امریکی صدارتی مباحثہ ٹرمپ اور بائیڈن نے طوفان بدتمیزی برپا کردیا

284

کولمبس (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا میں نومبر میں ہونے والے انتخابات کے سلسلے میں مباحثے کا میدان سج گیا، جس میں ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ اور ڈیموکریٹک امیدوار جوبائیدن نے تمام اخلاقی حدود پار کرلیں۔ ریاست اوہائیو کے شہر کلیولینڈ میں ہونے والے مباحثے کے دوران فریقین دیے گئے موضوع پر اپنے کارکردگی بیان کرنے کے بجائے ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی کوشش کرتے رہے۔ فاکس نیوز کے سینئر صحافی کرس والیس نے مباحثے کی میزبانی کی۔ مباحثے کے دوران جوبائیڈن نے ٹرمپ کو جھوٹا،نسل پرست، مسخرہ، روس کا کٹھ پتلی، ٹیکس چور اور امریکی تاریخ کا بدترین صدر قرار دیا۔ ادھر ٹرمپ نے سابق ڈیموکریٹک صدر بارک اوباما کے دور کے واقعات کا تذکرہ کرتے ہوئے جوبائیڈن پر تنقید کی۔ ٹرمپ نے سوال کیا کہ آکلینڈ اور بالٹی مور میں کیا ہوا تھا؟ وہاں کے فسادات حالیہ واقعات سے زیادہ شدید تھے، کیوں کہ ان شہروں کا انتظام ڈیموکریٹس کے پاس تھا۔ ٹرمپ نے ٹیکس کم ادا کرنے کے الزام پر اپنا دفاع کیا۔ انہوں نے ڈاک کے ذریعے رائے دہی پر بھی شکوک کا اظہار کیا، تاہم واضح نہیں کیا کہ وہ نتائج کو تسلیم کریں گے یا نہیں۔ مباحثے کے دوران صدر ٹرمپ بار بار اپنے حریف کی گفتگو میں مداخلت کرکے بات کاٹتے رہے،جس پر جوبائیڈن نے انہیں خاموش رہنے کی تنبیہ کرکے جھڑک دیا۔ اس دوران باز نہ آنے پر میزبان صحافی نے بھی ٹرمپ کو تنبیہ کی۔ دوسری جانب مباحثے میں فریقین کی غیر سنجیدہ اور آوارہ گفتگوپر امریکی شہری مایوسی کا شکار ہیں اور مباحثے کے میعار کو دیکھتے ہوئے بعض حلقوں کی جانب سوال اٹھایا جارہا ہے کہ کیا مزید 2 دور کے مباحثوں کی کوئی ضرورت باقی رہ گئی ہے۔ ادھر تُرکی کے مشیر اطلاعات فخرالدین آلتون نے امریکاکے صدارتی مباحثے میں انقرہ کو بیچ میں لانے پر سخت رد عمل کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ترکی اور امریکا کے تعلقات کو صدارتی انتخابات کی مہم میں اچھالا جانا درست نہیں ہے۔
کلیولینڈ (امریکا): صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور حریف امیدوار جوبائیڈن مباحثے کے دوران ایک دوسرے پر زبان کے نشتر برسا رہے ہیں