وزیر اعلیٰ سندھ کی ریلوے لائن اور ریڈ لائن منصوبے 2 سال میں مکمل کرنیکی ہدایت

437

 

کراچی (اسٹا ف رپورٹر) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے محکمہ ٹرانسپورٹ کو اورنج لائن منصوبے کا بنیادی ڈھانچہ مکمل کرنے، ریڈ لائن اے ڈی بی کے قرض کو موثر بنانے اور یلو لائن کے ڈیزائن کو حتمی شکل دے کر2 سال میں مکمل کرنے کی ہدایت کر دی۔ یہ بات انہوں نے منگل کو بی آر ٹی سسٹم کی پیش رفت کا جائزہ لینے کیلیے محکمہ سندھ ٹرانسپورٹ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں وزیر ٹرانسپورٹ اویس قادر شاہ، چیئرمین پی اینڈ ڈی محمد وسیم، ایڈمنسٹریٹر کراچی افتخار شلوانی، کمشنر کراچی سہیل راجپوت، سیکرٹری ٹرانسپورٹ شائق احمد اور پروجیکٹ کنسلٹنٹس نے شرکت کی۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے بتایا کہ بی آر ٹی منصوبوں پر تیزی سے کام کے لیے محکمہ ٹرانسپورٹ ایک ٹائم لائن طے کرے‘ اورنج لائن کا نام تبدیل کر کے بی آر ٹی عبد الستار ایدھی کردیا گیا ہے‘ یہ3.88 کلومیٹر طویل ہے‘ جس میں 4 بس اسٹیشن اور ایک بس ٹرمینل صوبائی حکومت نے اپنے وسائل سے 2 ارب 33 کروڑ روپے کی لاگت سے شروع کیا ہے‘ اس کا روٹ ٹی ایم اے آفس
اورنگی ٹاؤن سے جناح یونیورسٹی برائے خواتین ناظم آباد کراچی تک ہے۔ وزیر ٹرانسپورٹ اویس قادر شاہ نے بتایا کہ بی آر ٹی کا بنیادی ڈھانچہ تقریباً مکمل ہو چکا ہے۔ چیئرمین پی اینڈ ڈی محمد وسیم نے وزیر اعلیٰ سندھ کو بتایا کہ بی آر ٹی ریڈ لائن میں انجینئرنگ، پروکیورمنٹ اینڈ کنسٹرکشن مینجمنٹ (ای پی سی ایم) اور آپریشن ڈیزائن سمیت 3 پیکجز ہیں‘ دوسرا پروجیکٹ مینجمنٹ، کوآرڈینیشن اینڈ کپیسیٹی بلڈنگ (پی ایم سی سی بی) ہے اور اس پیکیج کے تحت سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی اور ٹرانس کراچی بی آر ٹی کمپنی کی استعداد کار کے ساتھ تعمیر ہو رہی ہے۔ تیسرا پیکج آپریشن، ڈیزائن اور بزنس مینجمنٹ (ODBM) ہے۔ اس پیکج کے تحت کنسلٹنٹ آپریشنل پلان، مالیاتی ماڈل، ٹرانسپورٹ ماڈل اور بس انڈسٹری کی ری اسٹرکچرنگ کی جا رہی ہے۔ واضح رہے کہ ریڈ لائن منصوبے کی لاگت 74679.4 ملین روپے ہے۔ وزیر ٹرانسپورٹ اویس قادر شاہ نے بتایا کہ یلو لائن داؤد چورنگی، کورنگی سے کورنگی8000 روڈ اور کورنگی روڈ شارع فیصل اور شاہراہ قائدین سے شروع ہوکر 22 کلو میٹر لمبے روٹ پر مبنی ہوگی اور یہ نمائش بی آر ٹی اسٹیشن پرختم ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس میں8 انڈر پاس اور 2 ایلویٹڈ یو ٹرن ، 268 ڈیزل ہائبرڈ ٹیکنالوجی کی بسیں، اور 28 اسٹیشن ہوں گے‘ جن میں 22 ایٹ گریڈ اور 6 زیر زمین شامل ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ ٹرانسپورٹ کو ہدایت کی کہ وہ جلد سے جلد کنسلٹنٹ کو بورڈ میں شامل کریں۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ دونوں منصوبے یلو لائن اور ریڈ لائن کو جلد شروع کرنا چاہتا ہوں اور ان کو 2 سال میں مکمل کیا جائے۔