مودی سرکار کا لداخ کو محدود خود مختاری دینے کا جھانسہ

285

نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارتی حکومت نے لداخ میں بدھ مت کے پیروکاروں کو یہ جھانسہ دیا ہے کہ لداخ کو محدود خود مختاری دے دی جائے گی۔ مودی سرکار نے بودھ قیادت کو علاقے کے لوگوں کی اراضی اور سرکاری ملازمتوں کے تحفظ سمیت تعلیمی وظائف اور روزگار کے بہتر مواقع کی فراہمی کے لیے بہت جلد نیا قانون متعارف کرانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ لداخ کو یہ اندرونی خود مختاری بھارت کے آئین کی شق 6 کے تحت دی جا رہی ہے۔ بھارت کے آئین کی دفعہ 244 کے تحت ایسی شقیں شامل ہیں، جو اس وقت آسام، میگھالیہ، تری پورہ اور میزورام کے قبائلی خود مختار اضلاع میں مقامی لوگوں کے مفادات کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے قوانین بنانے کا اختیار دیتی ہیں۔ یہ یقین دہانیاں لداخ کی بودھ قیادت کے اس مطالبے کے جواب میں کرائی گئی ہیں کہ ریاست جموں و کشمیر کے اس پہاڑی خطے کو آسام کے قبائلی علاقے بوڈو لینڈ کی علاقائی کونسل کی طرز پر اختیارات دیے جائیں۔ بودھ قیادت نے اعلان کیا تھا کہ اگر ان کا یہ مطالبہ پورا نہ ہوا تو تمام مقامی تنظیمیں لداخ ہل ڈیویلپمنٹ کونسل لیہ کے انتخابات کا بائیکاٹ کریں گی۔ یہ انتخابات جلد ہونے والے ہیں۔ بھارت کی مرکزی حکومت نے گزشتہ سال اگست میں مقبوضہ کشمیر کی آئینی خود مختاری ختم کر کے ریاست کو براہِ راست مرکز کے زیر کنٹرول 2 حصوں یعنی جموں وکشمیر اور لداخ میں تقسیم کر دیا تھا۔ اس کے بعد جموں اور وادی کشمیر جو اب یونین ٹریٹری آف جموں اینڈ کشمیر کہلاتے ہیں، کے لیے ایک نیا قانونِ اقامت تشکیل دیا گیا۔ نئے قانونِ اقامت نے ریاست میں 1927ء سے نافذ ریاستی قانون کی جگہ لے لی ہے۔