نیتن یاہو مظاہروں سے خوفزدہ پابندی کیلئے قانون بناڈالا

299

مقبوضہ بیت المقدس (انٹرنیشنل ڈیسک) اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے کرپشن اسکینڈل سامنے آنے کے بعد کئی ماہ سے ان کے خلاف احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ صہیونی حکومت ان مظاہروں کو روکنے میں ناکام رہی ہے، اس لیے اب پارلیمان کے راستے ان پر قدغن لگا دی گئی ہے۔ اسرائیلی پارلیمان نے ایک نیا قانون منظور کیا ہے، جس کے تحت کورونا وائرس کی وجہ سے ہنگامی حالات میں مظاہروں پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ پارلیمان نے اس حوالے سے بدھ کے روز قانون منظور کیا۔ یہ قانون 38 کے مقابلے میں 46 ووٹوں سے منظور کیا گیا۔ یہ قانون پارلیمان کی جانب سے ملک بھر میں وائرس کی دوسری لہر کو روکنے کے سلسلے میں کیے گئے اقدامات کا حصہ بتایا جا رہا ہے۔ قانون کے مسودے پر بحث کے دوران پارلیمان کی کارروائی ملتوی بھی کرنا پڑی، کیوں کہ حکومت قانون کی منظوری کے لیے مطلوب ووٹ پورے کرنے میں مشکلات کا شکار تھی۔ اس دوران منگل کے روز ایوان کے باہر مظاہرے بھی جاری رہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے خلاف مظاہروں کو روکنے کی کوشش ہے۔ ملک میں 18 ستمبر سے ایک بار پھر نافذ کیے گئے لاک ڈاؤن کی وجہ سے اکثر کاروباری مراکز، دفاتر، عبادت گاہیں، تعلیمی ادارے اور ثقافتی مقامات بند ہیں۔ لاک ڈاؤن کے دوران لوگوں پر سوائے ضروری وجوہات کے گھر سے ایک کلو میٹر سے زائد سفر کرنے پر بھی پابندی عائد ہے۔ اس قانون کے تحت حکومت کو کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے نافذ ایمرجنسی کے دوران مزید اختیارات مل گئے ہیں۔ نئے قانون کے تحت حکومت ہر ہفتے ایمرجنسی کا دورانیہ بڑھا سکتی ہے۔ ایک کلو میٹر سے زیادہ سفر نہ کرنے کی پابندی مظاہرین پر بھی عائد ہو گی۔ مظاہرین کی تعداد پر بھی قدغنیں لگائی گئی ہیں۔ اسرائیل میں کورونا وائرس سے 2 لاکھ 37 ہزار سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں، جب کہ 1528 افراد اس وبا سے ہلاک ہو چکے ہیں۔ آبادی کے تناسب سے اسرائیل میں ہفتہ وار دنیا میں سب سے زیادہ کورونا کے کیس سامنے آرہے ہیں۔