آرمینیا کی اشتعال انگیزی کاراباخ کی خومختاری تسلیم کرنے پر غور

316

یریوان/ نیویارک (انٹرنیشنل ڈیسک) آرمینیا نے نگورنوکاراباخ کے معاملے پر روس کی زیر نگرانی آذربائیجان کے ساتھ امن مذاکرات سے انکار کردیا ہے۔ ساتھ ہی آرمینیا نے باور کرایا ہے کہ وہ نگورنو کاراباخ کی خودمختاری سرکاری طور پر تسلیم کرنے پر غور کر رہا ہے۔ بدھ کے روز روسی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آرمینی وزیر اعظم نکول باشینیان نے کہا کہ روس کی نگرانی میں باکو حکومت کے ساتھ بات چیت کا خیال قبل از وقت ہے۔ باشینیان کا کہنا ہے کہ شدید لڑائی کے جاری رہتے ہوئے آرمینیا، آذربائیجان اور روس کے درمیان سربراہ اجلاس کی باتیں نامناسب ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ مذاکرات کے لیے فضا اور حالات موزوں ہونے چاہییں۔ روسی خبر رساں ایجنسیوں نے آرمینیائی وزیر اعظم کے حوالے سے بتایا ہے کہ ان کا ملک نگورنو کاراباخ میں امن فوج بھیجے جانے پر غور نہیں کر رہا ہے۔ اسی دوران آرمینیا کی خبر رساں ایجنسی نے باشینیان کا یہ بیان نقل کیا ہے کہ ان کا ملک نگورنو کاراباخ کے ساتھ ایک سیاسی عسکری اتحاد تشکیل دینے کا سوچ رہا ہے۔ دوسری جانب سلامتی کونسل نے نگورنو کاراباخ کے حوالے سے جھڑپوں پر منگل کی شام اپنے اجلاس میں گہری تشویش کا اظہار کیا۔ سلامتی کونسل نے دونوں ممالک سے فوری طور پر جنگ بندی پر عمل اور مذاکرات شروع کرنے کی اپیل کی ہے۔ سلامتی کونسل کے ارکان نے آرمینیا اور آذربائیجان سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریس کی اپیل کی حمایت کی، جس میں سیکرٹری جنرل نے کہا تھا کہ وہ نگورنوکراباخ کے خطے میں فوری طور پر جنگ بندی پر عمل کریں اور بغیر کسی تاخیر کے مذاکرات کا آغاز کریں۔
نگورنو کاراباخ: آذری اور آرمینی فوجوں کی گولہ باری سے تباہ ہونے والے مکانات کے رہایشی افسردہ ہیں