہے جب نارگورنوکاراباغ میں ترکی نے آذربائیجان کی حمایت کی اور مزید 54 آرمینیائی فوجی ہلاک ہوئے جس کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 158 ہوگئی ہے جب کہ آرمینیا کی گولہ باری سے آذربائیجان کے 19 شہری جاں بحق ہوئے۔

دوسری جانب آذر بائیجان کے وزیر خارجہ حکمت حاجیو نے کہا ہے کہ ہم مذاکرات کیلئے تیار ہیں لیکن آرمینیا مقبوضہ علاقے نارگورنوکاراباغ سے اپنی فوج کو واپس بلا لے، جنگ ختم کرنے کے لیے اب گیند آرمینیا کی کورٹ میں ہے۔

اس سے قبل  ترجمان دفتر خارجہ پاکستان کہا ہے کہ پاکستان اور آذربائیجان کی افواج مل کرآرمینیا کیخلاف جنگ کرنے کی خبریں کو بے بنیاد ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا آذربائیجان اور آرمینا کی جنگ میں پاک فوج کے لڑنے کی رپورٹس قیاس آرائی پر مبنی ہیں، ایسی رپورٹس اور اطلاعات انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہیں، پاکستان کو ناگورنو کاراباغ میں سیکورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر سخت تشویش ہے۔

زاہد حفیظ نے مزید کہا آذربائیجان کی شہری آبادی پر آرمینیائی فوج کی گولہ باری قابل مذمت اور افسوسناک ہے، خطے میں امن و سلامتی کو لاحق خطرات سے بچنے کیلئے آرمینیا کو اپنی کارروائی روکنا ہوگی، پاکستان ناگورنو کاراباغ کے حوالے سے آذربائیجان کے موقف کی حمایت کرتا ہے، آذربائیجان کا موقف سلامتی کونسل کی متفقہ طور پر منظور قراردادوں کے مطابق ہے۔

آرمینیا کا ناگورنو کاراباغ کی خودمختاری تسلیم کرنے پر غور

آرمینیا نے روس کی ثالثی میں امن مذاکرات کرنے سے انکار، ناگورنو کاراباغ کی خود مختاری سرکاری طور پر تسلیم کرنے پرغور کرنے لگا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق آرمینیا کے وزیراعظم نکول باشینیان نے روسی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےکہا کہ روس کی نگرانی میں باکو حکومت کے ساتھ بات چیت کا خیال قبل از وقت ہے، شدید لڑائی کے جاری رہتے ہوئے آرمینیا، آذربائیجان اور روس کے درمیان سربراہ اجلاس کی باتیں نامناسب ہیں۔

نکول باشینیان نے کہا کہ “مذاکرات کے لیے فضا اور حالات موزوں ہونا چاہئیں”۔

دوسری جانب روسی خبرایجنسی کا کہنا ہے کہ  روس ناگورنو کاراباغ ریجن میں امن فوج بھیجے جانے پر غور نہیں کررہا ہے۔

آرمینیا اور آذربائیجان کے مابین جاری جنگ پرعالمی سلامتی کونسل نے گہری تشویش کا اظہار کیا،اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ان جھڑپوں کے سبب آرمینیا اور آذربائیجان کے دریان بھرپور جنگ کے بھڑکنے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔

اس سے قبل آرمینیا اور آذربائیجان ایک دوسرے پر الزامات عائد کیے تھے جبکہ دونوں ممالک نے اپنے درمیان امن بات چیت کے انعقاد کے حوالے سے دباؤ کو مسترد کر دیا۔

واضح رہے کہ روس، امریکا اور دیگر ممالک آرمینیا اور آذربائیجان سے لڑائی روکنے کی ہنگامی اپیلیں کر چکے ہیں۔

آذربائیجان کے صدر الہام علییف نے بھی روسی سرکاری ٹی وی کو دیے گئے بیان میں بات چیت کے کسی بھی امکان کو مکمل طور پر خارج از امکان قرار دیا۔

یاد رہے کہ آذربائیجان اور آرمینیا دونوں سابق سوویت ریاستیں ہیں، آذربائیجان مسلم اکثریتی آبادی والا ملک ہے جبکہ آرمینیا کی آبادی میں اکثریت مسیحی لوگوں کی ہے۔

ناگورنوکاراباغ: آذربائیجان کا آرمینیا کے 2 ہزار فوجی مارنے کا دعویٰ

آذربائیجان کی وزارت دفاع نےدعویٰ کیا ہے 27 ستمبر سے شروع ہونے والی جنگ میں اب تک آرمینیا کے 2 ہزار سے زائد فوجی مارے گئے ہیں جبکہ سیکڑوں زخمی ہوئے ہیں۔

آذربائیجان کے وزارت دفاع نے اپنے بیان میں کہا کہ آرمینیا کے 130 ٹینکوں سمیت کئی بکتر بند گاڑیاں تباہ ہوئیں جبکہ توپ خانے اور میزائل سسٹم بھی تباہ کردیے گئے ہیں۔

آذربائیجان کی فوج نے آرمینیا کی جارحیت کا جواب دیتے ہوئے اس کے 6 کمانڈ اور آبزرویشن زون اور 5 اسلحہ ڈپو تباہ کیے جبکہ کاراباغ میں آرمینیا کی فوج پر حملہ کرتے ہوئے 50 اینٹی ٹینک گنیں اور 55 فوجی گاڑیاں بھی تباہ کردیں۔

وزارت دفاع نے کہا کہ آرمینیا کی فوج نے آذربائیجان کے ترتر کے علاقے پر بدھ کی صبح بھاری توپ خانے سے حملہ کیا۔

اطلاعات کے مطابق ترتر کے علاقے میں آرمینیا کی فوج نے انفرا اسٹرکچر کو نقصان پہنچایا لیکن ابھی تک کسی جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔

آذربائیجان کی پارلیمنٹ نے اتوار کو ناگورنوکاراباغ اور کئی دیگر علاقوں میں جنگی حالات کا اعلان کیا تھا۔

ناگورنوکاراباغ جنگ: سلامتی کونسل کا اجلاس طلب

آذربائیجان کے علاقے ناگورنوکاراباغ میں دو روز سے جاری جھڑپوں کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا گیا۔

آذربائیجان کے علاقے ناگورنوکاراباغ میں دو روز سے جاری جھڑپوں کے بعد جرمنی اور فرانس کی درخواست پر اقوام متحدہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا گیا۔

غیر ملکی میڈیا رپوٹ کے مطابق کاراباغ کے پہاڑوں میں آرمینیائی اور آذری دستوں کے درمیان لڑائی کے نتیجے میں اب تک 90 کے قریب ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں جبکہ 200 سے زائد افراد زخمی ہیں جن میں عام شہری بھی شامل ہیں۔

Azerbaijan-Armenia clashes over Nagorno-Karabakh escalate: Live | Asia | Al  Jazeera

یاد رہے کہ آذربائیجان کی فوج نے آرمینیائی فوج کو بھاری جنگی نقصان پہنچایا ہے جبکہ دیگر علاقوں پر قبضہ بھی کرلیا ۔

واضح رہے کہ آذربائیجان اور آرمینیا دونوں سابق سوویت ریاستیں ہیں، آذربائیجان مسلم اکثریتی آبادی والا ملک ہے جبکہ آرمینیا کی آبادی میں اکثریت مسیحی لوگوں کی ہے۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ پاکستان اور ترکی کی جانب سے آذربائیجان کو مکمل حمایت حاصل ہے۔