عدلیہ آزاد ہے کوئی مداخلت نہیں ہورہی، چیف جسٹس

242

کوئٹہ ( آن لائن) سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس جناب جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ عدلیہ کے معاملات میں مداخلت نہیں ہو رہی، بار اور بینچ ایک ادارہ ہے ،وکلاء کے مسائل حل کئے جائیں گے،لاپتا افراد کا معاملہ گھمبیر، یہ بلوچستان کا نہیں بلکہ پورے ملک کا مسئلہ ہے، اس سلسلے میں کمیشن قائم ہے عدالتی کاوشوں سے بہت سے لوگ بازیاب ہوئے، بلوچستان کے عوام کی عزت نفس مجروح کرنا میری عزت نفس مجروح کرنے کے مترادف ہے جس کی کسی کواجازت دیں گے اور نہ ہی لوگوں کے بنیادی حقوق سلب ہونے دیں گے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان عوام کے بنیادی حقوق کا محافظ ہے اس میں کوئی دو رائے نہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان بار کونسل کے زیر اہتمام عشائیہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ سپریم کورٹ کے وکلا کی انرولمنٹ کے معاملے کو اسلام آباد پہنچ کر پہلی فرصت میں دیکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ لاپتا افراد کا مسئلہ سنگین ہے ،سپریم کورٹ آف پاکستان عوام کے بنیادی حقوق کا محافظ ہے اس میں کوئی دو رائے نہیں، لاپتا افراد کا معاملہ گھمبیر ہے، یہ بلوچستان کا نہیں پورے ملک کا مسئلہ ہے، اس سلسلے میں کمیشن قائم ہے، عدالتی کاوشوں سے بہت سے لوگ بازیاب ہوئے، ہم لوگوں کے بنیادی حقوق سلب نہیں ہونے دیں گے۔ حیات بلوچ کا واقعہ افسوسناک ہے ،پتا چلا کہ سیٹلمنٹ ہوئی ہے علم نہیں کہ یہ بات کہاں تک صحیح ہے تاہم چالان جمع ہوا ہے اپنے طور پر کیس کو دیکھیں گے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ بلوچستان کے عوام کی عزت نفس مجروح کرنا میری عزت نفس مجروح کرنے کے مترادف ہے جس کی کسی کواجازت نہیں دینگے ،اگر ایسی بات ہوئی ہے تو اس کی شدیدالفاظ میں مذمت کرتاہوں بلکہ اس معاملے میں جو بھی قانونی طریقہ کار مطابق ہوسکا تو کرینگے ۔انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں 5بڑے ڈیمز بن رہے ہیں جس سے بلوچستان کے پانی کا مسئلہ بہت حد تک حل ہو گا ۔انہوں نے کہاکہ عدالتی معاملات میں کسی قسم کی مداخلت نہیں ہورہی ہے ،انہوں نے کہاکہ بار اور بینچ کو ایک ادارہ سمجھتاہوں ،بار کے مطالبات بینچ کے مطالبات ہیں اور بینچ کے مطالبات بار کے مطالبات ہیں ،وکلاء کے مسائل حل کئے جائیںگے ،بار اور بینچ خوش اسلوبی کے ساتھ مقدمات چلا رہے ہیں ،ہمیں بلوچستان کے آئینی حقوق عزیز ہے جس پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیاجائے گا،عدالت بلوچستان کے آئینی حقوق کا تحفظ کریگی۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہاکہ آج میرے بولنے کا دن نہیں بلکہ چیف جسٹس کو سننے کا دن ہے، بار کونسل کے ممبر کامران مرتضی کی پانچ تعیناتی کے مطالبے پر انہوں نے کہا کہ فی الوقت ان کی تعیناتی کی ضرورت محسوس نہیں کررہے کیوں کہ بلوچستان کے 7 ڈویژن میں سے 5 ڈویژن میں بینچز بن چکے ہیں ان میں دو بینچز فوری طرح سے فعال نہیں جہاں نہ تو بیٹھنے کی جگہ اور نہ انفراسٹرکچر ہے، انہوں نے کہا کہ ججز کی تعیناتی آسان کام نہیں کسی کو تجویز کرکے وہ اگر اچھا جج ثابت ہو تو ساری زندگی دعائیں ملتی ہیں۔