پارلیمنٹ کوئی اور چلا رہا ہے، ہم آزاد نہیں، عزت کی زندگی جینے کا فیصلہ کر لیا، نواز شریف

311

لاہور (نمائندہ جسارت+مانیٹرنگ ڈیسک) سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ مجھے بتایا گیا کہ پارلیمنٹ کو ممبران کے ذریعے کوئی اور چلا رہا ہے۔انہوں نے پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس سے وڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لوگ مجھے بتاتے ہیں کہ کوئی اور پارلیمنٹ چلا رہا ہے، دوسرے لوگ آئے دن کے ایجنڈے اور بلوں پر ووٹ ڈالنے کے بارے میں ہدایات دیتے ہیں۔ اجلاس کے دوران ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ نو آبادیاتی طاقتوں سے آزادی مل گئی اور اب اپنے ہی لوگوں کے ہاتھوں غلام بن گئے۔انہوں نے کہا کہ جو کچھ ہو رہا ہے اس سے ہمارا عزم کمزور نہیں ہوگا اور پارٹی نے اپنی کوششیں مزید تیز کردی ہیں۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں فخر ہے کہ ہماری پارٹی کے کارکنان جرأت کے ساتھ موجودہ صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں، ہمارے بچوں کے ساتھ جاری بد ترین سلوک کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ہے۔ شہباز شریف نے ان اوقات میں بے مثال طاقت اور ہمت کا مظاہرہ کیا اور ایمانداری کے ساتھ قوم کی خدمت کرنے پر اپنے بھائی کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ شہباز شریف مشکل کی صورت میں کبھی نہیں جھکے۔نواز شریف نے مزید کہا کہ سب سے پہلے ہمیں اپنے ضمیر سے سوال کرنا چاہیے کہ جو کچھ ہم کررہے ہیں وہ ٹھیک ہے؟ انتخابات میں آرٹی ایس بند ہونے کو تقدیر کا فیصلہ تسلیم کرلیں، 70 برس کے دوران کسی کا حق کسی اور کو تفویض کردینے کو تسلیم کرلینا چاہیے۔آج عدالتوں پر دباؤ ڈال کر مرضی کے فیصلے لیے جاتے ہیں کیا یہ سب ٹھیک ہے، ہمیں مذکورہ مسائل پر دوٹوک انداز میں فیصلہ کرنا چاہیے۔ نواز شریف نے پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کے دوران کہا کہ پارلیمنٹ کو کٹھ پتلی پارلیمنٹ بنا دی اور مجھے نہیں معلوم کہ میں پارلیمنٹ کا ممبر کیوں نہیں ہوں۔ انہوں نے کہا کہ کیا آپ سب کا دل و ماغ مانتا ہے کہ یہ سب تسلیم کرلیا جائے۔ان کا کہنا تھا دھرنوں کے باوجود ہم نے متعدد منصوبوں کو مکمل کیا۔ ڈان نیوز کی ویب سائٹ کے مطابق نواز شریف نے مزید کہا کہ دھرنے کے دوران مجھے پیغام ملا کہ عہدے سے استعفا نہیں دیا تو سنگین نتائج کے لیے تیار ہو جائو اور ملک میں مارشل لا بھی لگ سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا تھا کہ سیاسی فیصلے جنرل ہیڈ کوارٹرز میں نہیں بلکہ پارلیمنٹ میں ہونے چاہئیں۔انہوں نے مزید کہا کہ مجھے ایک انتہائی قابل شخص نے بتایا کہ کمائی کے باوجود لوگ بجلی و گیس کے بل ادا کرنے سے قاصر ہیں، چینی اور آٹا کی قیمتوں غیرمعمولی بڑھ چکی ہیں لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ نواز شریف نے کہا کہ اب ہم ذلت کی زندگی برداشت نہیں کریں گے کیونکہ میں نے فیصلہ کرلیا۔ قوم اس وقت مشکل میں ہے کیونکہ ہم غیرجمہوری فیصلوں کے آگے کھڑے نہیں ہوتے۔ عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ نااہل ہیں جنہیں حکومت کرنے کا ڈھنگ نہیں ہے، انہیں معلوم ہی نہیں کہ حکومت کرنا کسے کہتے ہیں۔ اس بندے کو حکومت میں لا کر پشیمان ہوں گے کہ لائے بھی ہیں تو کس بندے کو لائے ہیں، اب آپ لائے ہیں تو آپ کو ہی جواب دینا ہوگا۔انہوں نے اے پی سی کے فیصلوں پر عملدرآمد کرنا چاہیے، تما م فورم سے بھرپور اقدام کرنا چاہیے۔مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں خطاب کے دوران کہا کہ عمران خان کو وزیراعظم تسلیم کرلینا قومی نقصان کے مترادف ہے اور ان کے خلاف مداخلت کے عمل کو روکنا ناقابل تلافی نقصان پہنچا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب ایک کٹھ پتلی وزیراعظم کو 22 کروڑ لوگوں پر مسلط کردیا جائے تو وہ متعدد کٹھ پتلی وزرا کو جنم دیتا ہے۔مریم نواز نے کہا کہ’اداروں کا جتنا استحصال اور بدنامی عمران خان کی وجہ سے ہوئی اس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی۔ان کا کہنا تھا کہ کوئی ادارہ ان کے قہر سے نہیں بچا، جن کو وہ کہتا ہے کہ ایک پیج پر ہے، میں تو یہ کہتی ہوں کہ اگر 72 سال سے ایک پیج پر ہونے سے یہ معاملات جنم لیتے ہیں تو اللہ کرے وہ کبھی ایک پیج پر نہ ہوں۔نائب صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ عمران خان نے فوج، نیب، ایف آئی اے، عدلیہ غرض تمام ریاستی اداروں پر سوالیہ نشان اٹھا دیا۔مریم نواز نے کہا کہ بیماری کی وجہ سے نواز شریف کو جس عدلیہ نے بیرون ملک جانے کی اجازت دی اسی عدلیہ نے مفرور قرار دے دیا۔